کرونا وائرس وبا کے دوران متحرک دھوکہ بازوں سے امیگرنٹ کمیونٹیز بچ کر رہیں ، خود کو نقصان سے بچائیں
فیڈرل ٹریڈ کمیشن اور اتھنک کی اتھنک میڈیا سروسز کے اشتراک سے ”زوم“ پرآن لائن ” میڈیا اور کمیونٹی راونڈ ٹیبل کانفرنس“ ، انڈیانا کے اٹارنی جنرل ، ایف ٹی سی حکام سمیت اہم شخصیات کی شرکت
جعل ساز دھوکہ دہی ، لالچ اور خود کو کوئی سرکاری حکام ظاہر کرنے سمیت دیگر حربوں سے بھو لاکھوں ، ملین ڈالرز لوٹ لیتے ہیں ، کمیونٹیز میںزیادہ سے زیادہ آگاہی پیدا کرنا ضروری ہے
ایف ٹی سی کا ڈیٹا ظاہر کرتا ہے کہ جو کمیونٹیز فراڈ کا شکار ہوتی ہیں ، وہ فراڈ کو رپورٹ کم کرتی ہیں ۔ فراڈ کو رپورٹ کرنا بہت ضروری ہے ۔ ان رپورٹس کی وجہ سے فراڈ کو روکنے میں بہت مدد ملتی ہے
اں سال لوگوں کے فراڈ کے شکار ہونے کا زیادہ امکانات ہوتے ہیں ۔ وہ زیادہ تر آن لائن ہوتے ہیں ، سوشل میڈیا پر زیادہ ہوتے ہیں ۔سینئرز کو بھی معاملات سے آگاہ کرنا بہت ضروری ہے
دھوکہ باز آج کل کرونا وائرس وبا کے حوالے سے لوگوں کو بیوقوف بنانے کی کوشش میںہیں،سوشل سیکورٹی نمبر زاور میڈی کئیر انفارمیشن حاصل کرکے دھوکہ دینے کی کی کوشش کرتے ہیں
کانفرنس سے انڈیانا کے اٹارنی جنرل کرٹس ہل،فیڈرل ٹریڈ کمیشن کے ڈائریکٹربرائے مڈویسٹ ریجن ٹاڈ کو ساو¿ ،ایف ٹی سی کے ڈویژن آف کنزیومر افئیرز کے چیف آف سٹاف اینڈریو جانسن،انڈ یانا اٹارنی جنرل آفس کے کنزیومر پروٹیکشن ڈوژن کی ڈائریکٹر بیٹسی ڈی نارڈی،انڈیانا لیگل سروسز کے کنزیومر اینڈ ایڈوکیسی پراجیکٹ ڈائریکٹر شیرل کاوچ مارٹینز،سینئر میڈی کیر پٹرول انڈیا نا کی ڈائریکٹر نینسی مور یو ایس اٹارنی آفس کی اسسٹنٹ میری این منڈرم انڈیانا ڈیپارٹمنٹ آف فنانشل انسٹیٹیوشنز کی لنڈسی ملر ،”بیٹر بزنس بیورو“ کی کم مینس کالو ،یو ایس اٹارنی آفس کے اسسٹنٹ کائل ساوا کے خطابات
نیویارک (محسن ظہیر سے ) امریکہ میں کرونا وائرس وبا کے ساتھ ساتھ بھولے بھالے لوگوں کو فراڈ اور جعل سازی سے لوٹنے والے فراڈئیے اور جعل ساز بھی سرگرم عمل ہو گئے ہیں جن کے خلاف قانون نافذ کرنیوالے ادارے تو سرگرم عمل رہتے ہیں لیکن ان جعل سازوں اور فراڈئیوں سے بچنے کا سب سے موثراور بہترین طریقہ ہے کہ لوگ (صارفین) جعل سازوں اور ان کی جعل سازی کے بارے میں آگاہ اور چوکنا رہیں ۔
اس سلسلے میں امریکہ میں صارفین (کنزیومرز) کے تحفظ میں کلیدی کردار ادا کرنے والے ادارے فیڈرل ٹریڈ کمیشن (ایف ٹی سی ) نے ایتھنک میڈیا سروسز ، ”بیٹر بزنس بیورو “(Better Business Bureau)کے اشترا ک سے آن لائن میڈیا اینڈ کمیونٹی راو¿نڈ ٹیبل کانفرنس کا اہتمام کیا جس کا مقصد ملک میں کرونا وائرس وبا کے دوران جعل سازی اور جعل سازوں کے متعلق چوکنا رہنے کے حوالے سے اہم معلومات دینا اور صارفین کو کسی بھی جعل سازی اور فراڈ سے بچنے کے لئے چوکنا رہنے کی تاکید کرنا تھا۔
