نیویارک میں شہداءکربلا کی یاد میں سالانہ قدیمی عاشورہ جلوس
نیویارک سٹی کی فضا یا حسین ؑکے نعروں سے گونج اٹھی، شیخ فاضل السہلانی کی اقتداءمیں نماز ظہرین سے آغاز، جلوس نکالا گیا، ہزاروں عزاداران کی شرکت
نیویارک سٹی کی فضا یا حسین ؑکے نعروں سے گونج اٹھی، شیخ فاضل السہلانی کی اقتداءمیں نماز ظہرین سے آغاز، 50 سٹریٹ سے پاکستان قونصلیٹ تک جلوس نکالا گیا، ہزاروں عزاداران کی شرکت
جلوس سے قبل مجلس عزاء، شیخ فاضل السہلانی ، سید صفی حیدر اور سید اصطفیٰ نقوی ، سرینا مرزاکے خطابات ، جاوید حسین نے نظامت کی ، نوحہ ومرثیہ خوانان کا شہداءکربلا کی بار گاہ میں نذرانہ عقیدت
پارک ایونیو کی فضاءتمام وقت لبیک یا حسین ؑ سے گونجتی رہی ، عزاداران راستے بھر ماتم کرتے رہے ، پاکستان قونصلیٹ کے سامنے مولانا سید علی توفیق کا اختتامی مجلس عزا سے خطاب
دنیا میں دو لوگ ہیں ایک اہل بیت ؑ سے محبت کرنے والے اور دوسرے اہل بیت ؑ سے نفرت کرنے والے، امام حسین نے انسانی حقوق اور دین کا تحفظ کیا، مجلس عزاءاور جلوس سے ذاکرین کے خطابات
نیویارک( اردونیوز)جعفریہ ایسوسی ایشن آف نارتھ امریکہ (JANA)کے زیراہتمام عاشورہ محرم کے سلسلے میں 38 واں سالانہ قدیم ماتمی جلوس حسب معمول نیویارک سٹی کے مصروف ترین علاقے 50 سٹریٹ اور پارک ایونیو سے برآمد ہوا۔ نیویارک ٹرائی سٹیٹ کی مختلف شیعیہ تنظیموں،انجمنوں اور ماتمی دستوں نے بھرپور شرکت کی۔سید اصطفیٰ نقوی اور جعفریہ ایسوسی ایشن کے ساتھیوں کے زیر اہتمام اس سالانہ جلوس کا آغاز نماز ظہرین کی ادائیگی سے ہوا۔ شرکاءنے 50سٹریٹ پر الخوئی فاو¿نڈیشن نیویارک کے سربراہ شیخ فاضل السہلانی کی اقتداءمیں نماز ظہرین ادا کی جس کے بعد مختصر مجلس عزاءمنعقد کی گئی اور شہداءکربلا ءکے فضائل و مصائب بیان کئے گئے۔مجلس عزاءسے شیخ فاضل السہلانی، سید صفی حیدر، سید اصطفیٰ نقو ی، سرینا مرزا نے خطاب کیا جبکہ نظامت کے فرائض جاوید حسین نے ادا کئے ۔
نماز ظہرین کے بعد شروع ہونے والا جلوس پارک ایونیو سے ہوتا ہوا 65سٹریٹ تک گیا جہاں جلوس کا اختتام پاکستان قونصلیٹ و مشن کے سامنے اختتام پذیر ہوا۔ جہاں اختتامی مجلس عزا منعقد ہوئی۔تلاوت کلام سے مجلس عزا کا آغاز ہوا۔ عارف حسینی نے تلاوت کی سعادت حاصل کی۔ جاوید حسین نے نظامت کے فرائض انجام دئے۔ نوجوان سکالر مولانا سید علی توفیق نے خطاب کیا۔ انہوں نے واقعہ کربلا کو انسانی تاریخ کا اہم ترین واقعہ قرار دیا کہ کس طرح نواسئہ رسول حضرت امام حسینؑ اور ان کے جانثاروں نے عظیم قربانی کے ذریعے دین اسلام کو سربلند کیا۔انہوں نے کہا کہ وہ جلوس میں شریک عزاداروں کے جوش و خروش سے بہت متاثر ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا حضرت امام حسین ؑ کا پیغام دنیا بھر میں پھیل رہا ہے۔ ہم امریکہ کے اس عظیم تر شہر میں اس عظیم قربانی کی یاد منارہے ہیں جس نے اسلام کو بچایا۔ہمیں اس جلوس کو مین ہٹن سے آگے بڑگابا ہے نیویارک کے دیگر بوروز میں اس کا انعقاد کریں تاکہ کربلا کے شہداءکا پیغام زیادہ سے زیادہ پھیلے۔
