ڈیپورٹیشن کے مشکل وقت میں امیگرنٹ کمیونٹیز کے ساتھ ہیں، بریڈ لینڈر
In Challenging Times of Deportation, We Stand with Immigrant Communities: Brad Lander
نیویارک سٹی کے کمپٹرولر اور مئیر کے امیدوار بریڈ لینڈر پاکستانی امریکن کمیونٹی کے گڑھ کونی آئی لینڈ ایونیو پر پہنچ گئے ، کمیونٹی سے اظہار یکجہتی
نیویارک ( محسن ظہیر سے ) نیویارک سٹی کے کمپٹرولر اور مئیر کے امیدوار بریڈ لینڈر نیویارک میں پاکستانی امریکن کمیونٹی کے گڑھ کونی آئی لینڈ ایونیو ، بروکلین پر پہنچ گئے اور ایسے وقت میں کہ جب ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے ملک بھر میں قانونی دستاویزات نہ رکھنے والے امیگرنٹس کے خلاف کریک ڈاو¿ن جاری ہے، کے دوران پاکستانی اور امیگرنٹ کمیونٹیز کو یقین دلایا ہے کہ وہ اور نیویارک سٹی اس مشکل وقت میں ان کے ساتھ کھڑے ہونگے۔
کونی آئی لینڈ ایونیو پر “لاہور چلی” ، ایک پاکستانی ریسٹورنٹ پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے بریڈ لینڈر کا کہنا تھا کہ اگر کوئی امیگرنٹ سنگین جرائم میں ملوث ہے تو اس کے خلاف تو امیگریشن سے تعاون ہو سکتا ہے لیکن عام امیگرنٹ جو کبھی کسی جرم میں ملوث نہیں رہا ، دن رات محنت کررہا ہے ، کے خلاف کاروائی میں اور نیویارک سٹی کے سکولوں ، ہسپتالوں اور شیلٹرز جیسے مقامات میں موجود افراد کے خلاف کاروائیوں میں یو ایس امیگریشن اینڈ کسٹمرز اندورسمنٹ (ICE) سے تعاون نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی انہیں ایسے مقامات میں داخلے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔
بریڈ لینڈ ر کا کہنا تھا کہ میں یقین دلانے آیا ہوں کہ میں اور نیویارک سٹی ، پاکستانی سمیت تمام امیگرنٹ کمیونٹیز کے ساتھ ہیں۔ نیویارک سٹی ان کمیونٹیز کی خدمات کی وجہ سے ایک عظیم شہر ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم ڈونلڈ ٹرمپ کو نیویارکرز کو خدمات کی انجام دہی ، ترقی اور آگے بڑھنے کو روکنے نہیں دیں گے ۔نیویارک سٹی ایک سینچوری سٹی ہے۔ شہریوں کے تحفظ کی اولین ذمہ داری ہے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ مئیرایرک ایڈمز کے” مار اے لوگو“ فلوریڈا جاکر صدر ٹرمپ سے ملنے پر مایوس ہوا ہوں۔
بریڈ لینڈر نے کہا کہ نیویارک سٹی کے پچاس فیصد رہائشی یا امیگرنٹ ہیں یا امیگرنٹ کے بچے یا قریبی عزیز ہیں۔ یہ لوگ دن رات کام کرتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ یہ لوگ ترقی کریں تاکہ نیویارک ترقی کرے۔انہوں نے مزید کہا کہ سٹی گورنمنٹ امیگریشن حکام کو کہہ سکتی ہے کہ وہ سکولوں، ہسپتالوں اور ہوم لیس شیلٹر سمیت دیگر مقامات کے اندر نہیں آسکتے لیکن امیگریشن حکام سٹی میں کہیں اپنا کردار ادا کررہے ہیں تو انہیں نہیں روک سکتے۔انہوں نے کہا کہ ہم امیگریشن کو یہ کہہ سکتے ہیں کہ اگر کسی امیگرنٹ نے کوئی سنگین جرم کیا ہے اور وہ قانونی طور پر ملک میں موجود نہیں تو ہمیں بتائیں، ہم اپنے طور پر تحقیق کریں گے اور تعاون کریں گے لیکن ہم عام لوگوں کو کہ جو دن رات محنت کررہے ہیں اور کسی بھی قسم کی مجرمانہ کاروائیوں میں کبھی ملوث نہیں رہے ، کو چیک کرنے کے معاملے میں تعاون نہیں کرسکتے۔
