تحریک لبیک پاکستان اور حکومت آمنے سامنے ، پنجاب میں رینجرز تعینات
پنجاب میں دو ماہ کے لئے رینجرز تعینات ،حکومت کی جانب سے تحریک لبیک سے مذاکرات کی بجائے ، ان کے احتجاج کو سختی سے نمٹنے کا فیصلہ
اسلام آباد (اردو نیوز) پاکستان تحریک انصاف کی حکومت اور تحریک لبیک پاکستان آمنے سامنے آگئے ہیں ۔ حالات کی نزاکت کے پیش نظر پنجاب میں دو ماہ کے لئے رینجرز تعینات کر دی گئی ہے اور حکومت کی جانب سے تحریک لبیک سے مذاکرات کی بجائے ، ان کے احتجاج کو سختی سے نمٹنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔وزیر داخلہ شیخ رشید کےمطابق کابینہ کے اجلاس میں بھی حتمی فیصلہ لیا گیا کہ کسی بھی صورت میں ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے والے عناصر کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔وفاقی وزیر اطلاعات نے دعویٰ کیا کہ کالعدم تحریک لیبک پاکستان (ٹی ایل پی) کو بھارت کی مالی معاونت حاصل ہے اور کوئی ریاست پاکستان کو کمزور نہ سمجھے۔وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ٹی ایل پی کا حوالہ دے کر کہا کہ اس تنظیم کی کوئی حیثیت نہیں ہے، ان کے پاس دہشت گرد تنظیموں کی طرح ہتھیار نہیں ہیں اس لیے کسی مائی کے لال میں جرات نہیں کہ وہ ریاست کو بلیک میل کرے۔فواد چوہدری نے کہا کہ پہلے 6 مرتبہ تماشہ لگ چکا ہے اور ہم نے بڑے صبر کا مظاہرہ کیا جس کی وجہ صاف ظاہر ہے کہ لوگوں کو نقصان پہنچے جبکہ ٹی ایل پی کی قیادت چاہتی ہے کہ لوگوں کا خون سڑکوں پر نظر آئے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ایک اہم اجلاس ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ ٹی ایل پی کو ایک عسکریت پسند تنظیم کے طور پر لیا جائے گا، ہم انہیں سیاسی جماعت نہیں سمجھیں گے۔وفاقی وزیر اطلاعات نے خبردار کیا کہ یوٹیوب سمیت سوشل میڈیا پر جھوٹی خبریں پھیلانے والے اپنے رویے پر نظر ثانی کریں، ان میں کچھ لوگوں کا تعلق میڈیا سے ہے، ریاست جعلی خبریں پھیلانے والوں کو بالکل برداشت نہیں کرے گی۔خیال رہے کہ ٹی ایل پی نے فرانسیسی سفارتکار کو بے دخل کرنے سے متعلق 6 ماہ قبل ہونے والے معاہدے میں کوئی پیش رفت نہ ہونے اور سعد رضوی کی رہائی کے لیے اسلام آباد میں لانگ مارچ کا اعلان کیا تھا۔کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کے دوران گجرانوالا کے قریب پولیس کے ساتھ تصادم میں 4 اہلکار شہید اور 250 سے زائد کارکنان زخمی ہوگئے۔وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بتایا کہ ٹی ایل پی کی فائرنگ سے پولیس کے 4 اہلکار شہید ہوئے اور کشیدگی کے دوران دیگر 253 افراد زخمی ہوگئے۔انہوں نے کہا کہ کشیدگی میں ملوث افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی اور حکومت صوبے میں امن و امان برقرار رکھنے کی ذمہ داری بطریق احسن نبھائے گی۔
قبل ازیں پنجاب پولیس کے ترجمان نیاب حیدر کا کہنا تھا کہ کشیدگی کے دوران مزید پولیس اہلکاروں کی ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں لیکن حتمی اعداد وشمار سے آگاہ نہیں کیا۔شیخ رشید کی جانب سے ٹی ایل پی کے فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کے مطالبے کو پورا نہ کرنے کے اعلان کے بعد ٹی ایل پی نے کہا تھا کہ اس کے کارکن اب اسلام آباد کی طرف مارچ کریں گے۔