کینیڈا کا غیر ملکی طلبا کی تعداد میں 35 فیصد کمی کا اعلان
غیر ملکی سٹوڈنٹس کی تعداد میں 35فیصد کمی کی جا رہی ہے،ویزوں کی معیاد دو سال ہو گی،سٹرز اور پی ایچ ڈی طلبا پر لاگو نہیں ہوگا
ٹورنٹو ( اردو نیوز) کینیڈا جہاں نہ صرف لاکھوں پاکستانی تارکین وطن آباد ہیں بلکہ جہاںہر سال بڑی تعداد میں پاکستانی سٹوڈنٹس اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لئے بھی جاتے ہیں، وہاں کینیڈین حکومت کی جانب سے غیر ملکی سٹوڈنٹس کی تعداد کم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔کینیڈین حکومت کی جانب سے کئے جانیوالے اس فیصلے کے اہم پہلوو¿ںکا جاننا ضروری ہے ۔کینیڈین حکومت کی جانب سے جاری کردہ پالیسی کے مطابق غیر ملکی سٹوڈنٹس کی تعداد میں 35فیصد کمی کی جا رہی ہے۔جن سٹوڈنٹس کو تعلیمی ویزے جاری کئے جائیں گے ، ان ویزوں کی معیاد دو سال ہو گی ۔ کینیڈین حکومت کی جانب سے جاری کردہ امیگریشن پالیسی کے تحت فارن سٹوڈنٹس کی تعداد میں کمی کا فیصلہ ماسٹرز اور پی ایچ ڈی طلبا پر لاگو نہیں ہوگا۔
سٹوڈنٹس ویزہ میں کمی کے ساتھ ساتھ یہ اعلان بھی کیا گیا ہے کہ کینیڈین حکومت کی جانب سے مختلف شعبوں کے غیر ملکی پوسٹ گریجویٹ سٹوڈنٹس کو تعلیم مکمل ہونے کے بعد اب ”ورک ویزے “جاری نہیں کیے جائیں گے اور انہیں تعلیم مکمل کرنے کے بعد اپنے اپنے ملک واپس جانا ہو گا
کینیڈین امیگریشن وزارت کی ایک رپورٹ کے مطابق تازہ پابندیوں کے نتیجے میں سال 2024 میں بین الاقوامی طالب علموں کے لیے تقریباً تین لاکھ ساٹھ ہزار اجازت نامے جاری کیے جائیں گے۔ یہ تعداد گزشتہ سال کے مقابلے میں 35 فی صد کم ہے۔کینیڈین میڈیا رپورٹ کے مطابق کینیڈا میں رواں برس 3 لاکھ 64 ہزار غیر ملکی طلبا کو داخلہ دیا جائے گا۔
کینیڈین حکام کا کہناہے کہ غیر ملکی سٹوڈنٹس کی بڑھتی ہوئی تعداد کی وجہ سے ملک کے اندر مکانوں اور رہائشی عمارتوں کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے جس سے مقامی آبادی کے مسائل بڑھ گئے ہیں اور کرائے ان کی پہنچ سے بہت اوپر چلے گئے ہیں۔