کون بنے گا نگران وزیر اعظم!
قومی اسمبلی کی معیاد ختم ہونے میں بس اب کچھ دن باقی رہ گئے ہیں ، پاکستانی عوام کی نظریں اب اس بات پر مرکوز ہو ئی ہیں کہ کون بنے گا نگران وزیر اعظم؟
حکومت نگراں حکومت کے اختیارات کے معاملے پر اتحادیوں کو منانے میں کامیاب ہو گئی، ایاز صادق کی سربراہی میں نگراں حکومت اور نگراں وزیرِ اعظم کے اختیارات کے معاملے پر کمیٹی کا اجلاس، وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ، سینیٹر تاج حیدر، بیرسٹر علی ظفر اور دیگر کی شرکت
اسلام آباد ( اردو نیوز ) پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت سمیت قومی اسمبلی کی معیاد ختم ہونے میں بس اب کچھ دن باقی رہ گئے ہیں ، پاکستانی عوام کی نظریں اب اس بات پر مرکوز ہو ئی ہیں کہ کون بنے گا نگران وزیر اعظم؟پاکستان میں کچھ عرصہ قبل یہ قیادت آرائیوں ہو رہی تھیں کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد جیسے صوبائی الیکشن ملتوی کئے گئے ، ویسے ہی اتحادی حکومت اپنی معیاد میں اضافے کی بھی کوشش کرے گی لیکن یہ قیاس آرائیاں اب وقت کے ساتھ ساتھ غلط ہوتی دکھائی دے رہی ہیں ۔
وزیر اعظم میاں شہباز شریف سمیت اہم حکومتی و اتحادی شخصیات ان واضح الفاظ میںکہہ رہی ہیں کہ وہ اگست میں اسمبلی کی تحلیل کے بعد عہدہ برا ہونے کے بعد اقتدار چھوڑ دیں گے ۔
اتحادی حکمرانوں کی جانب سے جہاں اگست میں اسمبلی کی تحلیل کا واضح اعلان کیا گیا ہے ، اس دوران وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو بطور نگران وزیر اعظم مقرر کرنے کا آئیڈیا نا معلوم حلقوں کی جانب سے فلوٹ کر دیا گیا جس پر گذشتہ دنوں سے سیاسی ، حکومتی اور اپوزیشن حلقوں میں بحث جاری ہے ۔
اسحاق ڈار کے حوالے سے پیپلز پارٹی ، ایم کیو ایم سمیت اتحادی جماعتوں حتیٰ کہ مسلم لیگ (ن) کے اندر سے بعض قائدین کی جانب سے دبے لفظوں میں ان کی بطور نگران وزیر اعظم تقرری کی مخالفت کی جا رہی ہے ۔وفاقی وزیر اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ نگراں حکومت کیلئے 60 کے بجائے 90 دن ہونے چاہئیں۔
دریں اثناءوفاقی حکومت نگراں حکومت کے اختیارات کے معاملے پر اتحادیوں کو منانے میں کامیاب ہو گئی۔انتخابی اصلاحاتی کمیٹی کا اجلاس چیئرمین ایاز صادق کی سربراہی میں نگراں حکومت اور نگراں وزیرِ اعظم کے اختیارات کے معاملے پر منعقد ہوا۔اجلاس میں وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ، سینیٹر تاج حیدر، بیرسٹر علی ظفر اور دیگر نے شرکت کی۔
ذرائع کے مطابق انتخابی اصلاحات کمیٹی کے اجلاس میں وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے اتحادیوں اور اپوزیشن جماعتوں کے رہنماو¿ں کو بریفنگ دی۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں آرٹیکل 230 سے متعلق ترامیم پر بات چیت کی گئی اور نگراں حکومت کے اضافی اختیارات پر اتحادیوں کے تحفظات کو دور کیا گیا۔ذرائع نے بتایا ہے کہ حکومت نے الیکشن ایکٹ کی شق میں ترمیم سے نگراں حکومت کو غیر معمولی اختیارات دینے پر اتحادیوں کو راضی کر لیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ترمیم کے تحت نگراں حکومت کے پاس جاری معاہدوں کے حوالے سے تمام اختیارات ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق نگراں حکومت بین الاقوامی معاہدے کر سکے گی اور مالیاتی اداروں سے بھی معاہدے کر سکے گی تاہم اس کے پاس نئے معاہدے کرنے کا اختیار نہیں ہو گا۔ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ نگراں حکومت کے پاس دو فریقی اور سہ فریقی معاہدوں کا اختیار بھی ہو گا۔ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ اتحادیوں کو منانے کے بعد حکومت نے نگراں حکومت کے اختیارات سے متعلق شق 230 بل سے نہ نکا لنے کا فیصلہ کیا ہے۔
Care Taker Government in Pakistan