ملتان میں آل پارٹیز سرائیکی صوبہ کانفرنس
سرائیکستان قومی کونسل کے زیر اہتمام ہونیوالی سرائیکی صوبہ کانفرنس میں جنوبی پنجاب کے اہم سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے قائدین اور ارکان کی بڑی تعداد میں شرکت
ملتان(اظہار عباسی سے) سابق وزیر اعظم پاکستان اور موجودہ سینیٹر سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ سرائیکی صوبے کا بل موجودہ اسمبلی میں پیش کرنے کیلئے مشاورت کریں گے۔ جبکہ سینیٹر رانا محمود الحسن نے کہا ہے کہ اگر سرائیکی صوبہ نہ بنایا گیا تو اسلام آباد کی طرف مارچ کریں گے۔ سرائیکستان قومی کونسل کے زیر اہتمام آل پارٹیز صوبہ سرائیکستان کانفرنس میں مہمانان خصوصی کی حیثیت سے خطاب میں کہا کہ سرائیکی صوبے کا مسئلہ حل ہونا چاہئے۔
کانفرنس کی صدارت سرائیکستان قومی کونسل کے چیئرمین ظہور دھریجہ نے کی۔ جبکہ گیلانی خاندان کے سربراہ مخدوم سید غلام یزدانی گیلانی، سابق وفاقی وزیر علامہ حامد سعید کاظمی، بلوچ رہنما رﺅف خان ساسولی، ناظم اعلیٰ جماعت اہلسنت علامہ محمد فاروق خان سعیدی، معروف سیاسی و سماجی شخصیت میاں نور الحق جھنڈیر، پاکستان سرائیکی پارٹی کے صدر ملک اللہ نواز وینس، جنرل سیکرٹری اکبر انصاری ایڈووکیٹ، سرائیکستان ڈیمو کریٹک پارٹی کے چیئرمین رانا محمد فراز نون، پاکستان پیپلز پارٹی کے سابق ایم پی اے ڈاکٹر جاوید صدیقی، پاکستان سرائیکی قومی اتحاد کے مرکزی رہنما سیٹھ عبدالستار، ملک اختر اچھا، حماد ولیانی، سرائیکستان قومی اتحاد کے شریف خان لاشاری، ندیم خان لاشاری، سرائیکی وسیب پارٹی کے مرکزی صدر ملک خضر حیات ڈیال، سٹوڈنٹس رہنما بلال خان گورمانی، سرائیکستان قومی کونسل کے صدر ڈاکٹر مقبول حسن گیلانی، سوجھل دھرتی واس کے چیئرمین انجینئر شاہ نواز مشوری، پاکستان پیپلز پارٹی وومن ونگ کی سٹی صدر عابدہ بخاری، ایم کیو ایم کے کرامت علی شیخ، تحریک انصاف کے میجر (ر) مجیب الرحمن، تحفظ خواجہ سراج کی صدر شاہانہ عباس شانی، تحریک لبیک کے محمد خان بابر ایڈووکیٹ، سرائیکستان یوتھ پارلیمنٹ کے صدر ملک اکرام ڈیوالہ، کوٹ ادو ڈاکٹر عمر فاروق بلوچ، سرائیکی پارٹی کے جاوید چنڑ ایڈووکیٹ، پاکستان مستقبل پارٹی کے حاجی یوسف فوجی، پیپلز ٹریڈرز ونگ جنوبی پنجاب کے جنرل سیکرٹری سید مطلوب بخاری، لیبر رہنما کامریڈ یامین، تھل ادبی سرائیکی سنگت کے صدر رشید خان لاشاری، پاکستان سرائیکی رائٹرز فورم کے صدر عبدالرزاق زاہد نے اظہار خیال کیا۔
کانفرنس میں یونین کونسل 29 کے چیئرمین رانا نعیم احمد، مسلم لیگ ن کے رانا اقبال سراج، میاں عبدالرزاق، بلوچ رہنما حاجی الطاف بلوچ، ثوبیہ ملک، روبینہ بخاری، ریحانہ گلزار، بہاولنگر سے افضل کلوکا، پیپلز پارٹی کے ارشد اقبال بھٹہ، میر احمد کامران مگسی، محمد اسلم بھٹی، ڈاکٹر جام احمد رحیم یار خان، عامر شہزاد صدیقی، تاج محمد تاج، ملک سجاد، صغیر حمدانی، نعیم احمد خان، سوجھل بخاری، خلیل خان چنگوانی، شاہنواز جانگلہ، ملک فہیم ارائیں و دیگر موجود تھے۔
