مشیر طالب کی کتاب ”اندو ہ تمام “ کی تقریب رونمائی
پروفیسر یونس شرر کی زیر صدارت حلقہ ارباب ذوق امریکہ کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب میں ممتاز مقامی شعراءکرام، ادیبوں و اہم شخصیات کی شرکت
پروگرام کا آغاز طاہر خان نے کیا، سامعین کا شکریہ ادا کیا اور مہمانان گرامی کو سٹیج پر بلایا اور مشیر طالب کو مبارکباد پیش کی۔ اور پھر نظامت کے فرائض فرح کامران کو سونپ دیئے
مضامین پڑھنے اور گفتگو کرنے والوں میں لطیف جاویداں، کامل احمر، حماد خان، زرین یاسین، وکیل انصاری، ڈاکٹر شفیق، خالدہ ظہور،واصف حسین واصف شامل تھے
پروین شیر اور جناب صدر پروفیسر یونس شرر نے بھی مضامین پڑھے ، جبکہ اعجاز بھٹی نے منظوم خراج تحسین پیش کیا،شرکاءکی مشیر طالب کو مبارکباد، آخر میں مشاعرہ ہوا
نیوجرسی (رپورٹ: فرح کامران) مشیر طالب کی کتاب ”اندو ہ تمام “ کی تقریب رونمائی منعقد ہوئی ۔دنیا بھر میں نیویارک شہر اردو کی ایک نئی بستی کے طور جانا پہچانا جانے لگا ہے۔ ?برس ہا برس سے اردو تنظیمیں اردو کی ترقی اور فروغ کے لئے کام کر رہی ہیں۔ اس سلسلے میں حلقہ ارباب ذوق کی خدمات کو جتنا بھی سراہا جائے کم ہے۔ یہاں کی ادبی نشستوں سے صاحب ذوق کو بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔ بلا شبہ اس شہر میں بہت سے تخلیق کاروں نے جنم لیا جن میں سے کچھ عالمی سطح پر جانے پہچانے جاتے ہیں۔ اس ادب قبیلے میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ نئے لکھنے والے آگے آ رہے ہیں، جو پرانے لکھنے والے ہیں وہ صاحب کتاب ہو رہے ہیں اور ہمیں نئی کتابوں کے تحائف مل رہے ہیں۔ حال ہی میں مشیر طالب کی کتاب “اندوہ تمام ” منظر عام پر آئی اور اس ادب قبیلے میں ایک صاحب کتاب کا اضافہ ہوا۔
مئی کو مشیر طالب کی کتاب ” اندوہ تمام“ کی حلقہ ارباب ذوق کے زیر اہتمام رونمائی کا انتظام کیا گیا۔ مشیر طالب کا تعلق پاکستان کے شہر کراچی سے ہے اورانھیں شروع سے ہی اردو زبان سے لگاو تھا اور یہ لگاو ان کو پاکستان ٹی وی اور پھر ریڈیو پاکستان لے گیا۔ شادی کے بعد پاکستان کو خیر آباد کہا، کچھ عرصہ سعودی عرب رہے اور پھر مستقل طور پر امریکہ میں سکونت اختیار کرلی۔ ملک تو چھوڑ دیا لیکن اردو ادب کا لگاو ان کے ساتھ رہا اور وہ نیویارک شہر کی ادبی سرگرمیوں میں ہمیشہ پیش پیش رہے۔ یہاں کے ادبی ماحول نے ان کے ادبی ذوق کی اور پرورش کی اور یہ باقائدگی سے کہنے لگے اور آخر کار ان کا مجموعہ “:اندوہ تمام” کے نام سے ہمارے سامنے آیا۔ مشیر طالب غزلیں بھی کہتے ہیں لیکن یہ کتاب زیادہ تر نظموں پر مبنی ہے، اس کے علاوہ کچھ قطعات بھی اس میں شامل ہیں۔ مشیر طالب کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ انھوں نے نہ صرف نیویارک میں مقیم دوسرے شاعروں اور ادیبوں کے لئے ان کی کتابوں کی اشاعت پر نظمیں لکھیں بلکہ ادب سے تعلق رکھنے والے جو لوگ دنیا سے جا چکے ہیں ان کے لئے بھی نظمیں لکھیں اور ان کو اپنی کتاب میں شامل کیا۔ ان کی کتاب کی رونمائی میں ان کی فیملی، ان کے دوست احباب، شاعروں اور ادیبوں کے ساتھ ساتھ مختلف مکتب فکر کے لوگوں نے شرکت کی۔ تقریب کی صدارت کراچی یونیورسٹی کے شعبہ اردو سے تعلق رکھنے والے معروف شاعر اور سماجی لیڈر پروفیسر یونس شرر نے کی، مہمان خصوصی پروین شیر تھی جو ہندوستان اورپاکستاں میں یکساں شہرت رکھنے والی ایک خوبصورت شاعرہ کی حیثیت سے جانی پہچانی جاتی ہیں، طویل عرصہ سے کینڈا میں مقیم تھیں اور کچھ برس ہوئے امریکہ منتقل ہوئیں ہیں۔ مہمان اعزازی، شاعر، ادیب اور کالم نگار واصف حسین واصف تھے۔ پروگرام کا آغاز طاہر خان نے کیا، سامعین کا شکریہ ادا کیا اور مہمانان گرامی کو سٹیج پر بلایا اور مشیر طالب کو مبارکباد پیش کی۔ اور پھر نظامت کے فرائض فرح کامران کو سونپ دیئے۔ مضامین پڑھنے اور گفتگو کرنے والوں میں لطیف جاویداں، کامل احمر، حماد خان، زرین یاسین، وکیل انصاری، ڈاکٹر شفیق، خالدہ ظہور،واصف حسین واصف، پروین شیر اور جناب صدر پروفیسر یونس شرر شامل تھے۔ جبکہ اعجاز بھٹی نے منظوم خراج تحسین پیش کیا۔ مضامین پڑھنے والوں نےکہا کہ مشیر طالب ایک حساس انسان ہیں جو اپنے ارد گرد ہونے والے حالات و واقعات کا گہرا اثر لیتے ہیں اور ان کی نظموں میں معاشرے کا کرب نمایاں نظر آتا ہے۔ انھوں نے پاکستان کی موجودہ صورت حال پر کئی نظمین لکھیں۔ انھوں نے کہا کہ مشیر طالب کے ہاں ہجر و صال کی کیفیت نہیں ملتی بلکہ غم جہاں غم جاناں پر حاوی نظر آتا ہے جو ان کو دوسروں سے مختلف کر دیتا ہے۔ مشیر طالب کی اس بات کو بھی بہت سراہا گیا کہ انھوں نے دوسرے شاعروں اور ادیبوں پر نظمیں لکھیں۔ مجموئی طور سے ان کے کلام کو سراہا گیا اور ان کو کتاب کی اشاعت پر مبارک باد دی گئی۔اس موقع پر مشیر طالب نے اپنا کلام سنا کر سامعین سے خوب داد وصول کی۔
آخر میں مشاعرہ ہوا جس میں فرح کامران، محمد ادریس، یوسف خان، اویس راجہ، جمیل عثمان بھٹی , اعجاز پروفیسر حماد خان، ڈاکٹر شفیق، زرین یاسین، ڈاکٹر عبد الرحمن عبد، الطاف ترمزی، مشیر طالب، واصف حسین واصف، پروین شیر اور یونس شرر نے اپنا کلام سنایا۔ یہ یادگار تقریب رات دیر تک جاری رہی، جس میں ایک کی طرف سے مشیر طالب کے لئے ڈھیروں خلوص اور محبت شامل تھی۔