جعفریہ ایسوسی ایشن کے سربراہ اصطفیٰ نقوی نے اپنے خطاب میں سب سے پہلے عزاداران کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے انتہائی نظم و ضبط سے جلوس میں شرکت کی۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح خواتین اپنے کمسن بچوں کے ساتھ شریک ہوئیں قابل تعریف ہے۔اس قدر بڑی تعداد میں شرکت کرکے آپ نے ثابت کردیا کہ ہم کتنے مظبوط ہیں۔ہم آج حضرت امام حسین اور ان کے جانثاروں کی قربانی کی یاد منارہے ہیں۔حضرت امام حسین ؑنے کربلا میں انسانی وقار، انسانی حقوق کا دفاع کیا۔جب آپ نے مدینہ سے کربلا کا سفر کیا انہوں نے کسی کا انتظار نہیں کیا۔ان کا مشن اسلام کا دفاع تھا۔یزید کے شکنجے سے دین کو بچانا تھا۔اسلام دنیا کا پر امن مذہب ہے جو جنگل کی آگ کی طرح پھیل رہا ہے۔اس کے اصول کسی بھی مذہب کے مقابلے کہیں زیادہ واضح اور مستحکم ہیں۔مگر ہم نے خود کو شیعہ سنی میں تقسیم کرلیا ہے۔مگر میں کہتا ہوں نہ شیعیہ نہ سنی بلکہ دنیا میں صرف دو طرح کے لوگ ہیں ایک اہل بیت سے محبت کرنے والے اور دوسرے نفرت کرنے والے۔انہوں نے بہترین سیکیورٹی فراہم کرنے پر نیویارک پولیس کا خصوصی طور سے شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان قونصلیٹ اور مشن کے بھی شکر گزار ہیں جنہوں نے جلوس کے شرکاءکے لئے سہولتیں فراہم کیں۔ہم ان سے محبت کرتے ہیں علی ابن طالب ؑ سے محبت کرتے ہیں اور ان سے نفرت کرنے والوں سے نفرت کرتے ہیں۔ انہوں نے غزہ میں فلسطینیوں کے قتل عام کی بھرپور مذمت کی جہاں بے گناہ لوگوں کا خون بہایا جارہا ہے۔
قبل ازیں جلوس اپنے مقررہ راستوں سے ہوتا ہوا 65 سٹریٹ اور میڈیسن ایونیو پر ختم ہوا۔نوحہ و مرثیہ خواں راستے بھر نوحے و مرثیہ پڑھتے رہے۔ماتم زنی بھی ہوتی رہی۔نوجوانوں نے بڑے بڑے علم اٹھا رکھے تھے۔تعزئے اور شبیہات بھی نکالی گئیں۔ سخت گرمی کے باوجود مین ہٹن کی سڑکوں پر ہزاروں کی تعداد میں سیاہ ماتمی لباس پہنے عزاداران کربلاءکے شہداءکو خراج عقیدت پیش کرتے رہے۔جن میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شامل تھے۔ ہر سال سالانہ جلوس تعداد کے اعتبار سے پہلے سے زیادہ نظر آتا ہے۔ نوجوان لڑکے لڑکیاں آتے جاتے لوگوں کو حضرت امام حسین ؑکی تعلیمات کی روشنی میں امن و سلامتی کی غرض سے پھول پیش کرتے رہے۔ مختلف ماتمی دستے اور شیعیہ انجمنیں شہدائے کربلا اور اسیران شام کو پرسہ دیتے رہے۔اس سال بھی ذولجناح برآمد کرایا گیا۔ نیویارک میں ذولجناح کے بانی ضمیر حسین خان مرحوم تھے جو ہر سال جلوس کے دوران نماز کی ادائیگی کے لئے بھی انتظامات کیا کرتے تھے۔ ان کی وفات کے بعد انکے صاحبزادے ذوالکفل حسین خان اور زوہیب حسین خان ذولجناح کی برآمدگی کی ذمہ داری نبھا رہے ہیں۔