پاکستان کیلئے نئے سال کے موقع پر امن، ترقی اورخوشحالی کا پیغام
2022ء کا سال پاکستان کیلئے سیاسی، موسمیاتی تغیرات اورمعاشی محاذوں پر مشکلات کا سال ثابت ہوا ۔
فرینک ایف اسلام
سیاسی لحاظ سے یہ ملک کی انتظامی اورفوجی قیادتوں کی تبدیلی کا سال رہا جہاں وزیراعظم کے ساتھ ساتھ فوج کی قیادت بھی تبدیل ہوئی ۔ سابق وزیراعظم عمران خان پارلیمنٹ میں عدم اعتماد کی ایک تحریک کے ذریعہ اقتدار سے الگ کردیئے گئے جس پیداہونے والی سیاسی کشمکش نے ملک کو ایک بحرانی کیفیت میں مبتلا کررکھاہے۔دوسری طرف جنرل قمرجاوید باجوہ کی دوسری ٹرم کے خاتمہ کے بعد جنرل سید عاصم منیر پاکستان آرمی کے نئے کمانڈر بن چکے ہیں۔
موسمیاتی تغیراتی کی ہلاکت خیزی کے سبب تباہ کن مون سون کے دوران سیلاب کے باعث پاکستان میں 80لاکھ سے زائد لوگ بے گھر ہوچکے ہیں جنہیں اپنا گھربار ، مال مویشی اورکل اثاثہ جات چھوڑ کر محفوظ مقامات پر پناہ لینا پڑی تھی اوریہ تباہی قراقرم کی پہاڑیوں سے شروع ہوکر بحر عرب کی ساحلی پٹی تک دیکھی جاسکتی ہے۔ سیلاب سے قبل پاکستان موسمیاتی تغیرات کا شکار ہوکر تاریخی گرمی کی لہر اورجنگلات کی آگ کا مقابلہ بھی اپنی سکت کے مطابق کرتادکھائی دیاتھا۔یہ موسمی تغیرات اور اسکے نتیجہ میں ہونے والی ماحولیاتی تباہی نے پاکستان کی معاشی صورتحال کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے ۔ پاکستان جو گذشتہ کئی سالوں سے معاشی مشکلات کا شکار چلاآرہاتھا ،کوویڈ 19کی عالمی وباء اوراب عالمی کساد بازاری کے باعث انتہائی پاکستان کی معیشت سال 2022ء میں انتہائی مشکلات میں گری دکھائی دیتی ہے۔ملک میں افراط زر کی شرح 14٫9فیصدہوچکی ہے اور پٹرولیم مصنوعات کے ساتھ ساتھ اشیائے ضروریہ کی قیمتیں آسمانی سے باتیں کررہی ہیں۔ ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر گذشتہ چار سال کی کم ترین سطح پر پہنچ چکے ہیں اورپاکستان سٹاک ایکسچینج میں مندی کا رحجان ہے ۔پاکستان کو درپیش یہ چیلنجز بظاہر ناقابل تسخیر دکھائی دیتے ہیں لیکن پاکستانی عوام سال 2022ء کے دوران نہ صرف ثابت قدم رہے بلکہ مستقبل میں بہتری کی خواہش کیلئے بھی کوشاں دکھائی دیئے۔
سال 2022ء کے دوران پاکستان نے کئی اہم ٹارگٹ حاصل کرکے اپنے بہتر مستقبل کے عزم کا اعادہ بھی کیاہے جن میں کوویڈ 19کی وباء پر قابو پانا اوراس کا سبب بننے والی پابندیوں کا خاتمہ شامل ہے۔ یہ سال پاکستان کیلئے فنانشل ایکشن ٹاسک فور س (ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ سے نکلنے میں کامیابی حاصل کرنے کا سال بھی ثابت ہواہے۔ شرم الشیخ مصر میں پاکستان کی کاوشوں سے سی او پی 27کے اجلاس میں گروپ 77کے اشتراک سے موسمیاتی تغیرات کا شکار ممالک کیلئے “فنڈ فار لاس اینڈڈمیج” کا اعلان ایک بڑی کامیابی قرار دی جاسکتی ہے ۔ یہ سال پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کا سال ثابت ہوا اورویسٹ انڈیز، انگلینڈ اورنیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیموں نے پاکستان کے دورے کیےجبکہ پاکستان نے ٹی 20ورلڈ کپ میں اپنی کارکردگی سے دنیا بھر کے ناقدین کو حیران کردیا۔سال 2022ء میں ہی ایک پاکستانی فلم دی لیجنڈ آف مولا جٹ نے شوبز کی دنیا میں پہلی پاکستان فلم کا اعزاز حاصل کیا جو 100کروڑ کا بزنس کرنے میں کامیاب ہوئی اوراب تک زیرنمائش یہ فلم مجموعی طورپر 238کروڑکا ریکارڈ ساز بزنس کرچکی ہے۔
سال رواں کی مندرجہ بالا کامیابیاں اور استقامت پاکستانی عوام کے اس عزم کااظہار کرتی ہیں کہ ملک کو درپیش چیلنجزکو سال 2023ء کے دوران ترقی کے بہتر مواقع میں تبدیل کیاجاسکتاہے۔ بہتری کا یہ عزم پاکستان کی ترقی کیلئے ناگزیر ہوگا کیونکہ عالمی ماہرین نئے سال میں بھی پاکستان کو مشکلات میں گرا رہنے کی پیش گوئی کررہے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ نئے سال میں پاکستان کو سیاسی عدم استحکام، معاشی ابتری اورموسمیاتی تغیرات کا اثرات کے چیلنجزکا بدستور سامنا رہے گا۔
