ڈاکٹر سخاوت حسین سندرالوی اتحاد امت کے علمبردار ، نامور شیعہ عالم دین،کہنہ مشق صحافی ،ماہر استاد ، مسلم مجتہد اور ہر دلعزیز خطیب ہیں۔ان سے میری ملاقات دو دہائیوں سے زیادہ عرصہ پر محیط ہے۔میں نے انہیں انتہائی شریف النفس ، بزرگوار ، ملنسار، خوش اخلاق اور انسانیت کا خدمت گزار پایا ہے۔انہوں نے نیویارک میں شیعہ سنی اتحاد کی جو فضا قائم کی وہ ایک عظیم خدمت ہے اور ہم سب مسلمانوں پر احسان عظیم ہے ۔قرآنیات ، علم حدیث ،فقہ جعفریہ،اخلاقیات ،علم الکلام،درس نظامی ، صرف و نحو و معانی بیان، منطق و فلسفہ اور تاریخ کی تعلیم و تدریس میں ان کی کاوشیں قابل ستائش ہیں۔جب سے ڈاکٹر صاحب نے بروکلین میں المہدیؑ سنٹر قائم کیا ہے تب سے اہل تشیع کا نیویارک میں مکمل تعارف ہوا اور بہت سی غلط فہمیاں دور ہوئی
ں۔ وہ نیویارک میں 1990 سے دین کی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ یہ وہ زمانہ تھا جب نیویارک کی دیواروں پر شیعہ کافر کے نعرے لکھے جاتے تھے۔ اور بعض لوکل اخبارات شیعوں کے خلاف کھل کر لکھتے تھے ۔ بعض ٹی وی چینلز پر شیعوں کے خلاف بولا جاتا تھا ۔ فن بنایا جاتا تھا ۔ امام علی اور امام حسین کے خلاف کالم لکھے جاتے اور ٹی وی پر پروگرام ہوتے تھے ۔ یزید کو رضی اللہ عنہ لکھا جاتا تھا ۔ لوگ سات محرم اور دس محرم کو اپنے بچوں کے شادیاں کرتے تھے ۔ انہوں نے ایک طرف شیعیت کا صحیح رخ لوگوں کو دکھایا اور دوسری طرف کج فکروں کی ایسی مرمت کی کہ اب سات پردوں میں بھی کوئی ایسا اقدام نہ کریگا ۔ اہل تشیع کا صحیح تعارف کرایا ورنہ پہلے لوگ یہ سمجھتے تھے اہل تشیع صرف دس دن کے عزادار ہیں۔ڈاکٹر صاحب نے فرقہ پرستی کا مردانہ وار مقابلہ کیا۔اور نہ فقط شیعہ و سنی مسلمانوں میں ہم آہنگی پیدا کی بلکہ آسمانی مذاہب میں افہام و تفہیم کا راستہ پیدا کیا۔ پہلی بار بہت سارے لوگوں کو پتہ چلا کہ امریکہ کے ماحول میں اہل تشیع کی ایک مسجد ایسی بھی ہے جہاں پانچ وقت کی نماز جماعت ہوتی ہے ۔اسلامو فوبیا کے خلاف آپ کی خدمات کسی سے پوشیدہ نہیں۔نیویارک کے تمام شیعہ و سنی علماء، زعماء ، صحافی اور ایکٹیوسٹ آپ کو بڑی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ڈاکٹر صاحب نے تجوید القرآن ، تفسیر القرآن اور وظائف قرآنی کا بہترین تعارف کروایا۔اللہ نے آپ کو غیر معمولی حافظہ عطا کیا ہے۔ جس روانی سے آپ قرآن و حدیث کو پڑھتے ہیں۔وہ بےمثال نہیں تو کم نظیر ضرور ہے۔آپ نے قم سے اجتہاد کی تعلیم حاصل کی اور امریکہ سے ڈاکٹریٹ کی تعلیم مکمل کی۔آپ کو عربی ، فارسی ، اردو ، انگریزی، پنجابی اور سرائیکی پر عبور حاصل ہے۔آپ کی کالم نگاری افق صحافت پر چھائی ہوئی ہے۔آپ نے محروم طبقہ کی الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا پر بھرپور نمائیندگی کی۔آپ کو قم اور نجف کے تمام مراجع کرام کی تائید حاصل ہے۔نیویارک میں عید میلاد النبی ؐ اور عاشورہ کے جلوسوں میں شیعہ و سنی کا شانہ بشانہ چلنا آپ کی خدمات میں سے ایک ہے۔تقریبا 16 ماہ سے نیویارک میں خدمت اموات میں انہوں نے ریکارڈ قائم کیا ہے۔ کرونا کے دوران جب پیارے اپنے مرحومین کو ہاتھ نہیں لگا رہے تھے تب انہوں نے سینکڑوں میتوں کو اپنے ہاتھوں سے غسل دیے کفن پہنائے اور دفنایا۔ان کے شاگردوں پر مشتمل کفن دفن کمیٹی بڑی مستعد اور چاک و چوبند ہے۔ آیت اللہ کے شاگردوں میںں اہل تشیع کے ساتھ ساتھ اہل سنت علماء بھی شامل ہیں۔ ڈاکٹر صاحب نے نائن الیون کے موقعہ پر جس طرح مسلمانوں کی نمائندگی کی اور غلط فہمیاں دور کیں وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ۔ مجھے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ جس ہستی نے امریکہ میں اسلام کے ایک عظیم مبلغ کا کردار ادا کیا ۔ قرآن و اہل بیت ع کا پرچار کیا اب خود کو شیعہ کہلانے والے دو سے تین لوگ وٹس ایپ گروپس میں اس عظیم اسکالر کے خلاف طوفان بد تمیزی مچائے ہیں اور جھوٹ کے ریکارڈ توڑ رہے ہیں۔ اہل سنت کو اپنے گروپس میں شامل کرکے غلط سلط لکھتے ہیں اور پھر نمبر بلاک کر دیتے ہیں ۔ اللہ انکو ہدائت کرے ۔ میری دعا ہے کہ اللہ ڈاکٹر صاحب کا سایہ ہم سب کے سروں پر قائم و دائم رکھے۔اور اللہ انہیں شر حاسدین و اعداء سے محفوظ رکھے۔ آمین ثم آمین باقی آئندہ