آؤ ملکر امیگریشن اصلاحات کریں ، بائیڈن کی ریپبلکن کو پیشکش
Let’s also come together on immigration and make it a bipartisan issue like it was before, says Biden
امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے سات فروری کو سٹیٹ آف دی یونین خطاب میں ایک بار پھر ملک میں امیگریشن اصلاحات پر زور دیا گیا اور ریپبلکن قیادت کو مل کر کام کرنے کی پیشکش کی گئی
صدر بائیڈن کی جانب سے جہاں امیگریشن اصلاحات یا کم عمر میں امریکہ آنیوالے تارکین وطن اور لازمی ورکرز سمیت دیگر کیٹیگریز کے لئے امیگریشن پر زور دیا گیا وہاں کا جنوبی بارڈرز پر امیگریشن بحران کےلئے سخت اقدام کی یقین دہانی بھی کروائی گئی
صدر بائیڈن کے سٹیٹ آف دی یونین خطاب پر بھی امیگرنٹ کمیونٹیز کی نظریں تھیں ،امیگرنٹ کمیونٹیزایسے عملی اقدام چاہتے ہیں کہ جس کی وجہ سے انہیں یا کم عمر میں امریکہ آنے والےامیگرنٹس کو امیگریشن کے حوالے سے اپنا مستقبل واضح نظر آئے
نیویارک (محسن ظہیر سے ) امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے سات فروری کو یو ایس کانگریس کے دونوں ایوانوں سینٹ اور ایوان نمائندگان کے مشترکہ اجلاس سے کئے جانیوالے سٹیٹ آف دی یونین خطاب میں ایک بار پھر ملک میں امیگریشن اصلاحات پر زور دیا گیا اور ریپبلکن قیادت کو مل کر کام کرنے کی پیشکش کی گئی ۔
صدر بائیڈن کی جانب سے جہاں کانگریس پر امیگریشن اصلاحات یا کم از کم کم عمر میں امریکہ آنیوالے تارکین وطن اور لازمی (essential) ورکرز سمیت دیگر کیٹیگریز کے لئے امیگریشن پر زور دیا گیا وہاں کانگریس سے یہ بھی کہا گیا کہ اُن کی انتظامیہ کی جانب سے ملک کے جنوبی بارڈرز پر موجود امیگریشن بحران پر قابو پانے کے لئے سخت اور کامیاب اقدام کئے گئے ہیں ۔
سٹیٹ آف دی یونین خطاب کے دوران صدر بائیڈن کا ریپبلکن قیادت کو مخاطب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آئیں مل کر امیگریشن ایشو پر ایک مشترکہ اور غیر جانبدارانہ کردار ادا کریں ۔
واضح رہے کہ امریکہ میںتقریباً تین دہائیوں سے امیگریشن اصلاحات کا مسلہ زیر التوا ءہے ۔ ملک کی سیاسی و کانگریشنل قیادت کے درمیان امیگریشن اصلاحات پر اختلافات کی خلیج ہے جو میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے ۔ اس صورتحال کی وجہ سے ملک میں گیارہ ملین کے قریب غیر قانونی تارکین وطن ، بیس سے تیس سالوں سے کسی قسم کے امیگریشن سٹیٹس کے حصول کے منتظر ہیں لیکن ان کا انتظار ختم ہوتے نظر نہیں آرہا۔
ریپبلکن قیادت جو امریکی بارڈر کو محفوظ بنانے کے حوالے سخت موقف رکھتی ہے ، کو مخاطب کرتے ہوئے صدر بائیڈن کا مزید کہناتھا کہ امریکی بارڈر سیکورٹی کے مسائل کے حل کے لئے بھی ضروری ہے کہ کانگریس اپنا کردار ادا کرے اور ایک جامع قانون سازی کرے ۔
صدر بائیڈن کے سات فروری ، منگل کو ہونیوالے سٹیٹ آف دی یونین خطاب پر بھی امیگرنٹ کمیونٹیز کی نظریں تھیں ۔ ان کے لئے یہ خوش آئند بات تھی کہ صدر بائیڈن نے امیگریشن کے موضوع کو بھی اپنے سٹیٹ آف دی یونین خطاب کا حصہ بنایا تاہم امیگرنٹ کمیونٹیز کسی قسم کے عملی اقدام کو ہوتے دیکھنا چاہتے ہیں کہ جس کی وجہ سے انہیں یا کم عمر میں امریکہ آنے والے تارکین وطن کو امریکہ میں امیگریشن کے حوالے سے اپنا مستقبل واضح نظر آئے ۔
سٹیٹ آف دی یونین خطاب کے بعد امیگرنٹ ایڈوکیٹس اور امیگرنٹ کمیونٹیز کی نظریں ، کانگریس ، وائٹ ہاو¿س اور صدر بائیڈن پر مرکوز رہیں گی کہ آیا ان کی جانب سے کوئی پیش رفت ہوتی ہے یا نہیں ۔ سیاسی پنڈتوں کےمطابق امیگریشن کے حوالے سے کسی بھی قسم کے سمجھوتے یا پیش رفت یا صدر بائیڈن کی جانب سے کسی بھی قسم کے ایگزیکٹو اقدام کے لئے اس سال میں ہی مواقع موجود ہیں ۔ اس سال کے اواخر تک کوئی اقدام نہ کیا گیا تو پھر شاید ڈیموکریٹس کے پاس امیگریشن اصلاحات کے حوالے سے کوئی قابل ذکر کردار ادا کرنے کی گنجائش موجود نہ رہے ۔ کیونکہ رواں سال کے آخر میں امریکہ کے صدارتی الیکشن 2024کی انتخابی مہم شروع ہو جائے گی ۔ سیاسی پنڈتوں کے مطابق بالعموم انتخابی مہم کے سال میں سیاسی جماعتیں متنازعہ امور پر قانون سازی کے حوالے سے پیش رفت سے گریز کرتی ہیں کیونکہ متنازعہ یا اختلافی امور پر قیادتیں ہی نہیں بلکہ ووٹرز بھی تقسیم ہوتے ہیں ۔