اسٹیٹ یونیورسٹی آف نیویارک کی پولیٹیکل سائنس کی پروفیسر نیلوفر صدیقی کا اس ضمن میں کہناہے کہ نئے سا ل میں پاکستان کو جن چیلنجز کا سامنا کرنا ہوگا ان میں بڑھتے ہوئے سیاسی عدم استحکام کے ساتھ ساتھ بدترین معاشی صورتحال بھی ہوگی۔ معاشی ابتری کا یہ چیلنج عمران خان کی حکومت کے خاتمہ کےساتھ ہی شروع ہوگیاتھا اوراقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد عمران خان مسلسل ملک میں نئے انتخابات کیلئے کمپین کررہے ہیں اور ان کا خیال ہے کہ جلد انتخابات ہی اس مسئلہ کا فوری حل ہیں۔ ان حالات میں تمام سیاسی اسٹیک ہولڈرز کو یہ یقینی بنانا ہوگا کہ ملک میں جب بھی اور جیسے بھی عام انتخابات ہوں وہ آزاد اور غیرجانبدارانہ ہونے چاہیئں تاکہ ملک میں سیاسی عمل بغیر کسی تعطل کے جاری رہ سکے اورپاکستان میں مستحکم سیاسی حکومت قائم ہوسکے۔
جنوبی ایشیائی امور کے ماہر اورواشنگٹن میں قائم ووڈرو ولسن انٹرنیشنل سنٹر فار سکالرز مائیکل کوگلیمن کی پیش گوئی ہےکہ سال 2023ء کے دوران پاکستانی حکومت کی توجہ حسب معمول مسائل کے شارٹ ٹرم حل کی طرف مرکوز رہےگی اوروہ ملک کو درپیش مسائل کے مستقل اوردیرپا حل کیلئے اقدامات نہیں کرپائے گی ۔ ان حالات میں توقع یہی ہے کہ اسلام آباد بیل آئوٹ پیکجز کیلئے اپنے پرانے حلیفوں چین اورخلیجی ممالک کا مرہون منت ہی دکھائی دے گا۔مائیکل کوگلیمن پروفیسر نیلو فر صدیقی کی طرف سے پاکستان کی معاشی ابتری سے متعلق انٹرویو کے حوالہ سے کہاکہ مسائل کو مواقع میں تبدیل کرنے کے حوالہ سے پاکستان کو غیرملکی قرضوں پر انحصار کرنے کی بجائے طویل المدتی پالیسیوں پر عمل پیرا ہوتے ہوئے اوورسیز پاکستانیوں کی طرف سے زرمبادلہ کی منتقلی، ٹیکسٹائلز سیکٹر کی برآمدات کے حوالہ سے بہتر پالیسیوں کی تشکیل اوران پر عملدرآمد پرتوجہ دینا ہوگی۔ پاکستان کے پاس ریونیو کی بہتری کیلئے اپنے ہیومن کیپٹل اورمقامی صنعتی سیکٹر میں انوسٹمنٹ کے سواکوئی چارہ نہیں ہے۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر کی سالانہ رپورٹ 2021/22میں پیش کی گئی تجاویز پر اب بھی عملدرآمد کرکے پاکستان اپنے معاشی چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے قابل ہوسکتاہے۔ اس رپورٹ میں زور دیاگیاتھا کہ مالی سال 2023ء کے چیلنجزسے عہدہ برآء ہونے کیلئے محتاط مالیاتی پالیسیوں کی تشکیل اوراشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں استحکا م کے ساتھ ساتھ آئی ایم ایف کے پروگرام پر اس کی روح کے مطابق اور بروقت عملدرآمد کے علاوہ اوورسیز پاکستانیوں کی ریمٹنس کا بہترین استعمال شامل ہے۔
پاکستان کو درپیش چیلنجز میں موسمیاتی تغیرات ایک بڑا چیلنج ہے اورماہرین کے مطابق 2050ء تک پاکستان میں 20 لاکھ لوگ صرف اس وجہ سے مستقل طورپر بے گھر ہوچکے ہونگے۔ اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کے بے گھر ہونے کے عمل کو بھی مسئلہ کی بجائے ایک موقع کے طورپر لے کر اس کی ابھی سے بہترپلاننگ کی ضرورت ہے جس کےلئے ترقی یافتہ ممالک سے “لاس اینڈ ڈمیج فنڈ” جو سی او پی 27میں قائم کرنے کا اعلان کیاگیاتھا کے حوالہ سے بامقصد فنڈز حاصل کیے جانے کی ضرورت ہے جبکہ اندرون ملک حکومت کو صوبائی حکومت اورمقامی انتظامیہ کی مدد سے موسمیاتی تغیرات کو کنٹرول کرنے کے عمل پر موثر اقدامات کرتے رہنا چاہئے۔
آخرمیں میراتمام پاکستانیوں کیلئے یہ پیغام ہے کہ سال 2022ء میں آپ نے ثابت کیاکہ آپ مشکل ترین حالات اورچیلنجز کا مقابلہ کرسکتے ہیں اور مجھے امید ہے کہ سال رواں کی مشکلات کا مقابلہ کرنے کا انعام اورسال 2023ء میں درپیش چیلنجز کو بہتر مواقع میں تبدیل کرنے کے انعام کے طورپر آپ کو ملے گا۔ یہی میری خواہش بھی ہے کہ پاکستان اورپاکستانی قوم نئے سال میں امن ، ترقی اور خوشحالی کی منزل حاصل کرے ۔نیا سال مبارک
(Frank F. Islam is an Entrepreneur, Civic Leader, and Thought Leader based in Washington DC. The views expressed here are personal)