کانفرنس میںامریکی ریاست انڈیا کےاٹارنی جنرل ، فیڈرل ایف ٹی سی ، یو ایس اسسٹنٹ اٹارنی کے نمائندوں سمیت مختلف اہم متعلقہ اداروں اور تنظیموں کے اہم عہدیداران نے شرکت کی ۔ کانفرنس کے اہتمام میں ایتھنک میڈیا سروسز کی سینڈی کلوز نے کلیدی کردار ادا کیا ۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ ہر سال جعل ساز دھوکہ دہی ، لالچ اور خود کو کوئی سرکاری حکام ظاہر کرنے سمیت دیگر حربوں سے بھولے بھالے لوگو ں کے لاکھوں ، ملین ڈالرز لوٹ لیتے ہیں جس سے بچنے کے لئے جہاں متعلقہ ادارے اپنا کردار ادا کرتے ہیں وہاں عوا م میںزیادہ سے زیادہ آگاہی پیدا کرنا بھی ضروری ہے۔
امریکی ریاست انڈیانا کے اٹارنی جنرل کرٹس ہل نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں 2017سے اٹارنی جنرل کے طور پر کام کررہا ہوں ۔ہمیں ہر روز یا ہر ہفتے شکایات موصول ہوتی رہتی ہیں ۔ہم اپنا متحرک کردار ادا کرتے رہتے ہیں ۔انڈیانا میں کرونا وائرس کا پھیلاو مارچ میں شروع ہوا۔ ان حالات میں قیمتوں میںاضافے ، کرائیہ دار اور مالک مکان کے تنازعہ سمیت بہت سے ایشوز ہمارے سامنے آئے ۔حالات کا فراڈئیوں نے بھی فائدہ اٹھانے کی کوشش کی ۔ ہم جعل سازوں اور دھوکہ دینے والوں کے خلاف جہاں اپنا ہر ممکن کردار ادا کرتے ہیں وہاں صارفین کو بھی ان کے بارے میں آگاہ کرنے اور چوکنا رکھنے میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں ۔جتنا زیادہ ہم سب لوگ چوکنا رہیں گے ، اتنا ہی جعل ساز اپنی عزائم میں ناکام ہوں گے ۔
فیڈرل ٹریڈ کمیشن کے ڈائریکٹربرائے مڈویسٹ ریجن ٹاڈ کو ساو¿ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کرونا وائرس وبا کی وجہ سے گذشتہ کئی ماہ سے ملک بحران کا شکار ہے ۔ان حالات میں جعل ساز بھی متحرک ہیں ۔ وہ مالی مشکلات کے شکار لوگوں کو دھوکہ دہی اور جعل سازی کے ذریعے اپنا شکار بنانے کی کوشش میں ہوتے ہیں۔ انڈیانا ریاست میں ایسی ایک ہزار سے زائد شکایات موصول ہوئی ہیں جن میں انہیں ہزاروں ڈالرز کا نقصان ہوا ہے ۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ ایف ٹی سی کی جون کے دوسرے ہفتے میں جاری رپورٹ کے مطابق کمیشن کو ہزاروں کی تعداد میں شکایات موصول ہوئیں جن کی وجہ سے صارفین کا کئی ملین ڈالرز کا نقصان ہوا،
مسٹر ٹاڈ کوساو کا مزید کہنا تھا کہ انڈیانا میں شکایات ایسی ہیں کہ جو ہمیں براہ راست موصول ہوتی ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ دھوکہ باز کیسے دھوکہ دہی کرتے ہیں؟لوگوں کو کرونا وائرس انفیکشن کے غیر منظور شدہ علاج، کاروبار کے لئے قرضہ جات کے حصول، حکومت کی جانب سے دئیے جانیوالے stimulus امدادی چیک وغیرہ کی مد میں دھوکے دینے کی شکایات موصول ہوئیں ۔لوگوں کو مارگیج ، کریڈٹ کارڈز قرضوں کی معافی ، سٹوڈنٹ قرضوں ، گھر بیٹھے پیسے بنائیں اور روزگار دلوانے کے حوالے سے بھی دھوکے دینے کی کوشش کی گئی ، ان سے ان کی پرسنل معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی گئی ۔ موجود ہ حالات میں ایسی کسی بھی صورتحال سے اور جعل سازوں سے بچنے کے لئے چوکنا رہنا چاہئیے اور ہر ممکن احتیاطی اقدام کرنے چاہئیے ۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہر پانچ سال کے بعد ایف ٹی سی فراڈ کے رجحانات کا جائزہ لیتی ہے ۔ 2017سروے کے مطابق فراڈ کے شکار بننے والے لوگوں کی تعداد بڑی تعداد میں ہے۔سروے کے مطابق زیادہ تر افریقن امریکن ، سپنش امریکن کمیونٹیز کے ارکان دھوکہ بازوں کے نشانہ بنے ۔
مسٹر ٹاڈ کوساو کا کہنا ہے کہ ہمارا ڈیٹا یہ بھی ظاہر کرتا ہے کہ جو کمیونٹیز فراڈ کا شکار ہوتی ہیں ، وہ فراڈ کو رپورٹ کم کرتی ہیں ۔ فراڈ کو رپورٹ کرنا بہت ضروری ہے ۔ ان رپورٹس کی وجہ سے فراڈ کو روکنے میں بہت مدد ملتی ہے ۔شکایات بہت اہم ہیں ، شکایات کے ذریعے ہی ہمیں صورتحال کاعلم ہوتا ہے۔کوئی بھی ایکشن لینے سے پہلے کسی سے بھی بات کر لیں ،مشور ہ کرلیں، آپ خود کو نقصان بچاسکتے ہیں ۔
فیڈرل ٹریڈ کمیشن کے کے ڈویژن آف کنزیومر افئیرز کے چیف آف سٹاف اینڈریو جانسن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ہر وقت فراڈ کی شکایات موصول ہوتی رہتی ہیں ۔ ایف ٹی سی جب بھی کسی مسلہ پر کوئی کیس جیتی ہے تو ہم کنزیومر(صارف) کو رقم ادا کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ دھولہ باز کیا طریقے استعمال کرتے ہیں ؟ ہم جاننے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔ یہ دھوکہ باز موقع پرست ہوتے ہیں۔ کوئی موقع پیدا ہو تو وہ دھوکہ دہی اور فراڈ کا ہر ممکن طریقہ استعمال کر کے صورتحال سے فائدہ اٹھانے کی کوشش میں ہوتے ہیں ، یہی وہ وقت ہوتا ہے کہ جب کنزیومر کو چوکنا رہنا چاہئیے ۔
انہوں نے کہا کہ دھوکے باز رقم کی نقد ترسیل کے ساتھ ساتھ گفٹ کارڈزاور بٹ کوائن کے طریقہ کار کو پسند کرتے ہیں ، کیونکہ ان طریقوں سے وہ فوری پیسے وصول کرلیتے ہیں اور ان کو ٹریس کرنا مشکل ہوجاتا ہے ۔ ہماری اولین ترجیح ہے کہ لوگو ں کو فوری ایجوکیٹ کریں ۔ ہم ’ویب نارز‘ اور معلوماتی پروگرام منعقد کرتے رہتے ہیں تاکہ لوگوں کو حالات سے آگاہ کرتے رہیں ۔جعل سازی اور فراڈز کے بارے میں جتنا بات کریں گے اتنا ہی لوگوں میں آگاہی پیدا ہو گی۔ یہ عمل جاری رہنا چاہئیے ۔
انڈ یانا اٹارنی جنرل آفس کے کنزیومر پروٹیکشن ڈوژن کی ڈائریکٹر بیٹسی ڈی نارڈی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نے کہا کہ ہمیں جب بھی کوئی شکایت ملتی ہے تو ہم اس کا فوری نوٹس لیتے ہیں ۔ سب سے پہلے کنزیومر کو مطلع کرتے ہیں کہ ان کی شکایت موصول ہو گئی ہے ۔بتاتے ہیں کہ ان کی شکایت پر کیسے ایکشن لے رہے ہیں ۔ ہم بہت سے کنزیومر امور میں مسائل حل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں ۔کنزیومر پروٹیکشن ڈیپارٹمنٹ سیکورٹی اور ڈیٹا breechesکے حوالے سے بھی اپنا کردار ادا کرتا ہے ۔
