صدر بائیڈن کا افغانستان سے انخلاءکے فیصلے کا دفاع
ہمارا مقصد افغانستان سے القاعدہ کا خاتمہ تھا، یہ مقصد حاصل ہوچکا، افغانستان میں ٹھہرے رہنے کی ضرورت نہیں۔جو بائیڈن
واشنگٹن ڈی سی ( اردون نیوز ) امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک بار پھر امریکی عوام اور دنیا سے اپنے خطاب میں افغانستان سے انخلاءکے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان سے نکلنا ، تاریخ کا ایک مشکل ترین فیصلہ تھا۔ امریکی عوام سے نشریاتی خطاب کے دوران صدر بائیڈن کا مزید کہنا تھا کہ وہ کابل ائیرپورٹ سے ہنگامی انخلاءسے متعلق ابھی کچھ نہیں کہہ سکتے ۔ وائٹ ہاوس سے اپنے نشریاتی خطاب میں صدر بائیڈن نے کہا کہ دوحہ اور افغانستان میں موجود طالبان رہنماوں سے رابطے میں ہیں، افغانستان میں دہشت گرد گروہوں کو پنپنے نہ دینے کی صلاحیت ہے۔
جو بائیڈن نے کہا کہ افغانستان سے تمام امریکی شہریوں اور امریکا کی مدد کرنے والے افغان شہریوں کو نکالنے کا عزم ہے۔صدر جو بائیڈن نے کہا کہ کابل سے انخلاءمشکل ترین ایئرلفٹ آپریشن تھا، امریکی فورسز نے 14 اگست سے اب تک 13 ہزار لوگوں کا افغانستان سے انخلاءکروایا۔
امریکی صدر نے کہا کہ ہمارا مقصد افغانستان سے القاعدہ کا خاتمہ تھا، یہ مقصد حاصل ہوچکا، افغانستان میں ٹھہرے رہنے کی ضرورت نہیں۔جو بائیڈن نے کہا کہ نیٹو سمیت تمام اتحادیوں کے ساتھ رابطے میں ہیں، افغانستان کی صورت حال سے امریکا کی ساکھ متاثر نہیں ہوئی۔انہوں نے کہا کہ امریکی حکومت کے تعاون سے ہزاروں دیگر افراد نجی چارٹر طیاروں سے انخلاءکرچکے ہیں۔