خبریں

یوکرائن: گھبرانا نہیں ، صدر بائیڈن کا سٹیٹ آف دی یونین خطاب

ولادیمیر پوٹن کو یوکرین پر حملے کی قیمت ادا کرنا ہو گی، امریکہ اور اس کے اتحادی روسی پروازوں کے لیے فضائی حدود بند کرکے روس کو مزید الگ تھلگ کر دیں گے، بائیڈن

واشنگٹن ڈی سی ( سیاسی رپورٹر) جو بائیڈن نے صدر منتخب ہونے کے بعد دو مارچ کو بطور امریکی صدر امریکی کانگریس میں اپنا پہلا سٹیٹ آف دی یونین خطاب کیا ۔اپنے خطاب کا آغاز انہوں نے روس، صدر پیوٹن اور یوکرائن پر مسلط کی جانیوالی جنگ سے کیا ۔روس کی جانب سے یوکرائن پر چڑھائی کے بعد امریکہ ، مغربی ممالک یا نیٹو کی جانب سے یوکرائن کی حمایت میں اور روس کے خلا ف اگرچہ کوئی جنگجوانہ کاروائی تو نہیں کی گئی اور نہ ہی کوئی ایسا عندئیہ دیا گیا ہے تاہم امریکہ سمیت مغربی ممالک ، روس کے خلاف سخت سے سخت پابندیاں عائد کررہے ہیں اور ایسی ہی سخت سے سخت پابندیوں کے نفاذ اور آئندہ نفاذ کا اعلان صدر بائیڈن کی جانب سے سٹیٹ آف دی یونین خطاب کے موقع پر بھی کیا گیا ۔
صدر بائیڈن نے اعلان کیا ہے کہ واشنگٹن، روس کے مقابلے کے لیے اپنی افواج یوکرین نہیں بھیجے گا، روسی پروازوں کے لیے امریکی فضائی حدود بند کی جا رہی ہے۔انہوںنے روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن کو خبر دار کیا کہ انہیں یوکرین پر حملے کی قیمت ادا کرنا ہو گی۔انہوں نے کہا کہ امریکہ اور اس کے اتحادی روسی پروازوں کے لیے فضائی حدود بند کرکے روس کو مزید الگ تھلگ کر دیں گے۔
امریکی قانون سازوں اور دیگر اہم شخصیات سمیت امریکہ میں یوکرین کی سفیر بھی اس خطاب کے دوران حاظرین میں موجود تھیں۔ کئی خواتین اراکین کانگریس نے یوکرین سے اظہار یکجہتی میں اس کے پرچم میں شامل نیلے اور پیلے یا سنہری رنگ کا لباس پہن رکھا تھا۔
وائس آف امریکہ کی رپورٹ کے مطابق روس کے خلاف یوکرین پر حملے کے بعد عائد کی گئی پابندیوں کے حوالے سے صدر بائیڈن نے کہا کہ امریکہ اور اس کے اتحادی روسی معیشت پر اضافی دباو¿ ڈالیں گے۔ انہوں نے کہا کہ روسی کرنسی روبل پہلے ہی اپنی قدر کا 30 فی صد کھو چکا ہےجب کہ روسی اسٹاک مارکیٹ بھی اپنی قدر کا 40 فی صد کھو چکی ہے اور تجارت بدستور معطل ہے۔
بائیڈن نے کہا کہ روس کی معیشت تباہ ہو رہی ہے اور پوٹن اس کے ذمہ دار ہیں۔یوکرین کے عوام کے لیے حمایت پر زور دیتے ہوئے صدر بائیڈن نے کہا کہ امریکہ اور اس کے اتحادی مل کر یوکرین کے عوام کی آزادی کی لڑائی میں ان کی مدد کر رہے ہیں اور انہیں فوجی ،اقتصادی اور انسانی امداد فراہم کر رہے ہیں۔
ان کے بقول،””ہم یوکرین کوایک بلین ڈالر سے زیادہ کی براہِ راست امداد دے رہے ہیں۔ہم یوکرین کے لوگوں کی مدد جاری رکھیں گے کیوں کہ وہ اپنے ملک کا دفاع کر رہے ہیں اور ان کے مصائب کو کم کرنے میں مدد کریں گے۔”صدر بائیڈن نے واضح کیا کہ امریکی افواج یوکرین میں روسی افواج کے ساتھ لڑائی میں شامل نہیں ہیں اور نہ ہی اس میں شامل ہوں گی۔امریکی صدر نے کہا کہ ہماری افواج یوکرین میں لڑنے کے لیے یورپ نہیں جا رہی ہیں، بلکہ وہ اپنے نیٹو اتحادیوں کے دفاع کے لیے جا رہی ہیں۔بائیڈن نے کہا کہ چھ دن قبل پوٹن نے آزاد دنیا کی بنیادوں کو یہ سوچ کر ہلانے کی کوشش کی کہ وہ اسے اپنے خطرناک طریقوں سے جھکا سکتے ہیں۔ تاہم پوٹن نے بہت ہی غلط اندازہ لگایا۔
صدر بائیڈن نے کہا کہ پوٹن کو طاقت کی ایک ایسی قسم کاسامنا کرنا پڑا جس کا انہوں نے کبھی تصور بھی نہیں کیا تھا۔جو یوکرینی عوام ہیں۔ان کے بقول یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی سے لے کر ہر یوکرینی شہری کی ہمت اور عزم نے دنیا کو متاثر کیا ہے۔
صدر بائیڈن کے ‘اسٹیٹ آف دی یونین’ خطاب کے موقع پر ایوان میں یوکرین کی امریکہ میں سفیر بھی موجود تھیں۔ بائیڈن نے ان کی موجودگی کو سراہتے ہوئے کانگریس کے اراکین سے کہا کہ “آئیے اس چیمبر میں ہم میں سے ہر ایک یوکرین اور دنیا کے لیے ایک واضح پیغام بھیجے۔”
ری پبلکن پارٹی کی رہنما نے صدر بائیڈن کی افغان پالیسی اور یوکرین پر روسی حملے سے نمٹنے کی کوششوں پر بھی تنقید کی اور کہا کہ صدر بائیڈن ایک کمزور عالمی رہنما کے طور پر سامنے آئے ہیں۔

Related Articles

Back to top button