" "
پاکستان

امجد اسلام امجد امریکہ میں اپنی یادین چھوڑ گئے

امجد اسلام امجد آخری بار حلقہ ارباب ذوق نیویارک کے زیر اہتمام جولائی2022میں عالمی مشاعرہ میں افتخار عارف کے ہمراہ نیویارک آئے ۔ نیویارک میں انہوں نے یاد گار مشاعرہ پڑھا

نیویارک (اردونیوز ) ادرو کے عظیم شاعر، ادیب ، استاد اور مصنف امجد اسلام امجد دس فروری کو لاہور میںانتقال کر گئے ۔ وہ کچھ عرصے سے علیل تھے ، انہیں دل کا دورہ پڑا جو کہ جان لیوا ثابت ہوا۔ امجد اسلام امجد کی وفات سے اردو کا ایک عظیم باب بند ہو گیا تاہم اردو ادب میں وہ اپنی تخلیقات کی شکل میں ہمیشہ زندہ رہیں گے ۔
امریکہ میںمقیم پاکستانی ، انڈین و دیگر کمیونٹیز کے ادبی حلقوں ، شاعروںاور ادیبوں کی جانب سے امجد اسلام امجد کی وفات پر گہرے دکھ اور غم کا اظہار کیا گیا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ امجد اسلام امجد اپنے بے شمار یادیں امریکہ میں چھوڑ گئے ہیں ۔ وہ متعددبار امریکہ آئے اور یہاں مشاعرے پڑھے ۔
امجد اسلام امجد آخری بار حلقہ ارباب ذوق نیویارک کے زیر اہتمام جولائی2022میں عالمی مشاعرہ میں افتخار عارف کے ہمراہ نیویارک آئے ۔ نیویارک میں انہوں نے یاد گار مشاعرہ پڑھا ۔ امجد اسلام امجد نے نیویارک کے مشاعرے میں جو کلام پڑھا ، ان میں ایک درج ذیل ہے

زندگی کے میلے میں خواہشوں کے ریلے میں
تم سے کیا کہیں جاناں اس قدر جھمیلے میں
وقت کی روانی ہے بخت کی گرانی ہے
سخت بے زمینی ہے سخت لا مکانی ہے
ہجر کے سمندر میں
تخت اور تختے کی ایک ہی کہانی ہے
تم کو جو سنانی ہے
بات گو ذرا سی ہے
بات عمر بھر کی ہے
عمر بھر کی باتیں کب دو گھڑی میں ہوتی ہیں
درد کے سمندر میں
ان گنت جزیرے ہیں بے شمار موتی ہیں
آنکھ کے دریچے میں تم نے جو سجایا تھا
بات اس دئے کی ہے
بات اس گلے کی ہے
جو لہو کی خلوت میں چور بن کے آتا ہے
لفظ کی فصیلوں پر ٹوٹ ٹوٹ جاتا ہے
زندگی سے لمبی ہے بات رت جگے کی ہے
راستے میں کیسے ہو
بات تخلیئے کی ہے
تخلیئے کی باتوں میں گفتگو اضافی ہے
پیار کرنے والوں کو اک نگاہ کافی ہے
ہو سکے تو سن جاو? ایک روز اکیلے میں
تم سے کیا کہیں جاناں اس قدر جھمیلے ہیں

(امجد اسلام امجد)

Related Articles

Back to top button