ڈاکٹر طاہر القادری کی لا تعلقی
ڈاکٹر طاہر القادری جن کا چار سال ”نظام“ کی تبدیلی کے حوالے سے متحرک کردارتھا، آج پاکستان کی قومی سیاست اور قومی معاملات سے لاتعلق ہیں
ٹیکساس (اردونیوز ) پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی ) اور ادارہ منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری جن کا چار سال قبل میاں نواز شریف کو اقتدار سے الگ کرنے اور ”نظام“ کی تبدیلی کے حوالے سے جدوجہد میں ایک اہم و متحرک کردارتھا، آج پاکستان کی قومی سیاست اور قومی معاملات سے لاتعلق ہیں ۔میا ں نواز شریف کے دور میں ڈی چوک پر عمران خان کے بعد بڑا دھرنے دینے والوں میں ڈاکٹر طاہر القادری بھی شامل تھے اور اگر یہ کہا جائے کہ میاں نواز شریف کی حکومت کے خاتمے میں ان کا بھی کلیدی کردار رہا، تو غلط نہ ہوگا۔
ڈاکٹرطاہر القادری جو کہ پاکستان کے ’سابق دور‘ کے نظام کے سب سے بڑے ناقد اور اس نظام کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے داعی تھے اور ملک میں ایک ’تبدیلی‘ چاہتے تھے ، نے گذشتہ چار سالوں سے ایسی چپ سادھی ہوئی ہے کہ وہ ٹوٹنے کا نام بھی نہیں لے رہی ۔
پاکستان کے موجودہ حالات سے بھی ڈاکٹر طاہر القادری نے خود کو الگ تھلگ رکھا ہوا ہے اور جس ’نظام‘ کےخلاف وہ عمران خان کے ساتھ سابق دور میں متحرک رہے ، ایسے لگتا ہے کہ انہیں اب پرواہ نہیں کہ وہ ’نظام ‘ اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کی صورت میں بے شک واپس تا ہے تو آجائے ۔
ڈاکٹر طاہر القادری جو کہ ایک عرصے سے کینیڈا میں مقیم ہیں اور کہا جاتا ہے کہ وہ وہاں گوشہ تنہائی میں اپنا تصنیف و تالیف کا کام کرتے رہتے ہیں، نہ صرف خود سیاسی طور پر غیر متحرک ہیں بلکہ ان کی جماعت پاکستان عوامی تحریک کا بھی اب کوئی وجود نظر نہیں آتا ۔
ڈاکٹر طاہر القادری نے گذشتہ دو ماہ کے دوران کینڈا سے امریکہ کے نجی دورے کئے ، ان دوروں میں کمیونٹی کے مختلف وفود سے ملاقاتوں میں انہوں نے بیشتر اوقات غیر سیاسی گفتگو کی ۔ وہ میڈیا سے بھی ایک عرصے سے بات چیت سے گریزاں ہے ۔
ڈاکٹر طاہر القادری کے ایک قریبی ذریعہ کا کہنا ہے کہ اپوزیشن حکومت کے خلاف عدم اعتماد لانے کی تیاریوں میں ہے اور ڈاکٹرطاہر القادری کو نظام پر ’عدم اعتماد‘ ہے۔
یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ سابق دور میں ماڈل ٹاو¿ن میںادارہ منہاج القرآن کے ارکان کی مظاہرے کے دوران پولیس فائرنگ میں ہونیوالی ہلاکتوں کا معاملہ بھی ایسے سرد خانے میں ہے کہ جیسے داخل دفتر ہو چکا ہو