پاکستان

ڈاکٹر نیاز علی :کرونا کیخلاف جنگ میں مریضوں کی جان بچانے والا پاکستانی امریکن ڈاکٹر اپنی جان کی بازی ہا ر گیا

آخری وقت تک ڈاکٹرنیاز علی مریض دیکھتے رہے، اپنے کلینک میں طبیعت خراب ہوئی ،پہلے گھر اور پھر نیوجرسی کے اسی ہسپتال میں منتقل ہوئے جہاں خود لوگوں کا علاج کرتے تھے

ریور ویو ہسپتال میں طبیعت بہتر نہ ہوئی تو جرسی شور ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں پلازما دینے کے بعد طبیعت میں عارضی بہتر آئی ، گردوں اور بلڈ پریشر کے امراض کی وجہ سے حالت خراب ہو گئی
تین ہفتے زندگی و موت کی کشمکش میں مبتلا رہنے کے بعد ڈاکٹر نیاز علی کرونا کیخلاف جنگ میں انسانیت کو بچاتے ہوئے اپنی جاں کی بازی ہار گئے، ڈاکٹرےجمل گیلانی کے 48سال سے دوست اور ساتھی تھے

نیویارک (محسن ظہیر سے ) امریکی ریاستوں نیویارک اور نیوجرسی میں آخری دم تک معمول کے مریضوں کے ساتھ ساتھ کرونا کے مریضوں کا علاج کرنے والے پاکستانی امریکن ڈاکٹرنیاز علی خود بھی کرونا وائرس کیخلاف جنگ میں اپنی زندگی کی بازی بھی ہار گئے ۔71سالہ ڈاکٹر نیاز علی مرحوم کے پسماندگان میں ایک بیٹا، بیٹی اور بیوہ شامل ہیں ۔ مرحو م 1974سے امریکہ میں تھے اور پاکستان میں ان کا تعلق رحیم یار خان سے تھا۔ وہ لاہور کی معروف سماجی شخصیت اور صدر انجمن ارائیاں پاکستان میاں محمد سعید کے برادر نسبتی تھے ۔مرحوم کو چھ مئی کو نیوجرسی کے قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا ۔
ڈاکٹر نیاز علی مرحوم چائلڈ سپیشلسٹ تھے اور نیوجرسی کے ریور ویو ہسپتال کے ساتھ ساتھ ففتھ ایونیو بروکلین (نیویارک) میں ڈاکٹرتجمل گیلانی کے کلینک میں ہفتے میں ایک یا دو دن بطور چائلڈ سپیشلسٹ مریضوں کو دیکھتے تھے ۔ڈاکٹرتجمل گیلانی جن سے ان کا48سال پرانا تعلق تھا اور دونوںکلاس فیلوز بھی تھے ، نے بتایا کہ ڈاکٹرنیاز علی مرحوم اپریل کے دوسرے ہفتے تک کام کرتے رہے ۔ بروکلین کے میڈیکل سنٹرمیں کام کے دوران ان کی طبیعت ناساز ہوئی تو وہ گھر چلے گئے ۔ مجھے جب ان کی ناسازی طبیعت کی اطلاع ملی تو میں ضروری ادویات لے کر ان کے گھر گیا ۔ان کی علامات سے ظاہر ہو رہا تھا کہ وہ وائرس کا شکار ہوئے ہیں۔
ڈاکٹرگیلانی کے مطابق ڈاکٹرنیاز مرحوم کی جب گھر میں طبیعت زیادہ خراب ہوئی تو نیوجرسی کے ریور ریو ہسپتال جہاں وہ کام کرتے تھے ، وہاں جا کر داخل ہو گئے ۔تین چار دن وہاں رہنے کے بعد انہیں جرسی شور ہسپتال منتقل کیا گیا ۔ وہاں علاج کے دوران ان کے کرونا مرض کے علاج کے لئے انہیں پلازما دیا گیا جس کے بعد ان کی طبیعت بہتر ہو گئی ، ان کے جسم میں آکسیجن لیول بھی بہتر ہو گیا لیکن یہ بہتری عارضی رہی ۔ اس دوران وہ گردوں کے امراض میں مبتلا ہو گئے جس کی وجہ سے ان کا ڈائلاسز شروع گیا گیا لیکن ڈائلا سز کی وجہ سے ان کے بلڈ پریشر میں کمی ہونا شروع ہو گئی ۔ یوں ان کی طبیعت مسلسل خراب ہوتی گئی اور مسلسل تین ہفتے ہسپتال میں زیر علاج رہنے اور زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا رہنے کے بعد ڈاکٹر نیاز علی پانچ اپریل کو اپنے خالق حقیقی سے جا ملے ۔
ڈاکٹرتجمل گیلانی نے کہا کہ ڈاکٹرنیاز علی سے میرا بھائیوں سے بھی بڑک کر تعلقا ت تھا، وہ میرا بہترین دوست اور ساتھی تھا۔نہایت ہی نفیس اور ملنسار شخص تھے ۔ وہ اپنے مریضوں سے بہت ہی محبت کرتے تھے ، بڑی جانفشانی اور محنت سے ا ن کا علاج کرتے تھے ۔ان کے عزیز و اقارب کے علاوہ ان کے مریض بھی ہمیشہ ان کی کمی محسوس کریں گے ۔
پاکستانی امریکن فزیشنز کی نمائندہ تنظیم ’اپنا‘ سمیت پاکستانی امریکن کمیونٹی کی اہم شخصیات اور ارکان کی جانب سے ڈاکٹرنیاز علی کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا گیا ہے اور دعا کی گئی ہے کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کو اپنے جوار رحمت میں اعلیٰ سے اعلیٰ مقام نصیب فرمائیں اور سوگوار خاندان کو صبر جمیل عطاءفرمائیں ۔

Pakistani American doctor Niaz Ali lost his life in a battle against Coronavirus while treating COVID-19 patients.

Al-Rayaan Muslim Funeral Services

Related Articles

Back to top button