امریکی شہر” منیا پولس“ میں سیاہ فام شخص جارج فلائڈ کی ہلاکت کے خلاف ملگیر مظاہرے
نیویارک سمیت بڑے امریکی شہروں میں احتجاجی مظاہرے ، پولیس اور مظاہرین میں مڈبھیڑ ، بڑی تعدادمیں گرفتاریاں ، آتشزدگی اور توڑ پھوڑ کے واقعات
نیویارک (سیشل رپورٹر سے ) امریکی شہر منیا پولس میں سیاہ فام شخص جارج فلوئڈ کی پولیس گرفتاری کے دوران ہونیوالی ہلاکت کے واقعہ کے خلاف جمعہ کو امریکہ بھر میں احتجاجی مظاہرے ہوئے ۔ بڑی تعداد میں سیاہ فام کمیونٹی کے شخص منیا پولیس جہاں وقوعہ ہوا، سمیت دیگر بڑے شہروں بالخصوص نیویارک میں بڑے احتجاجی مظاہرے ہوئے ۔ نیویارک کے علاقے بروکلین میں اٹلانٹک ایونیو پر سیاہ فام کمیونٹی کے مظاہرے کے دوران پولیس اور مظاہرین میں مڈ بھیڑ بھی ہوئی ۔
نیویارک سٹی کے مئیر بل ڈبلازیو صورتحال کو سنبھالا دینے کے لئے اٹلانٹک ایونیو بروکلین پہنچے ۔ صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد مئیر ڈبلازیو نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ
”بروکلین میں ہمارے سامنے ایک طویل رات ہے۔ ہماری واحد توجہ اس صورتحال کو دور کرنے اور لوگوں کی بحفاظت گھر واپسی کو یقینی بنانا ہے۔مئیر نے اپنی ٹویٹ میں مزید کہا کہ آج رات کیا ہوا، اس کا مکمل جائزہ لیا جائے گا۔ ہم کبھی بھی اس طرح کی کوئی اور رات نہیں دیکھنا چاہتے ہیں۔
We have a long night ahead of us in Brooklyn. Our sole focus is deescalating this situation and getting people home safe. There will be a full review of what happened tonight. We don’t ever want to see another night like this.
— Mayor Eric Adams (@NYCMayor) May 30, 2020
پولیس کے ہاتھوں جارج فلوئیڈ کی موت پر مظاہروں کا سلسلہ دوسری ریاستوں میں بھی پھیل گیا ہے۔شکاگو، لاس اینجلس اور نیویارک میں بھی سیاہ فام شہری کی ہلاکت پر احتجاج کیا گیا جبکہ نیویارک میں پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں بھی ہوئیں اور بڑی تعداد میں مظاہرین کوحراست میں لیا گیا۔
واضح رہے کہ چند روز قبل امریکی ریاست منی سوٹا میں پرتشدد احتجاجی مظاہرے اس وقت شروع ہوئے ،جب سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو سامنے آئی جس میں سڑک پر جارج فلوئیڈ نامی ایک 46 سالہ سیاہ فام شخص کی گردن کو ایک پولیس اہلکار اپنے گھٹنے سے دبا رہا ہے جب کہ وہ شخص گ±ھٹتی ہوئی آواز میں کہ رہا ہے کہ ‘مجھے سانس نہیں آرہی، مجھے قتل مت کرو’۔رپورٹس کے مطابق واقعے کے کچھ دیر بعد اس شخص کو ایمبولینس میں اسپتال منتقل کیا گیا جہاں اس کی موت واقع ہوگئی تھی۔
Protesters in U.S. after George Floyd killing