محسن نقوی دوسرے صحافی ہیں کہ جو پنجاب کے نگران وزیر اعلیٰ مقرر ہوئے ہیں۔ اس سے قبل نجم سیٹھی بھی پنجاب کے نگران وزیر اعلیٰ رہے ہیں
لاہور (اردونیوز ) پاکستان مسلم لیگ (ن) ، پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے پنجاب کے نگران وزیر اعلیٰ کے لئے کسی نام پر اتفاق نہ کرنے کے بعد اور پارلیمانی کمیٹی کے بھی کسی نام پر متفق نہ ہونے کے بعد چیف الیکشن کمشنر نے مسلم لیگ (ن) سمیت اتحادی جماعتوں کے نامزد کرد ہ امیدوار اور چوہدری پرویزا لٰہی کی ہمیشرہ کے داماد اور معروف صحافی محسن نقوی کو نگران وزیر اعلیٰ پنجاب مقرر کر دیا ہے ۔
محسن نقوی دوسرے صحافی ہیں کہ جو پنجاب کے نگران وزیر اعلیٰ مقرر ہوئے ہیں۔ اس سے قبل نجم سیٹھی بھی پنجاب کے نگران وزیر اعلیٰ رہے ہیں ۔محسن نقوی ، 24ٹی وی چینل اور سٹی42چینل کے چیف ایگزیکٹو ہیں ۔
تحریک انصاف کی جانب سے محسن نقوی کے تقررکو مسترد کر دیا گیا ہے اور احتجاج اور سڑکوں پر نکلنے کا اعلان کر دیا ہے۔ تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے رہنما فواد چوہدری کا اپنے ٹویٹ میں کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن نے کبھی مایوس نہیں کیا، محسن نقوی جیسے متنازعہ شخص کو وزیر اعلی مقرر کرنے کے فیصلے کو مسترد کرتے ہیں ، اس نظام کے خلاف سڑکوں پر جدوجہد کے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔ کارکنان تیاری کریں عمران خان کی قیادت میں بڑی مہم چلائیں گے۔
الیکشن کمیشن نے کبھی مایوس نہیں کیا، محسن نقوی جیسے متنازعہ سخص کو وزیر اعلی مقرر کرنے کے فیصلے کو مسترد کرتے ہیں ، اس نظام کے خلاف سڑکوں پر جدوجہد کے علاوہ کوئ راستہ نہیں ۔۔ کارکنان تیاری کریں عمران خان کی قیادت میں بڑی مہم چلائیں گے
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) January 22, 2023
سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کی جانب سے بھی محسن نقوی کی تقرری کی مخالفت کر دی گئی ہے ۔ چوہدری پرویز الٰہی کا اپنے ایک ٹویٹ میں کہنا ہے کہ حارث سٹیل کیس میں 35 لاکھ روپے کی پلی بارگین کرنے والے شخص سے کیسے انصاف کی توقع کی جا سکتی ہے۔میرا قریب ترین رشتے دار کیسے نگران وزیراعلیٰ بن سکتا ہے۔الیکشن کمیشن کا متنازعہ فیصلہ ہر اصول اور ضابطے کے خلاف ہے۔ الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کے خلاف ہم سپریم کورٹ جا رہے ہیں۔
حارث سٹیل کیس میں 35 لاکھ روپے کی پلی بارگین کرنے والے شخص سے کیسے انصاف کی توقع کی جا سکتی ہے.میرا قریب ترین رشتے دار کیسے نگران وزیراعلیٰ بن سکتا ہے.الیکشن کمیشن کا متنازعہ فیصلہ ہر اصول اور ضابطے کے خلاف ہے. الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کے خلاف ہم سپریم کورٹ جا رہے ہیں.
— Ch Parvez Elahi (@ChParvezElahi) January 22, 2023