خبریں

مصطفی کمال نے وسائل کی تقسیم کا فارمولہ پیش کر دیا

آئین میں ترمیم کرکے آئین میں وزیر اعظم ، وزیر اعلیٰ کے اختیارات کے ساتھ ساتھ ہر مئیر کے اختیارات بھی لکھ دئیے جائیں ، این ایف سی ایواڑڈز میں صوبوں کے ساتھ ضلعوں کا حصہ بھی مقرر دیا جائے

ایم کیو ایم ، اپنی کارکردگی سے توجہ ہٹانے کے لئے الگ صوبے کا نعرہ لگاتی ہے ، اس نعرے کو پیپلز پارٹی اندرون سندھ میں جا کر بیچتی ہے ، حقیقت میں دونوں جماعتوں اپنے اپنے عوام سے جھوٹ بول رہی ہیں
پاک سر زمین ، ایک ابھرتی ہوئی سیاسی جماعت اور ایسا آپشن ہے کہ جس کو اپنا ئے بغیر لوگوں کے پاس کوئی چارہ نہیں ،پاک سرزمین پارٹی کوئی ڈرائی کلین مشین نہیں ہے ، چائنا کٹنگ کا الزام کوئی نہیں لگا سکتا
ہم نے حق و سچ بولنے کی جن کے خلاف سیاست شروع کی تھی ، ان سے اختلاف کی کم سے کم سزا موت ہے ۔اس وقت نائن زیرو کھلا ہوا تھا، لندن سے ہیلو کی آواز آتی تھی ، مصطفی کمال کی ویڈیو پریس کانفرنس

نیویارک (خصوصی رپورٹ) پاک سر زمین پارٹی کے سربراہ مصطفی کمال نے پاکستان میں وفاق کے تحت ضلعی وسائل کی تقسیم کا فارمولہ پیش کیا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ وفاق جب وسائل کی تقسیم کے نیشنل فنانس کمیشن (این ایف سی ) ایوارڈکو طے کرے تو صوبوں کے حصے کے تعین کے ساتھ ساتھ ہر صوبے کے ایک ایک ضلع کے وسائل کی تقسیم کا بھی تعین کر دے۔ یہ ایک ایسا فارمولہ ہے کہ جس میں ہر ایک کی جیت ہو گی اور کوئی بھی اعتراض نہیں کر سکے گا۔این ایف سی ایوارڈز میں جب صوبے کے وسائل کو وزیر اعلیٰ کے سپردکیا جاتا ہے تو صوبے میں ان وسائل کی تقسیم پر مختلف اضلاع اور صوبے کے عوام میں پیدا ہونیوالے اختلافات ، تنازعات کو جنم دیتے ہیں ۔ ہمارے فارمولے پر عمل کیا جائے تو پاکستان کے بہت سے مسائل از خود حل ہو جائیں گے ۔ یہ فارمولہ انہوں نے پاک سرزمین پارٹی امریکہ کے صدر طاہر وفا خوانی(المعروف طاہر ماما)کے زیر اہتمام نیویارک میں منعقدہ پریس کانفرنس سے کراچی سے ویڈیو خطاب کے دوران پیش کیا ۔ اس موقع پر پاک سرزمین پارٹی یو ایس اے کے نوید خان ، وامق شہزاد، شازی کے علاوہ مقامی کمیونٹی ارکان بھی موجود تھے ۔
مصطفی کمال نے کہا کہ13سالوں میں سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت کو 10,242ارب روپے ملے ہیں جو کہ خرچ ہو گئے ہیں۔ صرف تعلیم کے شعبے میں 2300ارب روپے خرچ کئے ہیں، تیرہ سالوں میں کراچی میں ایک قطرہ اضافی پانی ، کوئی نئی ٹرانسپورٹ کی بس نہیں آئی، تیرہ سالوں میں پیپلز پارٹی نے اڑھائی لاکھ لوگوں کو نوکری دی ہے جس میں ایک بھی شخص کراچی سے نہیں تھا ۔ہم کہتے ہیں کہ خدا کے واسطے کوٹے پر ہی ہمیں نوکری دے دو،شہری کوٹے پر بھی جعلی ڈومیسائل بنا کر نوکریاں دی جا رہی ہیں ۔سندھ میں 70لاکھ بچے سکول نہیں جا رہے ۔
پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ نے کہا کہ آئین میں جیسے وزیر اعظم ، وزیر اعلیٰ کے اختیارا ت طے ہیں ۔ عوام کے بنیاد ی مسائل لوکل گورنمنٹ میں حل ہوتے ہیں ۔آئین میں لوکل گورنمنٹ کے لئے کائی خاص بات نہیں لکھی ، جس کا ہر وزیر اعلیٰ بھرپور فائدہ اٹھاتا ہے ۔ وہ لوکل گورنمنٹ کے تمام تر اختیارات پر قبضہ کر لیتا ہے ۔ آئین میں ترمیم کرکے وزیر اعظم، وزیر اعلیٰ کی طرح مئیر ، ناظم کے اختیارات لکھ دئیے جائیں ۔ان باتوں پر سندھی، پنجابی ، بلوچی ، پشتون اور مہاجروں میں سے کوئی بھی فریق ناراض نہیں ہوگا۔ہمارا ہدف ہے کہ آئیں میں مذکورہ ترامیم کو یقینی بنایا جائے ۔
مصطفی کمال نے کہا کہ ایم کیو ایم اس تباہی و بربادی پر ایم کیو ایم کہہ رہی ہے کہ مہاجرو ، تمہارے مسائل اس وقت حل ہوں گے کہ جب ہم کرچی کو نیا صوبہ بنائیں گے ۔ان سے پوچھا جائے کہ صوبہ کیسے بنائیں گے ؟صوبہ بنانے کی تحریک کے لئے صوبائی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہے ۔ صوبے کے بعد قومی اسمبلی و سینٹ مین بھی اکثریت کی حمایت درکار ہے ۔آئینی طور پر ، ایم کیو ایم نے تو سندھ اسمبلی میں صوبے سے متعلق ایک تقریر تک نہیں کی ، انہیں معلوم ہے کہ انہوں نے صوبہ بنانا نہیں ہے ، وہ مہاجروں کو لالی پاپ دے رہے ہیں ۔