بریڈ لینڈر نے کہا کہ میں خود کو مئیر کے لئے اس لئے سب سے موزوں امیدوار سمجھ رہا ہوں کہ میرا ریکارڈ ہے کہ میں ایماندار ، محنتی شخص ہوں، میرا پبلک کیرئیر اس بات کا گواہ ہے۔ میں نے بطور نیویارک سٹی کونسل میں نے ہاو¿سنگ، صحت عامہ، پبلک سیفٹی ، ہوم اونرز کے تحفظ سمیت بہت سے امور میں خدمات انجام دیں ، میرا ایک ٹریک ریکارڈ ہے کہ میں نے باتیں ہی نہیں کیں بلکہ کام کرکے دکھائے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ مئیر ایرک ایڈمز اور(سابق گورنر ) اینڈریو کومو اپنی کارکردگی کے حوالے سے ڈرامہ کریں گے اور بڑی باتیں کریں گے ، میں نے ان کے مقابلے میں ہمیشہ کام پر توجہ دی اور جو بات کی ، اس پر پورا اتنے میں ہر ممکن کردار ادا کیا۔ نیویارک سٹی کو میرے جیسے مئیر کی ضرورت ہے۔
بریڈ لینڈر نے مزید کہا کہ میں نیویارک سٹی میں کمپٹرولر جیسے اہم عہدے پر فائز ایک جیوئش ہوں لیکن میرا یہ ماننا ہے کہ نیویارک سٹی کی مسلم اور جیوئش کمیونٹیز کی ترقی اور آگے بڑھنا ، ایک دوسرے سے مربوط ہے۔ اس موقع پر بریڈ لینڈر نے سورہ اخلاص بھی سنائی اور کہا کہ اس سورہ میں ایک خدا ، ایک احد کی بات کی گئی ہے ۔
بریڈ لینڈر نے کہا کہ مجھے فخر ہے میں نیویارک سٹی کے پبلک آفیشلز میں سے پہلا شخص تھا کہ جس نے غزہ میں سیز فائر کی بات کی ، میں نے یہ بات ایک سال سے زائد عرصہ پہلے کی اور یقینی طور پر میں نے یرغمالیوں کی رہائی کے حق میں بھی بات کی۔
بریڈ لینڈر نے کہا کہ بطور ایک جیوئش مئیر کے ، میں نیویارک کی مسلم کمیونٹی کا ایک بہترین دوست ثابت ہوں گا۔ میرا کونسل ممبر اور کمپٹرولر کے طور پر ایسا ریکارڈ سب کے سامنے ہے۔
ایک سوال کے جواب میں کمپٹرولر لینڈر نے کہا کہ نیویارک سٹی میں جرائم میں کمی آنے کے باوجود مزید اقدامات کی ضرورت ہے کہ نیویارک کے لوگ نہ صرف محفوظ ہوں بلکہ محفوظ محسوس بھی کریں۔ ہمیں ذہنی طور پر بیمار افراد ، بے گھر افراد پر بھرپور توجہ دینا ہو گی ، سالٹ لیک سٹی ، ڈینور اور ہیوسٹن کے کامیاب ماڈل کو اپنا ہوگا کہ جس میں بے گھر افراد کو سڑکوں سے اٹھا ، ایک کمرے پر مشتمل رہائشگاہوں میں بسایا گیا ، ذہنی امراض کے شکار افراد کے علاج پر بھرپور توجہ دی گئی۔ ہمیں سنگین جرائم کو روکنا ہوگا،
بریڈ لینڈ کا ایک سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ میں نے بطور کونسل ممبر اور اب کمپٹرولر کی حیثیت سے نیویارک پولیس ڈیپارٹمنٹ کے لئے اپنا ہر ممکن کردار ادا کیا ہے۔ میرا پلان ہے کہ نیویارک سٹی کے پولیس آفیسرز اپنا گھر خریدنے کی استطاعت رکھ سکیں اور گھر خریدنے میں پنشن فنڈ کی مدد بھی حاصل کی جائے۔ نیویارک سٹی کمیونٹیز اور پولیس ڈیپارٹمنٹ میں فئیر اور مربوط باہمی تعلقات ہونے چاہئیے۔
In Challenging Times of Deportation, We Stand with Immigrant Communities: Brad Lander