سید یوسف رضا گیلانی نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ مجھے اس کانفرنس میں تمام سرائیکی جماعتوں کو اکٹھا دیکھ کر خوشی ہو رہی ہے اور یہ اس کانفرنس کی سب سے بڑی کامیابی ہے۔ میں نے بطور وزیر اعظم جلال پور پیروالا کے جلسے میں سرائیکی صوبے کے قیام کا اعلان کیا اور پہلی مرتبہ سرائیکی صوبہ کے قیام کیلئے پارلیمانی کمیشن قائم کیا جس نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ایک صوبہ بننا چاہئے۔ کمیشن نے یہ قرار دیا کہ اگر دو صوبے بنے تو سینٹ کا توازن برقرار نہیں رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اگرچہ سرائیکی صوبے کی آواز بلند کرنے کی سزا دی گئی اور گھر واپس بھیجا گیا لیکن میں نے ا?ج تک سرائیکی صوبے کی آواز کو ترک نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ سینٹ کے فورم پر واضح طور پر کہا تھا کہ ہمیں سیکرٹریٹ نہیں ایک صوبہ چاہئے چنانچہ میں نے اپنے بیٹے علی حیدر گیلانی سے کہا کہ وہ پنجاب اسمبلی سے قرار داد منظور کرائیں چنانچہ وہ اس میں کامیاب ہوئے۔
یوسف رضا گیلانی نے رانا محمود الحسن کی تجاویز کو سراہا اور کہا کہ ہماری کوشش ہو گی کہ ہم موجودہ اسمبلی سے سرائیکی صوبے کا بل پاس کرائیں تاکہ ہم اپنے مقصد میں کامیاب ہو سکیں۔ اس کیلئے ہم تمام ا?ئینی راستے اختیار کریں گے لیکن اگر ایسا نہ کر سکے تو میری بھرپور کوشش ہو گی کہ آنیوالی اسمبلی سے ہم صوبہ بنوائیں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ جلالپور پیروالا میں ایک ایکڑ رقبہ پر ٹیکس فری انڈسٹریل زون بنایا جائے گا جس کیلئے پی سی ون تیار ہو چکا ہے۔ اسی طرح بہاولپور سکھا میں کیڈٹ کالج کی تعمیر کا کام بھی جلد شروع ہو جائے گا۔
انہوں نے توقع ظاہر کی کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی طرح (ن) لیگ اور دیگر جماعتیں بھی سرائیکی صوبے کو منشور کا حصہ بنائیں گی۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ صوبہ کے قیام کیلئے جدوجہد مزید تیز کریں گے۔ چیئرمین سرائیکستان قومی کونسل ظہور دھریجہ نے کہا کہ آل پارٹیز صوبہ سرائیکستان کانفرنس کا انعقاد ملتان کا اعزاز ہے، سیاسی بحرانی کیفیت میں یہ کانفرنس اسلام آباد یا صوبائی دارالحکومتوں میں ہونے چاہئے تھی لیکن ہم ان اعلیٰ ایوانوں کو جگائیں گے۔
سینیٹر رانا محمود الحسن نے کہا کہ سرائیکی صوبے کا قیام اس وسیب کے لوگوں کا حق ہے۔ میں اس دھرتی کا بیٹا ہوں، مجھے ایم پی اے، ایم این اے اور سینیٹر اسی دھرتی نے بنایا۔ میرے والد اور میرے بزرگوں کو عزت دی اور اس وسیب کے حقوق کو بحال کرانا ہم پر قرض ہے اور جب تک یہ قرض ادا نہیں ہوتا ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ نہ دیا گیا تو ہم سرائیکی صوبہ کے قیام کیلئے اسلام آباد تک مارچ کریں گے۔ اس سلسلے میں انہوں نے ظہور احمد دھریجہ کو دعوت دی کہ وہ اسلام ا?باد میں ا?ل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کریں۔ وہ اس کانفرنس کی میزبانی کریں گے۔ ہم اسلام آباد میں بیٹھ کر اعلیٰ ایوانوں میں بیٹھے ہوئے حکمرانوں کو بتائیں گے کہ اس وسیب کے تمام لوگ متحد ہیں۔ سرائیکی صوبے کا قیام ہمارے بچوں کا مسئلہ ہے۔ آج دنیا کے کئی ممالک میں صوبوں کی تعداد میں اضافہ ہو چکا ہے تو پھر یہاں صوبے کیوں نہیں بنائے جا سکتے؟
انہوں نے کہا کہ میری آج بھی خواہش ہے کہ آئی ٹی یونیورسٹیاں اور دیگر تعلیمی ادارے پورے سرائیکی وسیب میں بنائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ سرائیکی وسیب سے تعلق رکھنے والے محنت کشوں کا نہ صرف ملک بلکہ بیرون ملک بھی استحصال کیا جا رہا ہے کیونکہ غربت کی وجہ سے وہ محنت مزدوری کرنے پر مجبور ہیں اور اس محنت مجبوری پر انہیں صحیح معاوضہ نہیں دیا جاتا۔
