بلاول بھٹو امریکہ کا خاموش دورہ مکمل کرکے نیویارک سے واپس پاکستان روانہ
امریکہ میں ان کا آٹھ روزہ قیام مکمل طور پر نجی رہا اور اس دوران ان کی امریکہ میں کسی بھی قسم کی کوئی سرگرمی رپورٹ نہیں کی گئی
نیویارک (محسن ظہیر )پاکستان پیپلزپارٹی کے چئیرپرمین بلاول بھٹو زرداری امریکہ کا آٹھ روزہ خاموش دورہ مکمل کرکے سوموار19جولائی کی شام نیویارک کے جے ایف کے ائیرپورٹ سے پاکستان واپس روانہ ہو گئے ۔ امریکہ میں ان کا آٹھ روزہ قیام مکمل طور پر نجی رہا اور اس دوران ان کی امریکہ میں کسی بھی قسم کی کوئی سرگرمی رپورٹ نہیں کی گئی ۔
بلاول بھٹو زرداری 11جولائی کی سہ پہر نیویارک کے جان ایف کینیڈی ائیر پورٹ پر پہنچے تھے ۔ وہ پولو شرٹ اور ٹریک سوٹ پہنے ٹرمینل سے باہر آئے تو پیپلز پارٹی یو ایس اے کے ساتھیوںنے ان کا استقبال کیا۔ بلاول بھٹو ، پاکستان سے براستہ دوبئی نیویارک پہنچے تھے۔ ان کے ہمراہ ان کے پولیٹکل سیکرٹری جمیل سومور ، پرائیویٹ سیکرٹری اور گارڈ موجود تھے ۔گیارہ جولائی سے لے کر19جولائی تک مسلسل آٹھ روز بلاول بھٹو کی امریکہ میں کوئی سرگرمی یا خبر ان کی جانب سے یا پارٹی کی جانب سے شئیر نہیں کی گئی ۔
بلاول بھٹو کی جانب سے امریکہ میں قیام دوران آٹح روز ، یہاں ان کی کسی بھی قسم کی سرگرمی یا مصروفیات، اُن کے ٹویٹر اکاو¿نٹ جس پر انہیں چارملین سے زائد لوگ فالو کرتے ہیں ، پر شئیر نہیں کی گئی اور نہ ہی پیپلز پارٹی کے میڈیا سیل کی جانب سے پارٹی چئیرمین کے دورہ امریکہ کے حوالے سے کوئی خبر دی گئی ۔ پارٹی کی جانب سے زبان بندی کی گئی ۔
بلاول بھٹو کے دورہ اس خاموش دورہ امریکہ پر حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف بالخصوص وفاقی وزراءفواد چوہدری اور شیخ رشید کی جانب سے تنقید کرتے ہوئے کہا گیاکہ بلاول بھٹو ، خواہ ایک یا امریکہ کے کئی دورے کر لیں ، ان کی دال گلنے والی نہیں ۔
بلاول بھٹو کے نیویارک میں قیام کے دوران سوشل میڈیا پر افواہ زیر گردش رہی کہ وہ امریکہ کی پرنسٹن یونیورسٹی میں خطاب کریں گے اور یہ افواہ بھی بے بنیاد ثابت ہوئی ۔ پرنسٹن یونیورسٹی کی ایک پوروفیسرکے مطابق کورونا کی وجہ سے یونیورسٹی میں کوئی سٹوڈنٹ نہیں تھا اور یونیورسٹی بند ہے ۔
یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ بلاول بھٹونے دو اہم مواقع پر امریکہ کے دورہ کیا۔ وہ ایسے وقت پر امریکہ آئے ہیں کہ جب امریکہ نے اپنی افواج کا افغانستان سے انخلاءمکمل کر لیا ہے اور دوسرا وہ آزاد کشمیر کے الیکشن کی انتخابی مہم ادھوری چھوڑ کر امریکہ آئے ہیں ۔کشمیر کی انتخابی مہم کے حوالے سے امریکہ میں ان کی جو دو ایک سرگرمیاں دیکھنے میں آئیں ، وہ دراصل ان کی جانب سے اپنے ٹوئٹر پر کشمیر الیکشن کے حوالے سے پارٹی کی جانب سے کئے جانیوالے چند ایک ٹویٹ کو دوبارہ شئیر کیا جانا تھا ۔ اس کے علاوہ آٹھ دنوں میں بلاول بھٹو کی جانب سے کم از کم آن لائن ان کی کوئی سرگرمی دیکھنے میں نہیں آئی ۔ سیاسی پنڈت سوال اٹھا رہے ہیں کہ بلاول بھٹو اپنے دورہ امریکہ کو اتنا خفیہ کیوں رکھ رہے ہیں، اگر کوئی راز ہے تو وہ کون سا راز ہے کہ جس کی اتنی پردہ داری ہے ۔