کالم و مضامین

اگر کراچی بند ہوگا تو پاکستان بند ہوگا

تحریر: وقار علی خان (کیل فورنیا )،چیئرمین میڈیا کونسل آف اوورسیز پاکستانی

وقار علی خان (لاس اینجلس)

کراچی کی سیاسی جماعتیں ، پاکستان پیپلز پارٹی کے نئے میونسپل قوانین کی مخالف ہیں اور ان کا ماننا ہے کہ یہ قوانین کراچی پر سیاسی قبضے کےلئے بنائے جا رہے ہیں

 

مختلف ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ پاکستان کی سیاسی جماعتیں پاکستان پیپلز پارٹی کے میونسپلٹی کے نئے قوانین کے خلاف ہیں اور جگہ جگہ مظاہرے کر رہی ہیں۔ یہ جماعتیں کراچی کو بند کرنے کا بھی سوچ رہی ہیں کیونکہ پیپلز پارٹی کا پاس کردہ کالے قانون کا بل ہے۔ ان سیاسی افراد کا کہنا ہے کہ یہ قانون کراچی پر قبضہ کرنے کے لئے بنایا گیا ہے۔
پہلے سے صرف مہنگائی کا روناتھا، لین آج کراچی کی اذیت بڑھ گئی ہے کہ ا سکے جتنے وسائل ہیں ، اہم مقامات ہیں ، پاکستان پیپلز پارٹی نے پاس کردہ قانون کے ذریعے ان پر مکمل طور پر قابض ہو جائے گی۔ لیکن یہ قدم نہ متحدہ وقومی موومنٹ کو منظور ہے، نہ پی ٹی آئی کو، نہ جماعت اسلامی کو اور نہ ہی فنکشنل لیگ کو، سب ہی اس قانون کے خلاف ہیں۔
جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ ماضی میں بھی کراچی کئی بار بند ہوچکا ہے اور بند کرنے والوں کی آپ سب کو خبر ہے۔پاکستان کی شہہ رگ مانے جانے والے اس شہر سے کسی نے بھی انصاف نہیں کیا کواہ وہ پیپلز پارٹی ہو ، پی ٹٰ آئی ہو یا دوسری جماعتیں ہوں۔
کراچی میں صرف مہاجرین اور سندھی ہی نہیں آباد ہیں بلکہ، پٹھان، پنجابی، سرائیکی ، بلوچی سب ہی آباد ہیں۔ اب صورتِ حال ایک خطرناک موڑ اختیار کر چکی ہے۔ جس طریقے سے پاکستانی رینجرز، فوز اورسکیورٹی فورسزز نے کراچی سے دہشتگردی سے پاک کر کے امن قائم کیا ہے، آج یہی تمام منفی پہلو پاکستان پیپلز پارٹی کے نئے قانون سے دوبارہ ابھر سکتے ہیں۔
اس وقت کراچی کی آبادی میں اضطراب اوربےچینی پھیلی ہوئی ہے کہ یہ کیسے ممکن ہو سکتا ہے کہ اتنی بڑی اعلیٰ تعلیم یافتہ آبادی، پاکستان کا سب سے اہم اور بڑا معاشی اور اقتصادی مرکز، ان سے ملا ہوا گوادر پورٹ سب ہی خطرے کے دائرے میں آ چکے ہیں۔
ایک طرف پاکستان کے کھلے سمندر میں ہندوستان بھی پنجے گاڑنے کی کوشش کررہا ہے تو دوسری جانب تحریکِ طالبان پاکستان ملک میں من مانیاں کرنے پر اتری ہوئی ہے۔ حکومتِ پاکستان ایک وقت میں کہاں تک اور کون کون سے محاذ پر لڑے گی۔
اس سلسلے میں جو حالات سامنے آ رہے ہیں اس لگ رہا ہے کہ چاہے وہ پاک سر زمین جماعت کے مصطفیٰ کمال ہوں ، چاہے مقبول صدیقی ہوں ، پی ٹی آئی ہو یا جماعت اسلامی، ان سب کی جانب سے آئی وارننگ سے لگ رہا ہے کہ کراچی جلد بند کر دیا جائے گا۔ ان ہڑتالوں ،احتجاجوں اور ہنگاموں سے لسانی فسادت چھڑ سکتے ہیں، خون ریزی جنم لے سکتی ہے اور معمالات سول وارتک بھی جا سکتے ہیں۔
پاکستان کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے ولا یہ شہر خطرناک موڑ پر کھڑا ہے۔ معمالات اب حکومتِ پاکستان کے ساتھ ساتھ سلامتی کونسل، پاکستان فوج کو بھی دیکھنے ہوں گے کہ اس نقصاندہ قدم کو کیسے روکا جائے۔ اس کے لیے یہ ضروری ہے کہ پاکستا ن پیپلز پارٹی اپنا یہ قانون واپس لے اور سابقہ قانون لاگو کرے جو تمام سیاسی جماعتوں کو منظور ہے۔

 

Related Articles

Back to top button