الیکشن ، ولیکشن ، سلیکشن ،پاکستا ن میں 8فروری کوآخر کیا ہونے جا رہا ہے!
سیاسی پنڈتوں کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ پاکستان میں آٹھ فروری کو الیکشن ، ولیکشن یا سلیکشن جو کچھ بھی ہونے جا رہا ہے ، کے بارے میں کچھ واضح نہیں کہ آخر کیا ہونے جا رہا ہے
لاہور ( اردونیوز ) پاکستان تحریک انصاف کے وائس چئیرمین شاہ محمود قریشی کی سائفر کیس میں ضمانت منظور ہونے کے بعد عین رہائی کے موقع پر جیل کے سامنے ایک اور کیس میں گرفتاری ، ان اہم واقعات میں شامل ہے کہ جن کی وجہ سے اب اہم حلقوں کی جانب سے الیکشن کی ساکھ پر سوالات اٹھنے شروع ہو گئے ہیں ۔پاکستان میں اگرچہ آٹھ فروری کو الیکشن کے آثار نمایاں نظر آرہے ہیں تاہم سیاسی پنڈتوں کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ پاکستان میں آٹھ فروری کو الیکشن ، ولیکشن یا سلیکشن جو کچھ بھی ہونے جا رہا ہے ، کے بارے میں کچھ واضح نہیں کہ آخر کیا ہونے جا رہا ہے ۔
دریں اثناءالیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے الیکشن منیجمنٹ سسٹم (ای ایم ایس) کے حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے اس کے متعلق تمام خدشات اور اندیشوں کو بے بنیاد قرار دے دیا۔ ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ دور دراز علاقہ جات میں انٹرنیٹ کینکٹوٹی کے مسائل سامنے آئے ہیں، دور دراز علاقوں میں ریٹرننگ افسران کو کچھ سرسری دشواریاں پیش آئی ہیں لیکن ای سی پی، الیکشن منیجمنٹ سسٹم کے استعمال سے مکمل طور پر مطمئن ہے۔انہوں نے کہا کہ ای ایم ایس کے حوالے سے خدشات اور اندیشے بے بنیاد ہیں، تمام آپریشنل اور آئی ٹی نظام تسلی بخش انداز سے کام کر رہا ہے، ای ایم ایس خودکار نظام ہے جس کی متعدد دفعہ ٹیسٹنگ بھی ہو چکی ہے اور عام انتخابات میں کسی قسم کی رکاوٹ اور دشواری کا سامنا نہیں ہے۔ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا کہ ای ایم ایس کا بنیادی مقصد الیکشن نتائج کی ترسیل اور اسے مرتب کرنا ہے، ای ایم ایس کا استعمال صرف انتخابات والے دن ہوگا۔
دوسری جانب پاک فوج نے عام انتخابات میں الیکشن کمیشن کو مطلوبہ اور ضروری تعاون فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی زیر صدارت دو روزہ 261ویں کور کمانڈرز کانفرنس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ پاک فوج عام انتخابات میں الیکشن کمیشن کو مطلوبہ اور ضروری تعاون فراہم کرے گی۔
پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے جہاں ایک طرف دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ پارٹی کی جانب سے ریکارڈ تعداد میں امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے تاہم سابق وزیر اعلیٰ چوہدری پرویز الٰہی کی اہلیہ سمیت پارٹی کے متعدد امیدواروں کی جانب سے پریس کانفرنسوں اور بیانات میں کہا جا رہا ہے کہ انہیں کاغذات نامزدگی جمع ہی نہیں کروانے دئیے گئے ۔
پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان کے الیکشن کے حوالے سے سیاسی حلقوں میں کہا جا رہا ہے کہ ان کے الیکشن میں حصہ لینے کی بات تو دور ، عمران خان الیکشن سے پہلے جیل سے باہر آتے نظر نہیں آرہے ۔ امریکا کے موثر اخبار وال اسٹریٹ جنرل کے مطابق فوج کی مبینہ مخالفت کے باوجود عمران خان کی جماعت انتخابات جیت سکتی ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ آئندہ فروری مجوزہ عام انتخابات میں سابق حکمراں جماعت تحریک انصاف کی ممکنہ کامیابی پاکستان کے لیے دھچکا ثابت ہو سکتی ہے۔
دوسری جانب سیاسی حلقوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ آج جو کچھ بھی ہو رہا ہے ، یہی سب کچھ پانچ سال قبل ، پاکستان مسلم لیگ (ن) اور میاں نواز شریف کے ساتھ ہوا تھا۔ سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں پارلیمنٹ میں پیپلز پارٹی پیٹریاٹ بنانے والے سابق وزیر داخلہ فیصل صالح حیات ، مسلم لیگ (ن) میں شامل ہو گئے ہیں ۔فیصل صالح حیات نے پارٹی صدر شہباز شریف سے ملاقات کے بعد باقاعدہ شمولیت کا اعلان کیا۔اس موقع پر شہباز شریف نے کہا کہ فیصل صالح حیات اور ان کے گروپ کی شمولیت سے جھنگ میں ن لیگ مضبوط ہوگی۔
Elections in Pakistan, Urdu News