" "
پاکستان

بھارت سے ڈیپورٹ کی جانیوالی برطانوی رکن پارلیمنٹ کا دورہ پاکستان

برطانوی خاتون رکن پارلیمنٹ ڈیبی ابراہمس کا پاکستان آمد پر پرتپاک خیر مقدم ، وہ آزاد کشمیر سمیت جہاں مرضی جا کر حالات کا خود جائزہ لے سکتی ہیں، شاہ محمود قریشی

بھارتی افواج نے کشمیر میں لاک ڈاون اور متنازع شہریت قانون کے خلاف احتجاج کرنے پر 30 ہزار سے زائد نوجوانوں کو گرفتار کرلیا ہے، برطانوی رکن پارلیمنٹ
انسانی حقوق تمام افراد اور قوموں کا حق ہے جس کا احترام اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق تمام حکومتوں پر لازم ہے۔ڈیبی ابراہمس

اسلام آباد (اردو نیوز ) کشمیریوں کی حمایت پر اور کشمیر کاز بالخصوص انسانی حقوق کی صورتحال پر کھ کر بات کرنے والی خاتون برطانوی رکن پارلیمنٹ ڈیبی ابراہمس نے، بھارت سے ڈیپورٹ کئے جانے کے بعد پاکستان کا دورہ کیا۔بھارت نے 17 فروری کو مقبوضہ جموں و کشمیر کے مظلوم عوام کے حق میں آواز اٹھانے والی برطانوی رکن پارلیمنٹ ڈیبی ابراہمس کو ملک میں داخل ہونے سے روک دیا تھا۔

ڈیبی ابراہمس آزاد کشمیر کے دورے کےلئے وفد کے ہمراہ اسلام آباد پہنچیں جہاں ان کا گرم جوشی سے استقبال کیا گیا۔اسلام آباد میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈیبی ابراہمس نے کہا کہ ہم پاکستان کے حامی یا بھارت مخالف نہیں بلکہ انسانی حقوق کا حامی غیر جانبدار اور آزاد گروپ ہیں، ہم بھارت سے کہتے ہیں کہ ہمیں آنے کی اجازت دے کر صورتحال کا جائزہ لینے دے۔انکا مزیدکہنا تھا کہ بھارتی افواج نے کشمیر میں لاک ڈاون اور متنازع شہریت قانون کے خلاف احتجاج کرنے پر 30 ہزار سے زائد نوجوانوں کو گرفتار کرلیا ہے، انسانی حقوق تمام افراد اور قوموں کا حق ہے جس کا احترام اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق تمام حکومتوں پر لازم ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ڈیبی ابراہمس کی خواہش تھی کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال اپنی آنکھوں سے دیکھیں لیکن بھارت نے انہیں اجازت نہیں دی، پاکستان نے انہیں خوش آمدید کہا، وہ آزاد کشمیر سمیت جہاں مرضی جانا چاہیں جا سکتی ہیں۔شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ ڈیبی ابراہیم کے برطانوی پارلیمانی گروپ نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر رپورٹ جاری کی تھی، 5 اگست کی صورت حال کے بعد کشمیر پر ایک اور رپورٹ آنی چاہیے کیونکہ صورت حال مزید خراب ہو چکی ہے، 200 روز سے زائد گزرنے کے باوجود مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاون جاری ہے۔

Related Articles

Back to top button