کشمیری رہنما عظیم دت کا نیویارک میں آنکھ کا کامیاب آپریشن
عظیم دت اپنی آنکھ کے علاج کے سلسلے میں مارچ تک نیویارک میں قیام کریں گے ، بیٹے محسن علی دت کا بیان
نیو یارک( پ ر ) جموں کشمیر محاذ رائے شماری کی مرکزی ایگزیکٹو کونسل کے ممبر محمد عظیم دت ایڈووکیٹ کی دائیں آنکھ کی سرجری گلوکومہ سینٹر بروکلین نیو یاک میں ہو گئی ہے جو سرِدست کامیاب ہے۔ اب ڈاکٹر سرجن البرٹ ہیزان( MD Albert Hazan )نے تین تاریخیں دی ہیں ایک گذر گئی ہے دوسری اور تیسری بالترتیب 8مارچ اور15مارچ 2023ہیں۔ ان تاریخوں پر اگر رزلت بحال رہا تو پھر ان کا علاج مکمل ہو جائے گا۔
عظیم دت کے بیٹے محسن علی دت جو نیو یارک میں ہی مقیم ہیں نے اپنے والد کی آنکھ کا علاج کرانے کے بعد ایک بیان میں کہا کہ والد سال 2004 میں گلو کومہ کا شکار ہوئے تھے اور ان کی بائیں آنکھ بالکل ڈیڈ ہو گئی تھی اور دائیں ‘آنکھ میں 65فیصدبینائی رہ گئی تھی اور یہاں سے علاج کرانے کے بعد اسی سال اکتوبر میں میر پور چلے گئے تھے جہاں ان کا علاج اب تک ڈاکٹر عبدالحمید خواجہ کر رہے تھے اور اللہ کے فضل و کرم سے انہوں نے گذشتہ سال ستمبر تک بینائی کو بحال رکھا لیکن اکتو بر میں بینائی کم ہونا شروع ہوئی جو 24 فیصد پر آ گئی تو ڈاکٹر حمید خواجہ کی ہدایت پر الشفاءانٹر نیشنل اور الشفاءآئی راولپنڈی کے آنکھوں کے ماہر ڈاکٹرز معائنہ کرایا جنہوں نے آپریشن کی تجویز دی اس صورت میں میرے بڑے بھائی عمر زمان دت اور چھوٹے بھائی حسن کریم دت نے کہا کہ والد صاحب کا اپریشن امریکہ میں ہونا چاہیئے۔
یہاں ان کے لیئے سہولتیں بھی ہیں اور ہم پانچ بہن بھائی اور ان کے دو بھائی اورچار بہنیں بھی موجود ہیں جس سے ہمیں تسلی رہے گی چنانچہ وہ 15دسمبر2022کو نیو یارک پہنچ آئے اور اس کے ساتھ ہی ڈاکٹرز سے چیک اپ کرانا شروع کر دیا ۔ابتدائی ڈاکٹر نے آئی ڈراپس جو بلجیم کی ملٹی نیشنل کمپنی کے کراچی میں تیار ہوتے ہیں وہی نیویارک کی لیبارٹری کے دیئے تو ایک ہفتے کے اندر آنکھوں کا پریشر جو42تھا کم ہو کر22پر آگیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملٹی نیشنل کمپنیاںتھرڈ ورلڈ میں ادویات بھی تھرڈ کلاس بناتی اور بھیجتی ہیں۔
محسن علی نے کہا دو ماہ تک میرے والد محترم کے سارے جسم کے ٹسٹ کئے گئے اورآخر کار بیس فروری کو بائیں آنکھ کااپریشن ہوا اور اکیس تاریخ کو سرجن ڈاکٹر چیک اپ کیا تو پریشرصرف نو تھا جس پرڈاکٹر نے بھی خدا کا شکریہ ادا کیا اور ہمیں بھی سکون نصیب ہوا محسن دت نے پاکستان کی حکومت سے مطالبہ کیا وہ ادویات بالخصوص آئی ڈراپس بنانے والی کمپنیوں کی سختی سے چیکنگ کرے ایسی کمپنیوں کو جو شہریوں کی جانوں سے محض پیسے کمانے کی خاطر کھیلتی ہیں انہیں بند کرے۔
انہوں نے کہا انڈیا کی ایک کمپنی نے آئی ڈراپس امریکہ میں سپلائی کئے جن کے استعمال سے ایک شخص فوت ہوا اور پانچ ہمیشہ کے لیئے اندھے ہو گئے جس پر اس کمپنی نے اپنے سارے ڈراپس واپس منگوا لیئے اور مقدمہ شائد بعد میں چلے گا اخباری تراشہ لف کیا جاتا ہے۔