بیٹسی ڈی نارڈی کا کہنا ہے کہ ہمیں شناخت چوری کرنے اور” روبو کالز“ کے حوالے سے شکایات موصول ہو رہی ہیں ۔لوگ بے روز گاری کےلئے اپلائی کررہے ہیں ۔ دھوکہ بازحالات کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتے ہوئے کوشش کرتے ہیں ۔موجودہ حالات میں ”ووکیشن اور ٹریول ری فنڈ“ کے حوالے سے بھی شکایات موصول ہو رہی ہیں ۔ہم ان شکایات کے حل کی ہر ممکن کوشش کررہے ہیں ۔کنزیومر پروٹیکشن ڈویژن(انڈیانا اٹارنی جنرل آفس ) اپنا ہر ممکن کردارادا کررہا ہے۔ کنزیومر کو کوئی بھی شکایات ہو ، وہ شکایات ضرور درج کروائیں ۔
انڈیانا لیگل سروسز کے کنزیومر اینڈ ایڈوکیسی پراجیکٹ ڈائریکٹر شیرل کاوچ مارٹینز کا کہنا ہے کہ دھوکہ دہی سے بچنے کے لئے آگاہ رہنے کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے سے تعاون بہت ضروری ہے ۔ایک بھی بندے کو نقصان سے بچا لیں تو فرق پڑے گا۔
ایک سوال کے جواب میں فیڈرل ٹریڈ کمیشن کے ڈائریکٹربرائے مڈویسٹ ریجن ٹاڈ کو ساو نے کہا کہ جواں سال لوگوں کے فراڈ کے شکار ہونے کا زیادہ امکانات ہوتے ہیں ۔ وہ زیادہ تر آن لائن ہوتے ہیں ، سوشل میڈیا پر زیادہ ہوتے ہیں ۔سینئرز کو بھی معاملات سے آگاہ کرنا بہت ضروری ہے ۔ہمارا ایک پروگرام ہے کہ جس میں سینئرز سے کہتے ہیں کہ وہ جو آگاہی حاصل کریں ، اسے دوسروں تک بھی پہنچائیں ۔
ایک سوال کے جواب میں شیرل کاوچ مارٹینز نے کہا کہ امیگرنٹ کمیونٹیز میں قانون نافذ کرنیوالے اداروں تک رسائی کا خوف بھی ہوتا ہے، اس خوف کو دور کرنا چاہئیے اور لوگوں کو کسی بھی قسم کے دھوکہ دہی کو رپورٹ کرنا چاہئیے ۔
ایک اور سوال کے جواب میں اینڈریو جانس کا کہنا تھا کہ متاثرہ افراد براہ راست کی بجائے گمنام طریقے سے یا لیگل سروسز کے لوگوں کے ذریعے بھی شکایات درج کرواسکتے ہیں ۔
بیٹسی ڈینارڈی نے کہا کہ جو افراد شکایات کرتے ہیں ، ان کو اپنے متعلق بعض معلومات فراہم کرنا پڑتی ہے ، اگر اپنا نام ظاہر نہیں کرنا چاہتے تو وہ گمنام شکایت بھی کر سکتے ہیں ۔ ہم ان شکایات کو قبول کرتے ہیں ۔
”امیگرنٹ ویلکم سنٹر انڈیانا “ کی کمیونٹی اپیکٹ کوارٹڈی نیٹر گراہم میلنڈیز نے کہا کہ دھوکہ باز بجلی اور یوٹیلٹی بل اورروزگار کے مواقع سمیت دیگر معاملات میں لوگوں کو دھوکہ دے کر فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں ۔ جن لوگو ں کے لئے انگریزی زبان بولنا اور سمجھنا مشکل ہو، وہ ان کی اس مشکل سے بھی فائدہ اٹھاتے ہیں ۔
سینئر میڈی کیر پٹرول انڈیا نا کی ڈائریکٹر نینسی مور نے کہا کہ ہم سینئرز (بزرگوں)کو میڈی کئیر وغیرہ کے حوالے سے ہونے والے کسی بھی دھوکے (فراڈ)کے بارے رپورٹ کرنے میں حوصلہ افزائی کرتے ہیں ۔ہم لوگوں میں آگاہی پیدا کرتے ہیں کہ وہ پہلے مرحلے میں کسی بھی فراڈ کا شکار نہ ہوں ۔ہر روز بڑی تعداد میں لوگ 65سال کی عمر میں پہنچ رہے ہیں ۔یوں لوگوں میں آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت میں بھی اضافہ ہو رہا ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ” جینیٹک ٹیسٹنگ فراڈ“ بھی بڑے دھوکوںمیں سے ایک دھوکہ ہے ۔دھوکہ باز آج کل کرونا وائرس وبا کے حوالے سے لوگوں کو بیوقوف بنا کر انہیں اپنا شکار بنانے کی کوشش میںہیں ۔سوشل سیکورٹی نمبر زاور میڈی کئیر انفارمیشن کے حوالے سے بھی معلومات حاصل کرکے دھوکہ دینے کی کی کوشش کرتے ہیں ۔
