طیبہ اسلام کے سنٹر کے بعد شاہ نجف سنٹر نیویارک کے باہر شر پسند عناصر کی نفرت انگیز کاروائی
”شاہ نجف اسلامک سنٹر “ میں نامعلوم فرد (یا افراد ) احاطے میں داخل ہوئے اور سنٹر میں لگائے گئے عَلم کو نذر آتش کرنے کے بعد مسجد کی سیڑھیوں پر ”ٹرمپ“ لکھ کر فرار ہو گئے
نیویارک (اردو نیوز) نیویارک اور اس کے نواحی علاقے سفک کاو¿نٹی ، لانگ آئی لینڈ میں واقع دو مختلف اسلامک سنٹرز کے باہر نا معلوم افراد کی جانب سے نفرت انگیز کاروائیاںسامنے آئی ہیں ۔ نیویارک کے علاقے بروکلین میں واقع اہل سنت کی مسجد ”طیبہ اسلامک سنٹر“ کے داخلی دروازے کے ساتھ دیوار پر عید سے ایک روز قبل کسی نا معلوم شخص نے دیوار پر ”فلسطین کے لئے موت “ کے الفاظ لکھے اور جائے وقوعہ سے فرار ہونے میں کامیا ب ہو گیا ۔اس واقعہ کے چھ روز بعد نیویارک کے نواحی علاقے سفک کاو¿نٹی ، لانگ آئی لینڈ میں واقع اہل تشیع کے مرکز ”شاہ نجف اسلامک سنٹر “ میں سوموار کی رات نامعلوم فرد (یا افراد ) اسلامک سنٹر کے احاطے میں داخل ہوئے اور سنٹر میں لگائے گئے عَلم (پرچم) کو نذر آتش کرنے کے بعد مسجد کی سیڑھیوں پر ”ٹرمپ“ لکھ کر فرار ہو گئے ۔
نیویارک پویس ڈیپارٹمنٹ اور سفک پولیس ڈیپارٹمنٹ کے نفرت انگیز جرائم سے ڈیل کرنے والے حکام نے مذکورہ نفرت انگیز کاروائیوں میں ملوث افراد کی تلاش شروع کر دی ہے ۔ساتھ ہی ان اسلامک سنٹرز کے ساتھ ساتھ دیگر اسلامک سنٹرز میں سیکورٹی کے لئے بھی اقدام کئے ہیں۔ ایک ہفتے سے بھی کم عرصے میں نیویارک میں دو مختلف اسلامک سنٹرز میں نامعلوم افراد کی جانب سے نفرت انگیز کاروائیوں کے ان واقعات کی وجہ سے کمیونٹی میں پریشانی اور تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے ۔
طیبہ اسلامک سنٹر بروکلین کی انتظامیہ کے سینئر رکن سائیں الیاس جورات مسجد میں ہی تھے اور عید کے روز 13مئی کو علی الصبح باہر آئے تو انہیں مسجد کی دیوار کے پاس سے پینٹ کی بو آئی ۔سائیں الیاس کا کہنا ہے کہ دیوار پر جو الفاظ پینٹ کئے گئے تھے ، انہیںتو انکی سمجھ نہیں آئی تاہم کچھ دیر کے بعد نماز عید کے موقع پر ڈیوٹی دینے کے لئے پولیس کی گاڑی معمول کے مطابق مسجد آئی تو پولیس حکام نے وال چاکنگ کا نوٹس لیا اور جانا کہ یہ نفرت انگیز الفاظ لکھے گئے ہیں ۔ سائیں الیاس کا کہنا ہے کہ پولیس اہلکاروں نے خود اعلیٰ پولیس حکام کو کال کی جس کے بعد Hateکرائم سکواڈ کے پولیس حکام بڑی تعداد میںجائے وقوعہ پر پہنچ گئے اور انہوں نے تمام شواہد اکٹھے کرنا شروع کر دئیے ۔
طیبہ اسلامک سنٹر کے امام و خطیب قاری محمد یونس قادری کا کہنا ہے کہ رات کے اندھیرے میں مسجد پر نفرت و اشتعال انگیز وال چاکنگ کرنے والا شر پسند فرار ہونے میں تو کامیاب ہو گیا لیکن مسجد کے سی سی ٹی وی کیمرے اورساتھ واقع بعض بلڈنگز کے کیمروں کی آنکھ نے مشتبہ شخص کی حرکات کو محفوظ کر لیا ہے۔قاری یونس نے بتایا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں مشتبہ شخص کی پہچان نہیں ہو رہی کیونکہ اس نے ماسک پہنا ہوا تھا۔فوٹیج میں دیکھا گیا کہ مشتبہ شخص آیا، اس نے پہلے مسجد کی دیوار کی تصویر لی، پھر دیوار پر نفرت انگیز مواد لکھا اور پھر دیوار کی تصویر بنا کر جائے وقوعہ سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔ قاری یونس نے مزید بتایا کہ وہ عید کی نماز پڑھانے جب مسجد آئے تو انہیں مسجد انتظامیہ کے سائیں الیاس نے واقعہ کا بتایا۔ اس دوران پولیس حکام بھی آگئے ۔ایک سوال کے جواب میں قاری یونس نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ کونی آئی لینڈ کے علاقے میں مسلم اور یہودی کمیونٹی ایک ساتھ رہتے ہیں ، ہمارا آپس میں کبھی کوئی مسلہ نہیں ہوا۔پولیس حکام شرپسند کو تلاش کرکے گرفتار کرے کیونکہ کسی کو کمیونٹی میں شر پھیلانے کی اجازت نہیں ہوی چاہئیے ۔
بروکلین کے علاقے کونی آئی لینڈ ایونیو پر واقع طیبہ اسلامک سنٹر جس مقام پر واقع ہے ، یہاں پاکستانی ، مسلم اور یہودی کمیونٹی بڑی تعداد میں اکٹھی بستی ہے ۔ اسلامک سنٹر پر نفرت انگیز وال چاکنگ کے واقعہ کے بعد نیویارک پولیس ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے مسجد کے سامنے پولیس تعینات کر دی گئی ہے ۔مسجد انتظامیہ کا کہنا ہے کہ نیویارک پولیس ڈیپارٹمنٹ کے ہیٹ کرائم سکواڈ نے جائے وقوعہ سے سی سی ٹی وی فوٹیج سمیت شواہد اکٹھے کرکے وال چاکنگ کرنے والے شرپسند کی تلاش شروع کر دی ہے ۔
دریں اثناءشاہ نجف اسلامک سنٹر کے سید اصطفیٰ نقوی کے مطابق اسلامک سنٹر میں نا معلوم لوگوں نے داخل ہو کر پہلے عَلم (پرچم) کو نذر آتش کیا اور پھر سیڑھیوں پر ”ٹرمپ “ لکھ کر بھاگ گئے ۔ ان کا کہنا ہے کہ پولیس حکام اور کاو¿نٹی انتظامیہ کی جانب سے اس واقعہ کا نوٹس لے لیا گیا ہے، سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرکے شرپسندوں کی تلاش شروع کر دی گئی ہے ۔سید اصطفٰی نقوی کے مطابق پولیس ، کاو¿نٹی حکام اور دیگر اہم قائدین جلد مشترکہ پریس کانفرنس بھی کریں گے ۔
Flag burning at Shah e Najaf Long Island