اقوام عالم کورونا وبا کے دوران مقبوضہ کشمیر میں بھارتی زیادتیوں کا نوٹس لے ، سلمان ظفر، محمد ارشد عطاء
ایک طرف بھارتی حکومت ، کشمیری عوام کو خاطر خواہ وسائل اور طبی سہولیات فراہم نہیں کررہی اور دوسری طرف کشمیر میں موجود وینٹی لیٹرز سمیت طبی سہولیات کو بھارت منتقل کیا جا رہا ہے
مقبوضہ کشمیر میں ایک سے زائد سال سے کشمیریوں کو لاک ڈاو¿ن جیسی صورتحال میںرکھا گیا ہے او روادی کشمیر تو سات دہائیوں سے ایک جیل کی شکل اختیار کئے ہوئے ہے
نیویارک (خصوصی رپورٹ) پاکستان پیپلزیو ایس اے ( ہیومن رائٹس ونگ ) کے پریذیڈنٹ سلمان ظفر اورپاکستان پیپلز پارٹی (ہیومن رائٹس ونگ)نیویارک سٹیٹ کے پریذیڈنٹ محمد ارشد عطاہ نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ بھارت کے ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر بھی کوونا وائرس وبا کی شدید لہر کی لپیٹ میں ہے ۔ مقبوضہ کشمیر میں ایک سے زائد سال سے بھارتی حکومت کی جانب سے کشمیریوں کو لاک ڈاو¿ن جیسی صورتحال میںرکھا گیا ہے او روادی کشمیر تو سات دہائیوں سے ایک جیل کی شکل اختیار کئے ہوئے ہے جہاں ایک ملین بھارتی فوج اور پیرا ملٹری دستے تعینات ہیں ۔ بھارت میں کورونا وائرس وبا کی بدترین لہر کا سامنا کرنے والے بھارتیوں کی طرح ، مقبوضہ کشمیر بھی اس وبا کی شدت کا مقابلہ کررہے ہیں ۔ اس دوران یہ خبریں پڑھ اور سن کو نہایت تشویش اور افسوس ہو رہا ہے کہ ایک طرف بھارتی حکومت ، کشمیری عوام کو خاطر خواہ وسائل اور طبی سہولیات فراہم نہیں کررہی اور دوسری طرف کشمیر میں موجود وینٹی لیٹرز سمیت طبی سہولیات کو بھارت منتقل کیا جا رہا ہے۔
سلمان ظفر اور ارشد عطاءنے اپنے مشترکہ بیان میں مزید کہا کہ انسانی حقوق کے عالمی ادارے بالخصوص ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن اور اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیمیں ، بائیڈن انتظامیہ اور امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کورونا وبا کے دوران مقبوضہ کشمیر کے عوام کو درپیش صحت اور علاج و معالجے کے حوالے سے سنگین صورتحال کا جائز ہ لیں ۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ اور مغرب کو کورونا وبا کی سنگینی کا سامنا رہا ہے ، انہیں لاک ڈاون میں زندگی گذارنا پڑی ہے، انہیں ان مشکل تجربات سے مصائب کا سامنا کرنے والے کشمیریوں کے دکھ درد کا احساس ہونا چاہئیے اور بے حسی اور چشم پوشی کا مظاہرہ کرنے کی بجائے ، انسانیت کے وسیع تر مفاد میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئیے ۔بھارت میں کرفیو ، لاک ڈاون ، کشمیری عوام کو محصور رکھنے جیسے ظالمانہ اقدام کو فی الفور ختم کرنے کے لئے مودی حکومت پر دباو¿ ڈالنا چاہئیے ۔