نیویارک :پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفی کمال کراچی سے ویڈیو پریس کانفرنس سے خطاب کررہے ہیں
نیویارک :پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفی کمال کراچی سے ویڈیو پریس کانفرنس سے خطاب کررہے ہیں

مصطفی کمال نے کہا کہ ایم کیو ایم والے کے الگ صوبے کے نعرے کو پیپلز پارٹی اندرون سندھ میںجا کر بیجتی ہے ، وہ سندھی بھائیوں سے کہتی ہے کہ ایم کیو ایم تمہاری دھرتی ماں کو توڑنے جا رہی ہے ، آئیں دھرتی ماں کو بچاتے ہیں ۔ اس نعرے پر سندھی ووٹرز ، پیپلز پارٹی کے پلیٹ فارم پر جمع ہو جاتے ہیں ۔ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی والے دونوں اپنے اپنے لوگوں سے جھوٹ بول رہے ہیں ۔
پاک سر زمین پارٹی کی محض چند سال کی جدجہد کی بنیاد پر پارٹی کے مستقبل کے بارے میں کوئی حتمی رائے قائم نہیں کی جانی چاہئیے ۔پاک سرزمین پارٹی بتدریج ترقی کررہی ہے اور آنے والے دنوں اور مہینوں میں اس کی اہمیت و کارکردگی میں بہتری اور ترقی کے آثار نظر آئیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے عوام کے حل میں ایم کیو ایم ، پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصا ف ناکام ہو چکے ہیں ۔ تحریک انصاف کو آزمانے والوں کو بھی حقیقت کا علم ہو گیا ہے جبکہ تحریک انصاف کی گود میں بیٹھے ایم کیو ایم کے وزراءاور قائدین کی کارکردگی بھی کراچی اور سندھ والوں کے سامنے ہے ۔
مصطفی کمال کا کہنا ہے کہ سندھ میں پیپلز پارٹی ، تحریک انصاف کو اور تحریک انصاف ، پیپلز پارٹی کو سہارا دئیے ہوئے ہے اور ایم کیو ایم والے عوام کے مفادات کی بجائے اپنے ذاتی مفادات کے پیچھے بھاگ رہے ہیں ۔ نتیجہ یہ ہے کہ سندھی کی شہری و دیہی آبادی مسلسل محرومیوں کا شکار ہے ۔ اس لئے ایک بڑی تبدیلی کی ضرورت ہے اور پاک سرزمین پارٹی یہ تبدیلی لائے گی ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم آئندہ الیکشن میں بھرپور حصہ لیں گے اور مسلسل عوام ، ساتھیوں اور کارکنوں سے رابطے میں ہیں ۔
مصطفی کمال نے کہا کہ میں ایم پی اے بنا ، انفارمیشن ٹیکنالوجی کا وزیر بنا، مئیر کراچی اور سینیٹر بن گیا۔مئیر شپ کے دور میں اپنے ہاتھوں سے تین سو ارب روپے خرچ کئے ہیں ۔آج تک میرا دشمن بھی مجھ پر کرپشن کا الزام نہیں لگا سکتا اور اگر الزام لگائے گا تو ثابت نہیں کر پائے گا۔میں نے سیاست کسی عہدے کےلئے سیاست نہیں کی ۔ جب ہمیں الطاف حسین کی سیاست کی حقیقت ، ان کے راءسے تعلقات اور ملک دشمن سرگرمیوں کا علم ہوا تو ہم نے ان سے سال 2013میں اپنے راستے الگ کر لئے ۔تین مارچ 2016کو واپس وطن لوٹا۔پاک سر زمین کے پلیٹ فارم سے سیاست شروع کی ۔ہم تو یہ سوچ کر آئے تھے کہ پہلے گھنٹے میں مار دئیے جائیں گے کیونکہ ہم نے حق و سچ بولنے کی جن کے خلاف سیاست شروع کی تھی ، ان سے اختلاف کی کم سے کم سزا موت ہے ۔اس وقت نائن زیرو کھلا ہوا تھا، لندن سے ہیلو کی آواز آتی تھی ۔ہمیں ہیلو سے کوئی ڈرا نہیں سکتا ۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں ذریعہ بنایا کہ لندن کی ہیلو بند کریں ۔اللہ کا نظام ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں اپنی حفاظت میں رکھا اور ظالموں کو عبرت کا نشان بنا دیا۔ دو لوگوں سے شروع ہونیوالے پاک سرزمین ، میں لاکھوں لوگ شامل ہو گئے ہیں اور ہو رہے ہیں ۔حالیہ ضمنی الیکشن میں ہم نے ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی سے زائد ووٹ لئے ہیں ۔ پاک سر زمین ، ایک ابھرتی ہوئی سیاسی جماعت اور ایسا آپشن ہے کہ جس کو اپنا ئے بغیر لوگوں کے پاس کوئی چارہ نہیں ۔ کراچی کو رہنے کے لئے دنیا کے بدترین شہر وں کی فہرست میں شامل کر دیا گیا ہے ۔
مصطفی کمال نے کہا کہ ایم کیو ایم بنی ہے 1984میں۔ شہداءقبرستان 1995میں بنا ہے ۔ اس عرصے میں جب حقیقی اور ایم کیو ایم کے درمیان قتل و غارت بڑھ گئی تو شہداءقبرستان کی ضرورت پیش آئی ۔ ایم کیو
ایم کو مارنے والا عامر خان تھا۔آج وہ مہاجروں کے سب سے بڑے نیتا ہیں۔ ایم کیو ایم والوں کو کل زرداری ، دو وزارتیں پیش کریں گے تو یہ ایک دوسرے کو اجرکیں پہنانا شروع کر دیں گے ۔ ان کا عوام کے مسائل سے کوئی تعلق نہیں ۔
ایک سوال کے جواب میں مصطفی کمال نے کہا کہ 2018کے الیکشن کے بعد یہ گمان ختم ہوجانا چاہئیے تھا کہ میں ایسٹبلشمنٹ کا لایا ہوا مہرہ ہوں ۔اگر میں ایسٹبلشمنٹ کا بندہ ہوتا تو ہم اقتدار میں ہوتے ۔ہم کسی ایک بھی ایک کیو ایم کے کارکن کو جیلوں سے نکلوا کرپارٹی میں نہیں لائے ۔ ہم نے کسی آنے والوں کو روکا نہیں ۔ ہمارا یہ ماننا ہے کہ ہم فرشتوں پر نہیںانسانوں پر تبلیغ کرنے آئے ہیں ۔اگر معاشرہ کا کوئی براآدمی برائی چھوڑ کر آجائے اور ہمارے پاس اچھے کام کرنا شروع کر دے تو معاشرے کو ہمارا شکرگذار ہونا چاہئیے ۔

 

Related Articles

Back to top button