یو ایس اٹارنی آفس کی اسسٹنٹ میری این منڈرم نے کہا کہ ہم اپنا ہر ممکن کردارادا کرتے ہیں ۔ لاٹری، آئی آر ایس ،یوٹیلٹی بل وغیرہ سمیت بہت سے معاملات میں دھوکے باز لوگوں کو لوٹنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ا ن کے خلاف ہر ممکن اقدام کرتے ہیں ۔
انڈیانا ڈیپارٹمنٹ آف فنانشل انسٹیٹیوشنز کی لنڈسی ملر نے کہا کہ ہم انڈیانا میں کنزیومر سروسز کو ریگولیٹ کرتے ہیں ۔ ہم کنزیومر پروٹیکشن ایجنسی نہیں ہیں لیکن ہم اس امر کویقینی بناتے ہیں کہ بزنس قوانین اور قواعدو ضبوابط پر عملدرامدکو یقینی بنائیں ۔
’بیٹر بزنس بیورو“ کی کم مینس کالو کا کہنا تھا کہ دھوکہ دہی میں ملوث افراد کی ایک بڑی تعداد امریکہ سے باہر کہیں بیٹھ کر کام کرتی ہے ۔وہ دھوکہ دہی کے لئے انٹر نیٹ ، سوشل میڈیا اور ای میل وغیرہ کا استعمال کرتے ہیں ۔دھوکہ کے خلاف بہترین دفاع ہے کہ کنزیومر کو زیادہ سے زیادہ آگاہ رکھا جائے۔
یو ایس اٹارنی آفس کے اسسٹنٹ کائل ساوا نے کہا کہ میں وائٹ کالر فراڈ میں ماہر ہوں ۔کار کریش کے حوالے سے فراڈ ہوتے ہیں میڈیکل بل ، جب وہ ہسپتال جاتے ہیں تو مہنگے ٹیسٹ کروائے جاتے ہیں ۔ہم متعدد لوگوں پر فرد جرم عائد کروچکے ہیں اور سزا دلوا چکے ہیں ۔
ایک سوال کے جواب میں فیڈرل ٹریڈ کمیشن کے ڈائریکٹربرائے مڈویسٹ ریجن ٹاڈ کو ساو¿ نے کہا کہ لوگ گفٹ کارڈ یا رقم کی ترسیل کے ذریعے ادائیگی کی بجائے کریڈٹ کارڈ سے ادائیگی کریں کیونکہ اس میں ان کی رقم کی ادائیگی کو ایک حد تک تحفظ حاصل ہوتا ہے اور دھوکے کی صورت میں رقم کی واپسی کے امکانات ہوتے ہیں ۔گفٹ کارڈز وغیرہ سے جعل ساز فائدہ اٹھاتے ہیں ۔ان کی جانب سے آئی ڈی کا تقاضہ نہیں کیا جاتا۔انہوں نے کہا کہ ویسٹرن یونین اور منی گرام کے ذریعے ، مناسب طریقہ کار استعمال نہ کیا جائے تو رقم کی واپسی کےلئے اقدام کئے جا سکتے ہیں ۔
ہمیشہ لوگ بات کریں ۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ انڈیا کی طرح نیویارک سمیت امریکہ کے اہم اور بڑے شہر کہ جہاں امیگرنٹس کمیونٹیز بستی ہے ، میں دھوکہ دہی اور جعل سازی کے واقعات بڑی تعداد میں ہوئے ہیں ۔ متاثرہ امیگرنٹس نے لاکھوں ڈالرز کا نقصان برداشت کیا ہے ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ امیگرنٹ کمیونٹیز کو بھی چوکنا اور محتاط رہنا چاہئیے، نقصان ہو تو اسے رپورٹ کرنا چاہئیے ، کمیونٹی میں ایک دوسرے کو آگاہ کرنا چاہئیے اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں اور ریگولیٹرز وغیرہ کے ساتھ باہمی تعاون کو فروغ دینا چاہئیے ۔