ورلڈ ٹریڈ سنٹر کے ”ونڈوز آف دی ورلڈ ریسٹورنٹ“ میں جاں بحق ہونیوالے73ریسٹورنٹ ورکرز کو انکے ساتھی آج بھی یاد کرتے ہیں
عام کہ لوگوں کے لئے ورلڈ ٹریڈ سنٹر سائٹ ، ایک میمورئیل سائٹ ہے لیکن سانحہ کے دوران جاں بحق ہونیوالے جتنے بھی افراد کے نام لکھے وہاں ہیں ، ہر ایک نام کے ساتھ ایک کہانی وابستہ ہے ، ڈاکٹر سیکو سیبی
نیویارک (محسن ظہیر سے )بیس سال قبل سانحہ نائن الیون والے دن ورلڈ ٹریڈ سنٹر کی 106ویں اور107ویں منزل پر واقع ریسٹورنٹ ”ونڈوز آف دی ورلڈ “ پر کام کرنے والے 73ریسٹورنٹ ورکرز بھی المناک سانحہ میںجاں بحق ہو گئے۔ ونڈوز آف دی ورلڈ ریسٹورنٹ میں کام کرنے والے شیف، سرورز اور ورکرز کہ جونائن الیون والے دن کام پر نہیں تھے ، سانحہ کے بیس سال کے بعد آج بھی اپنے ساتھی ورکرز کو یاد کرتے ہیں ۔ ان میں ایسے وررکرز بھی ہیں کہ جن کا کہنا ہے کہ بیس سال گذر جانے کے باوجود ان میں آج بھی ہمت نہیں کہ وہ ریسٹورنٹ (سابقہ ورلڈ ٹریڈ سنٹر ) کی سائٹ پر جائیں ۔
سانحہ نائن الیون کی 20ویں برسی کے موقع پر ”ونڈوز آف دی ورلڈ “ کے بچ جانیوالے ریسٹورنٹ ورکرز کے ساتھ ایک زوم میٹنگ میں البرٹ لی جو کہ بطور ”سرور “(server) کام کرتاتھا ، کہا کہنا ہے کہ مجھ میں آج بھی ہمت نہیں کہ میں سائٹ پر جا سکوں ۔وہ سانحہ نائن الیون اور ریسٹورنٹ میں کام کرنے والے اپنے ساتھیوں کو یاد کرتے ہوئے فرط جذبات سے رو پڑا اور کہا کہ 1996سے 2001تک میں ونڈوز و¿ر سرور کے طور پر کام کرتا تھا۔ میں ڈائننگ روم میں کام کرتا تھا۔ مجھے اپنے ساتھیوں کے ساتھ کام کرنے سے بہت خوشی ملتی تھی ۔ نائن الیون کی یاد مجھے بہت جذباتی کردیتی ہے۔ مجھے آج بھی اپنے ساتھی ورکرز بہت یاد آتے ہیں ۔
البرٹ لی نے کہا کہ نائن الیون کو میں بچ گیا کیونکہ میری شفٹ اس دن پانچ بجے شروع ہونی تھی ۔نائن الیون کے بعد میری زندگی میں تبدیلی آگئی ہے ۔میں اپنے ساتھیوں کو یاد کرکے کوشش کے باوجودخود کو رونے سے نہیں روک سکتا۔نائن الیون کے بعد بیس سال کے بعد اب میں 65سال کا ہوں۔انہوں نے کہا کہ ریسٹورنٹ ورکرز کے روزگار کو بہت کم تحفظ ہے ۔ کورونا وبا کی وجہ سے صورتحال مزید مشکل ہو گیا ہے ۔ البرٹ لی ۔
”ونڈوز آف دی ورلڈ ریسٹورنٹ “ میں بچ جانے والے (survivor) ڈاکٹر سیکو سیبی کا کہنا ہے کہ میں میں آج بھی اپنے دوستوں اور ساتھیوں کو یاد کرتا ہوں ۔انہوں نے کہا کہ سانحہ نائن الیون کے بعد مجھے بعد میں جاب نہیں ملی، میں نے کیب چلانا شروع کر دی۔ان کا مزید کنا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے ہزاروں بزنس بند ہو چکے ہیں ۔ لاکھوں ریسٹورنٹ ورکرز ، بے روز گار ہیں ، انہیں شدید مشکلات اور چیلنجوںکا سامنا ہے۔ہم ریسٹورنٹ ورکرز اور کمیونٹی پارٹنرز کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں تاکہ ریسٹورنٹ ورکرز کے لئے برابری اور مساوات اور ان کے بہتر مستقبل کو یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔ڈاکٹر سیکو سیبی ریسٹورنٹ ورکرز کے حقوق کے تحفظ کے لئے اب ”ROC United“ (Restaurant Opportunities Center)کے نام سے ایک تنظیم کے صدر ہیں ۔