مخدوم سید غلام یزدانی گیلانی نے کہا کہ صوبہ سرائیکستان کا قیام ہی اس وسیب کے مسائل کا حل ہے۔ جب تک صوبہ نہیں بنتا ہمیں چین سے نہیں بیٹھنا چاہئے۔ انہوں نے کانفرنس کی کامیابی پر ظہور احمد دھریجہ اور تمام منتظمین کو مبارکباد دی اور کہا کہ اس خطے کے حقوق کیلئے وہ ہر قدم پر ساتھ دینے کیلئے تیار ہیں۔
علامہ حامد سعید کاظمی نے کہا کہ میں ہمیشہ صوبے کے حق میں رہا ہوں اور جو لوگ سرائیکستان کے نام پر اعتراض کرتے ہیں تو پھر ان کو پنجاب، سندھ اور بلوچستان کے نام پر بھی اعتراض کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ خود ہمارے آقا دو جہاںﷺکو ہم محمد العربین کہتے ہیں اسی طرح حضرت سلمان فارسی، حضرت اویس قرنی یہ سب اپنے اپنے وسیب کی پہچان کے حوالے ہیں۔
بلوچ قوم پرست رہنما رﺅف خان ساسولی نے کہا کہ ا?ج کی کانفرنس تاریخی قدم ہے۔ سرائیکی قوم کا اپنا وطن ہے۔ سرائیکستان کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرائیکی قوم کو سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخواہ کی قوم پرست جماعتوں سے بھی ملنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ دعاﺅں سے نہیں بنے گا بلکہ اس کیلئے جدوجہد اور قربانیاں درکار ہیں۔
علامہ محمد فاروق خان سعیدی نے سرائیکی وسیب میں خدمات انجام دینے والے تمام اکابرین کی خدمات کو سراہا اور کہا کہ پاکستان ہر صوبے اور دنیا کے کئی ممالک میں سرائیکی زبان کے پیار کرنے والے لوگ موجود ہیں اور ہم سے فرمائش کرکے سرائیکی زبان میں تقاریر سنی جاتی ہیں۔
پاکستان سرائیکی پارٹی کے صدر اللہ نواز وینس اور جنرل سیکرٹری اکبر انصاری نے کہا کہ سرائیکی وسیب آج بھی محرومیوں کا شکار ہے۔ یہاں تعلیمی اداروں کے ساتھ ساتھ کیڈٹ کالج کے قیام کی ضرورت ہے۔ یہاں صنعتی زون نہ ہونے کی وجہ سے ترقی ممکن نہیں ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ صوبہ سرائیکستان قائم کیا جائے ہم سرائیکی وسیب کے حقوق کی جدوجہد جاری رکھیں گے۔
سرائیکستان ڈیمو کریٹک پارٹی کے چیئرمین رانا فراز نون’ حانیہ خان ‘رافیہ ملک نے کہا کہ الحمد للہ صوبہ سرائیکستان کے قیام کیلئے تمام سرائیکی جماعتیں متحد ہیں اور اب صوبے کے قیام کی منزل قریب ہے۔ جس میں نوجوانوں کا اہم رول ہے۔ جو اپنا بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں۔
اس موقع پر بابر چودھری، ملک سرفراز احمد بھٹی ایڈووکیٹ، ملک فرید کھر، ملک صابر خان گھلو، ذیشان بشیر، انجینئر خالد نجیب، انور مہوٹہ، روشن ضمیر مہوٹہ، جعفر مہوٹہ، سید اختر گیلانی، عبدالستار تھہیم، ڈاکٹر ظفر ہانس، ڈاکٹر خادم سومرو، شوکت قادری، سید غلام علی شاہ بخاری، ایاز علی شیخ، ملک زاہد اختر، انور مغل، شکیل احمد خان، سید مکرم رضا، حمید نواز عاصم، حامد نواز حصیمی، سید شوکت رضا بخاری، ڈاکٹر عبدالغفار گوپانگ، ریاض احمد لودھی، اللہ یار خان بلوچ، حمنہ بتول، علامہ سلیم فراز، ایم سلیم درباری، افضال احمد، علامہ ثاقب گورمانی، آصف خان کھتران، کامران بلوچ، اکرم گھلو، ارسلان سہرانی، قاسم اکبر انصاری، مجاہد کھیڑا، ملک غفار کھکھل، شرجیل مڑل، سید محمد سلمان شاہ، جاوید شانی، چودھری شہباز مڑل ود یگر موجود تھے۔ کانفرنس میں ظہور احمد دھریجہ، مخدوم مطلوب حسین بخاری اور ملک جاوید چنڑ نے اعلامیہ پیش کیا جو متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔
Al-Parties Sarakistan Conference held in Multan