پانی کے انتظام کے بغیر پائیدار ترقی ممکن نہیں، منیر اکرم
دو ہزار پچاس تک دنیا کی نصف سے زائد آبادی کو پانی کے عالمی ذخائر پر شدید دباﺅ کا خطرہ ہو گا ، منیر اکرم کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کثیرالجہتی اقدامات کا مطالبہ
نیویارک (اردونیوز)اقوام متحدہ کی اقتصادی اور سماجی کونسل ،ای سی او ایس او سی کےسربراہ اور پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے پانی کے عالمی بحران پر توجہ دلاتے ہوئے خبردار کیا کہ 2050 تک دنیا کی نصف سے زائد آبادی کو پانی کے عالمی ذخائر پر شدید دباﺅ کا خطرہ لاحق ہو گا لہذا اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے کثیرالجہتی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے گزشتہ روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر وولکن بوزکیر کی صدارت میں ”پانی سے متعلق ہونے والے اعلی سطح کے اجلاس میں پانی کے ناگزیر عالمی بحران پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پانی کی قلت اور صحرابردگی کے باعث زمین زیر کاشت نہ ہونے سے تقریباً 100 ممالک کے تقریباً ایک بلین افراد کے روزگار کو خطرات درپیش ہو سکتے ہیں جبکہ پانی کی شدید کمی سے 2030 تک 700 ملین یعنی 70 کروڑ افراد کے بے گھرہوسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی وبا سے پانی کی واضح اہمیت اجاگر ہوئی ہے ، کورونا وبا کے دوران خاص طور پر ترقی پذیر ممالک میں پینے کے صاف پانی تک رسائی ، مناسب صفائی اور حفظان صحت کے اصولوں پر عملدرا?مد سے لوگوں کو تحفظ فراہم ہوا اور جب تک دنیا میں کورونا وائرس سے بچاﺅ کی ویکسین کی مساوی بنیادوں پر فراہمی کو یقینی نہیں بنایا جاتا اس وقت تک وکرونا وائرس پر قابو پانا انتہائی مشکل ہو گا لہذا دنیا کے ہر فرد کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے حق کو مکمل طور پر یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ 20 سالوں میں 90 فیصد تباہ کن ا?فات کا تعلق موسمی صورتحال سے تھا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی40 فیصد آبادی مشترکہ دریاﺅں پر گزارہ کرتی ہے لہذا پانی سے متعلق موثر تعاون کے بغیر
امن و سلامتی کو ممکنہ خطرات لاحق ہیں۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ پانی اورآب و ہوا ہائیڈرولوجیکل سائیکل ایک دوسرے سے وابستہ ہیں اور ماحولیاتی تبدیلی اور ہائیڈروولوجیکل سائیکل میں وابستہ تبدیلیوں سے حیاتیاتی تنوع کو نقصان پہنچے گا۔انہوں نے اقتصادی تعاون اور ترقی کی تنظیم (او ای سی ڈی) کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پانی کے انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کی کمی اقتصادی، سماجی اور ماحولیاتی نقصانات کا باعث بن سکتی ہے لہذا پانی کے تحفظ کے لئے دنیا کو 2016 سے 2030 کے درمیان درکار مجموعی فنانسنگ کے لئے 500 بلین امریکی ڈالر کی سالانہ اضافی سرمایہ کاری کی ضرورت ہوسکتی ہے جبکہ عالمی اندازے کے مطابق پانی کی منتقلی کے لئے 2030 تک 6.7 ٹریلین ڈالر جبکہ 2050 تک 22.6 ٹریلین ڈالر تک کی مالی امداد کی ضرورت ہے۔پاکستانی مندوب نے کہا کہ پانی کے بحران اور دیگر مسائل پر قابو پانے کے لیے ہر سطح پر منظم، مجموعی اور کثیرالجہتی تعاون کی ضرورت ہے اور صرف مل کر کام کرنے اور مضبوط مشترکہ عزم سے ہی پانی کے عالمی بحران پر قابو پانے اور پائیدار ترقیاتی اہداف پر عملدرامد اور پانی اور اس سے متعلق دیگر اہداف کا حصول یقینی بنایا جا سکتا ہے۔