پاکستان طلبا کے لیے کینیڈا میں تعلیم کے شاندار مواقع موجود ہیں
کینیڈا میں تعلیم کے خواہاں پاکستانی طلبا کو درست او معلومات کی فراہمی اور انہیں ویزا فارم کو مناسب انداز سے پر کرنے میں راہنمائی اہم ہے
کینیڈین نظام تعلیم کے حوالے سے معلومات کے فقدان کے باعث کینیڈین تعلیمی اداروں میں پاکستانی طلبا کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ نہیں ہو سکا
ٹورنٹو (اردو نیوز ) کینیڈا کے رکن پارلیمنٹ شفقت علی نے کہا ہے کہ کینیڈا میں پاکستانی و غیر ملکی طلبا کے لیے تعلیم کے حصول کے شاندار مواقع موجود ہیں۔کینیڈا کی حکومت نے غیر ملکی طلبا کو ہمیشہ خود آمدید کہا ہے جس کے باعث نہ صرف ہر سال غیر ملکی طلبا کی ایک کثیر تعداد کینیڈا کا رخ کرتی ہے بلکہ ان طلبا کی ایک معقول تعداد کینیڈا میں کام کرنے اور امیگریشن کی سہولت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کینیڈین معاشرے کا حصہ بن جاتی ہے۔پاکستان ہائی کمیشن اٹاوا اور قونصلیٹ آف پاکستان ٹورنٹو کے زیر اہتمام ”سٹوڈنٹ ڈائریکٹ سٹریم کے پاکستانی طلبا کے لیے کینیڈا میں اعلیٰ تعلیم کے لیے دستیاب مواقع“ کے موضوع پر منعقدہ ایک ویبی نار سے خطاب کرتے ہوئے کینیڈا کی لبرل حکومت کے رکن پارلیمنٹ شفقت علی خان نے تسلیم کیا کہ سٹوڈنٹ ویزا ایک مسئلہ ہے جو پاکستانی کمیونٹی اور طلبا کو درپیش ہے تاہم اس مسئلے کو صحیح طور پر سمجھنے کے لیے پاکستانی طلبا کی تعداد کو دیگر ممالک کے طلبا اور ان کی ملکی آبادی سے تقابل کے ذریعے سمجھنا۔انہوں نے کہاکہ پاکستان میں کینیڈین تعلیم کی مارکیٹنگ کے ساتھ ساتھ کینیڈا میں تعلیم کے خواہاں پاکستانی طلبا کو درست اور
موزوں معلومات کی فراہمی اور انہیں ویزا فارم کو مناسب انداز سے پر کرنے میں راہنمائی کی فراہمی انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔
ویبی نار سے خطاب کرتے ہوئے قونصل جنرل آف پاکستان ٹورنٹو عبد الحمید نے کہا کہ کینیڈا کے نظام تعلیم میں پاکستانی طلبا کے لیے بعض مخصوص سہولیات وفوائد موجود ہیں جن میں معیاری تعلیم کی فراہمی کے علاوہ وسیع القلب اور مہمان نواز کینیڈین معاشرہ اور غیر ملکی طالبعلموں کو جز وقتی کام کرنے کی اجازت شامل ہیں تاہم ٹیوشن فیس کی بلند سطح،کووڈ کی وبا کے پھیلاو، ویزا پراسیسنگ کی طوالت اور پاکستانی طلبا میں کینیڈین نظام تعلیم کے حوالے سے معلومات کے فقدان کے باعث کینیڈین تعلیمی اداروں میں پاکستانی طلبا کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ نہیں ہو سکا ہے۔
ویبی نار سے خطاب کرنے والے دیگر شرکا میں ڈاکٹر محمد علی سعید، ڈاکٹر ریحان صادق، ڈاکٹر رشید احمد، ڈاکٹر جنید بھٹی، سجاد اے ملک، سلمان طارق، عدنان مغل اور ڈاکٹر سارا اسلم نے بھی خطاب کیا۔ان شرکا کا کہنا تھا کہ اعلی تعلیم بالخصوص بزنس ایڈمنسٹریشن کی تعلیم کے لیے کینیڈا اور شمالی امریکہ کے تعلیمی ادارے دنیا بھر میں شہرت کے حامل ہیں۔ انہوں نے کہا کینیڈا میں سات سے آٹھ ہزار سے لے کر پچاس ہزار کینیڈین ڈالر ٹیوشن فیس لینے والے تعلیمی ادارے موجود ہیں۔اس لیے پاکستانی طلبا کو مکمل جانچ پڑتال اور دیکھ بھال کے بعد موزوں تعلیمی ادارے اور تعلیمی پروگرام کا انتخاب کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ کینیڈا میں غیر ملکی طلبا کے داخلہ کے لیے کم از کم عمر کی حد اٹھارہ سال ہے تاہم طلبا کے پاس بارہ سال اور ترجیحاً سولہ سال کی تعلیم ہونی چاہیے انہوں نے کہا کہ کینیڈا میں داخلے کے خواہاں پاکستانی طلبا کو یہاں کی یونیورسٹیوں کے علاوہ کالجوں کا بھی رخ کرنا چاہیے جہاں پر سال میں تین دفعہ داخلوں کے علاوہ کم فیس اور ویزا پراسیسنگ میں کم وقت صرف ہوتا ہے۔شرکا نے مزید کہا کہ کینیڈا کے زیادہ تر تعلیمی اداروں میں تعلیم مکمل کرنے کے بعد دو سال کا پوسٹ گریجو ایٹ ورک پرمٹ مل جاتا ہے جس کے باعث کینیڈا میں امیگریشن اور رہائش کی راہ ہموار ہو جاتی ہے۔ شرکا نے برطانیہ کی جامعات کی طرح کینیڈا کی یونیورسٹیوں اور کالجوں کو بھی اپنے پاکستانی ہم منصب تعلیمی اداروں کے ساتھ تحقیق اور اساتذہ کی سطح پر دو طرفہ اشتراک کرنے پر بھی زور دیا۔