نیویارک ہسپتال میں ڈیڑھ سال سے بے بس و بے سہارا جواں سال پاکستانی سلمان ممتاز کا انتقال
بروکلین کے کونی آئی لینڈ ہسپتال میں ایک عرصہ تک بے بسی ، لاچاری اور بے سہارا پن کی حالت میں زیر علاج رہنے والا 34سالہ جواں سال پاکستانی سلمان ممتاز بالآخر زندگی کی جنگ ہار گیا
سلمان ممتاز کے بھائی عثمان ممتاز کا کہنا ہے کہ پاکستان قونصلیٹ نیویارک سے ان سے رابطہ کرکے بتایا گیا ہے کہ مرحوم کی میت کو امارات ائیرلائینز کے ذریعے پاکستان بھجوادیا جائیگا
نیویارک( محسن ظہیر)نیویارک کے علاقے بروکلین کے کونی آئی لینڈ ہسپتال میں ایک عرصہ تک بے بسی ، لاچاری اور بے سہارا پن کی حالت میں زیر علاج رہنے والا 34سالہ جواں سال پاکستانی سلمان ممتاز بالآخر زندگی کی جنگ ہار گیا اور جمعہ 17جولائی کو اپنے خالق حقیقی سے جا ملا۔مرحوم علالت کی وجہ سے پاکستان کا طویل فضائی سفر کرنے کے قابل نہیں تھا جبکہ پاکستان میں موجود والدہ کلثوم اختر نے دو بار کوشش کی کہ وہ اپنے لخت جگر کی دیکھ بھال کے لئے امریکہ آسکے لیکن انہیں امریکن ایمبسی کی جانب سے انہیں ویزہ نہیں دیا گیا ۔والدہ اور بیٹے کے درمیان یہ جدائی، سلمان ممتاز کی موت کی وجہ سے ہمیشہ ہمیشہ کی جدائی میں تبدیل ہو گئی ۔والدہ کو جب لخت جگر کے انتقال کی اطلاع دی گئی تو گھر میں کہرام مچ گیا ۔
سلمان ممتاز مرحوم کا تعلق سمبڑیال(سیالکوٹ ) سے تھا جو کہ تقریباً18سال کی عمر میں امریکہ آیا۔شروع میں جاب کرتا رہا بعد ازاں فرائیڈ چکن بزنس شروع کیا ۔تین سال قبل سے زائد عرصہ قبل اسے گردوں کا مرض لاحق ہوا جس کے بعد اسے ہر ہفتے ڈائیالاسز کروانے کے لئے کہا گیا۔ اس دوران اسے شدید ہارٹ اٹیک ہوا جس میں اس کی زندگی تو بچ گئی تاہم وہ کومے میں چلا گیا لیکن جب کومے سے واپس آیا تو اس کے ہاتھ، پاو¿ں اورد ماغ نے کام کرنا بند کر دیا جس کی وجہ سے وہ بے بسی اور لاچارگی کی تصویر بن کر رہ گئی ۔اس حالت کے پیش نظر انہیں ہسپتال سے ڈسچارج نہیں کیا گیا اور مسلسل زیر علاج رکھا گیا ۔17جولائی کو پاکستان سے فیملی نے فیس ٹائم پر دیکھنے کے لئے ہسپتال کو کال کی تو اہل خانہ کو اطلاع دی گئی کہ سلمان ممتاز انتقال کر گیا ہے۔انتقال کی اطلاع پاکستان قونصلیٹ نیویارک کے وائس قونصل جنرل نعیم اقبال چیمہ اور نیویارک میں ان کے جاننے والے دو کمیونٹی ارکان کو بھی دی گئی ۔
سلمان ممتاز کے بھائی عثمان ممتاز کا کہنا ہے کہ پاکستان قونصلیٹ نیویارک سے ان سے رابطہ کرکے بتایا گیا ہے کہ مرحوم کی میت کو امارات ائیرلائینز کے ذریعے پاکستان بھجوادیا جائیگا تاکہ اس کی والدہ سمیت اہل خانہ مرحوم کا آخری دیدار کر سکیں اور مرحوم کو اس کے آبائی شہر میں سپرد خاک کیا جا سکے ۔
سلمان ممتاز کے پاس امریکہ میں لیگل پیپرز نہیں تھے ، اس لئے جب سے وہ امریکہ آیا ، اس کے بعد وطن واپس نہیں جا سکا تاہم وہ پاکستان میں اپنی والدہ سمیت فیملی کا کفیل اور سہارا تھا لیکن علالت نے جب اسے بے بس کرکے رکھ دیا تو دوسروں سہارا بننے والا خود بے سہارا بن کر رہ گیا ۔ کونی آئی لینڈ ہسپتال میں پاکستانی امریکن سماجی ورکر عابدہ ستار ، ان کی عیادت کرتی رہتیں ۔انہوں نے علالت کے دوران سلمان ممتاز کے پاس ایک نوٹ بک رکھ دی تاکہ اگر کوئی اس کی عیادت کے لئے آئے تو اپنے تاثرات قلمبند کر دے ۔
عابدہ ستار نے ”خبریں “ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں کورونا وبا کے بعد جب ہسپتال کی جانب سے مریضوں کو دیکھنے کی اجازت دی گئی تو سلمان کی خیریت معلوم کرنے گئی تو معلوم ہوا کہ وہ جہاں فانی سے رخصت ہو گیا ہے اور اس کی نوٹ بک میں ایک ہی نوٹ لکھا ہوا تھا جو کہ انہوں نے خود آخری بار کئی ماہ پہلے تحریر کیا تھا۔
سلمان ممتاز کو دوران علالت پاکستانی وائس قونصل جنرل نعیم اقبال چیمہ بھی دیکھنے گئے ، انہوں نے ان کے متعلق تمام معلومات حاصل کرکے دفترخارجہ کو ارسال کی تاکہ دفتر خارجہ اس کی والدہ کے ویز ے کی کوشش کرسکے لیکن اس کوشش میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ۔
سلمان ممتاز کے علاقے سے تعلق رکھنے والے خالد گھمن کے مطابق مرحوم کے جاننے والے کمیونٹی ارکان سب ملکر ان کی تجہیز و تکفین کے لئے اپنا کردار ادا کررہے ہیں اور دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کی منزلیں آسان فرمائیں اور سوگوار فیملی کو صبر عطاءفرمائیں ۔
یہ بھی پڑھیں ۔۔۔ مجھے امریکہ کا ویزہ دلوا دو ، سلمان ممتاز کی والدہ کی فریاد
A young Pakistani salman Mumtaz who was hospitalized for more than year and a half in New York has passed away on July 17, 2020, yunger brother Usman Mumtaz told.