نیویارک میں پاکستانی کیب ڈرائیور پر 3سیاہ فام نوجوانوں کا حملہ
کیب ڈرائیور راشد حسن کو دو جولائی کی رات بروکلین (نیویارک) میں تین جواں سال سیاہ فام کسٹمرز نے منزل پر اترنے کے بعد کرائیہ نہیں دیا اور الٹا حملہ کرکے شدید زخمی کر دیا
نیویارک (محسن ظہیر سے )فلیٹ بش ایونیو اور ڈٹمس ایونیو بروکلین (نیویارک) پر دو جولائی رات تقریباً رات12بجے تین جواں سال سیاہ فام افراد نے پاکستانی کیب (ٹیکسی ) ڈرائیور پر حملہ کرکے شدید زخمی کردیا اور جائے وقوعہ سے فرار ہونے میں کامیا ب ہو گئے ۔پولیس نے واقعہ کی رپورٹ درج کرکے حملہ آوروں کی تلاش شروع کر دی ہے۔تفصیلات کے مطابق 48سالہ راشد حسن دو جولائی کی رات معمول کے مطابق اپنا کام کررہا تھا۔اس دوران انہیں اپنی بیس (ٹیکسی کمپنی ) سے لوینیا ایونیو (ایسٹ نیویارک ) کے علاقے سے تین کسٹمرز اٹھاکر فلیٹ بش ایونیو پر اتارنے کی کال موصول ہوئی۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے راشد حسن نے بتایا کہ کال موصول ہونے کے بعد وہ موبائیل فون ایپ پر ملنے والے پتے کی جانب روانہ ہوا اور مقررہ مقام سے تینوں کسٹمرز کو اپنی ٹیکسی میںاٹھا کر فلیٹ بش کی جانب روانہ ہو گیا۔فلیٹ بش ایونیو اور ڈٹمس ایونیو پر پہنچنے کے بعد تینوں سیاہ فام کسٹمرز کیب سے اترے اور کرائیہ بھی ادا نہ کیا ۔
”میں نے کرائیہ کی پرواہ نہیں کی ، رات کا وقت تھا، میں ان سے الجھنا نہیں چاہتا تھا، راشد حسن نے بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ میں نے دل میں کہا کہ بغیر پیسے دئیے بھاگتے ہیں تو بھاگ جائیں لیکن گاڑی سے اترنے کے بعد دو کسٹمرز نے میرے گاڑی پر ڈھڈوں اور لاتوں کی بارش شروع کر دی جبکہ تیسرا بائیں جانب سے آیا اور اس نے مجھ پر گاڑی میں بیٹھے ہوئے حملہ کر دیا اور میرے بال کھینچے شروع کر دئیے ۔اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے میں باہر نکلا اور مدد کے لئے چلانا شروع کر دیا ۔ میرا دھیان گاڑی کو لاتیں مارنے والے دو افراد کی جانب تھا ، اس دوران تیسرے نے پوری وقت سے میری آنکھ پر زور دار مکا مارا جس کی وجہ سے میری آنکھ سے خون نکلنا شروع ہو گیا اور میں بے بس ہو گیا “
راشد حسن نے مزید کہا کہ حملہ کرنے کے بعد تینوں کسٹمرز جائے وقوعہ سے بھاگ گئے ، رات کا وقت تھا، کوئی مدد کےلئے نہیں رکا، میں نے بڑی مشکل سے پولیس کو کال کی جو کہ پانچ چھ منٹ پر موقع پر پہنچ گئی ،ان کے کچھ ہی دیر کے بعد ایمبولنس بھی پہنچ گئی ۔ 70پریسنٹ سے تعلق رکھنے والے پولیس حکام کو پوری تفصیل بتائی اور فون نمبر بھی بتائے کہ جس سے کسٹمرز نے بیس کے ذریعے مجھ سے رابطہ کیا تھا۔ واقعہ کے دوران ایک اور سیاہ فام ٹیکسی ڈرائیور نے اپنی گاڑی میں نصب ڈیش کیمرے کی ریکارڈنگ بھی پولیس حکام کودی ۔
راشد حسن نے کہا کہ پولیس رپورٹ کے بعد مجھے ایمبولنس مائیمونڈیز ہسپتال لے گئی جہاں مجھے طبی امداد دی گئی اور کیٹ سکین سمیت دیگر ٹیسٹ کئے گئے ۔ ڈاکٹرز نے مجھے سرجری کی ایڈوائس کی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ آنکھ کے پیچھے خون جمع ہوا ہے جس کے لئے سرجری ضروری ہے بصورت دیگر بینائی متاثر ہو سکتی ہے ۔
ایک سوال کے جواب میں راشد حسن نے کہا کہ مجھے یاد نہیں کہ مار پیٹ کے دوران حملہ آور مسافر مجھے کیا کہتے رہے تاہم وہ کچھ گالیاں وغیرہ بکتے رہے۔ مجھے بالکل سمجھ نہیں آتی کہ مجھے کیوں مارا اور نشانہ بنایا ۔انہوں نے کہا کہ میں توقع کرتا ہوں کہ پولیس ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کرکے ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرے گی ۔
راشد حسن جو کہ بروکلین (نیویارک ) میں رہتے ہیں ، کا شاد باغ ، لاہور سے تعلق ہے ۔
Pakistani cab driver attacked by 3 black passengers in New York