”روزا فانا“(Rosa Fana) بھی ”ونڈوز آف دی ورلڈ “ پر کام کرتی تھیں ۔ وہ اپنے کام پر کبھی تاخیر سے نہیں پہنچی لیکن نائن الیون والے دن ان کی جاب کا وقت تبدیل تھا اور انہیں نو بجے کی بجائے دس بجے ریسٹورنٹ پر پہنچنا تھا۔ روز فانا اس روز کبھی اپنے کام پر نہیں پہنچ سکیں کیونکہ ان کی جاب شروع ہونے سے پہلے ورلڈ ٹریڈ سنٹر کا نارتھ ٹاور دہشت گرد حملے کا شکار ہو گیا تھا ۔
روزا فانا کا کہنا ہے کہ ریسٹورنٹ میں ہم سب ورکرز ایک فیملی کی طرح کام کرتے تھے ۔مجھے وہاں کام کرتے ہوئے بہت خوشی محسوس ہوتی تھی ۔نائین الیون ایک بہت ہولناک سانحہ تھا۔ نائن الیون کی وجہ سے میں نے کام پر جانا تھا لیکن میرا کام نو کی بجائے دس بجے شیڈول کر دیا گیا ۔میرے کام پر پہنچنے سے پہلے سانحہ رونما ہو گیا ۔میں خوش رہنے والی شخص تھی لیکن نائن الیون کے بعد میں تبدیل ہو گئی ۔آج بھی اس دن کو نہیں بھولی اور اس دن کو یاد کرکے افسردہ ہو جاتی ہوں ۔وہ موسیقی جسے سن کر مجھے خوشی ہوتی تھی ، اب موسیقی سننے کا دل نہیں چاہتا۔ہم ورکرز میں سے کوئی بھی پہلے جیسا نہیں رہا۔جب بھی نائن الیون آتا ہے ، ہم سب بہت افسردہ ہو جاتے ہیں ۔
مشی گن، نیو آرلین، کیلی فورنیا سمیت دیگر ریاستوں سے ریسٹورنٹ ورکرز نے بھی زوم میٹنگ میں شرکت کی اور نیویارک کے ریسٹورنٹ ورکرز کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ۔
ونڈوز آد ورلڈ ریسٹورنٹ میں نائن الیون والے دن جاں بحق ہونیوالے عبدالکریم ٹراو¿رے کی بیوہ حدیٹ جاٹاو¿ کا کہنا تھا کہ ان کے شوہر عبدالکریم ٹراو¿رے ، ونڈوز آف دی ورلڈ میں کام کرتے تھے ۔ نائن الیون والے دن وہ معمول کے مطابق ، صبح چار بجے اٹھ کر اپنے کام پر گئے ۔ جانے سے پہلے انہوں نے معمول کے مطابق ”گڈ بائے“ کہا ۔ ہ حدیٹ جاٹاو¿ کا کہنا تھا کہ مجھے معلوم نہیں تھا کہ میں اُس دن اپنے شوہر کو آخری بار دیکھ اور مل رہی ہوں اور ہم دوبارہ کبھی نہیں ملیں گے ۔جب نائن الیون والے دن ٹاورز پر حملے ہوئے تو میںنے فوراً اپنے شوہر کو فون کیا اور بار بار کیا اور کرتی رہی لیکن اس کے فون سے کوئی جواب نہیں آیا اور ایک دن مجھے بتایا گیا کہ وہ سانحہ میں جاں بحق ہو گئے ہیں ۔
حدیٹ جاٹاو¿ اپنی یادیں بیان کرتے ہوئے فرط جذبات کی وجہ سے رو پڑیں اور ان کا کہنا ہے کہ میں سال میں دو ایک مرتبہ ورلڈ ٹریڈ سنٹر کی سائٹ پر جاتی ہوں اور جب بھی وہاں جاتی ہوں ، مجھے ایسے لگتا ہے کہ جیسے ابھی نائن لیون ہوا ہے ۔
ڈاکٹر سیکو سیبی کا کہنا ہے کہ عام کہ لوگوں کے لئے ورلڈ ٹریڈ سنٹر سائٹ ، ایک میمورئیل سائٹ ہے لیکن سانحہ کے دوران جاں بحق ہونیوالے جتنے بھی افراد کے نام لکھے وہاں ہیں ، ہر ایک نام کے ساتھ ایک کہانی وابستہ ہے ۔
Windows on the World survivors, along with restaurant workers from different states, shared their reflections on what they experienced