قدرت عروج سے زوال کا شکار ہونے والی قوموں کی نشانیاں سبق سیکھنے کےلئے رکھتی ہے ؛ مفتی منیب الرحمن
امریکہ میں بسنے والے پاکستانیوں کو اعلیٰ اخلاق کامظاہرہ کرتے ہوئے ایک متاثر کن کردار ادا کرنا چاہئیے اور دوسروں کے لئے نمونہ بننا چاہئیے ۔انیق احمد کا استقبالیہ سے خطاب
ہم کچھ سیکھنے کے لئے اپنے ذہنوں کو کھلا رکھنا چاہئیے اور ذہنوں کی زمین کو زرخیز رکھنا چاہئیے تاکہ ہمارے حصے میں جو رسوائیاں ہیں ، بدنامیاں ہیں ،ہم ان سے نجات حاصل کریں ۔مفتی منیب الرحمن
عید پر پبلک سکولوں میں چھٹی مسلم امریکن کمیونٹی کا حق ہے ۔ اس سلسلے میں کمیونٹی کو بھرپور مہم چلانی چاہئیے اور میں ایک سپورٹر کی حیثیت سے ان کے ساتھ شانہ بشانہ چلیں گے ۔سٹیٹ اسمبلی مین مارک جونائی
مسلم ڈے پریڈ نیویارک ایک ایسا پلیٹ فارم ہے کہ جس پر اکٹھے ہو کر مسلم امریکن کمیونٹی ارکان اپنا اجتماعی کردار ادا کر سکتے ہیں اور پوری کمیونٹی کی نمائندگی کر سکتے ہیں؛ شبیر گل کا خطاب، مہمانان کا شکرئیہ ادا کیا
نیویارک (محسن ظہیر)پاکستان کے معروف عالم دین اور روئیت ہلال کمیٹی پاکستان کے چئیرمین مفتی منیب الرحمن نے کہا ہے کہ امریکہ سمیت بیرون ممالک میں بسنے والے پاکستانی ، دنیا میں کوئی اچھائیاں دیکھیں تو انہیں سیکھیں اور ان اچھائیوں کو اپنے ہم وطنو تک پہنچائیں تاکہ لوگ آپ سے استفادہ کرے ۔ملک و قوم کے حالات بہتر ہوں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے مسلم ڈے پریڈ نیویارک کے چئیرمین شبیر گل کی جانب سے اپنے اور معروف اینکرپرسن انیق حمد کے اعزاز میں دئیے گئے استقبالیہ سے خطاب کے دوران کیا ۔ استقبالیہ میں چوہدری افضل گلبہار، مرزا خاور بیگ، مرید حسین بھٹی ، شمس الزمان ، چوہدری عامر رزاق، شمس بھٹی ، چوہدری اسلم، چوہدری اشرف، چوہدری مصطفی سمیت کمیونٹی کی مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات بھی شریک ہوئیں ۔
مفتی منیب الرحمن نے مزید کہا کہ پاکستان میں پوٹینشل،فرادی قوت اور وسائل موجود ہیں ۔ ہم پاکستانی بالعموم بیرون ممالک جا تے ہیں تو محنت ، مشقت کرتے ہیں لیکن اپنے ملک میں ایسی کیفیت نہیں ہوتی ۔انہوں نے کہا کہ قران مجید یہ فرماتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی قدرت کی کتنی ہی نشانیاں اس زمین پر بکھری پڑی ہیں ۔آپ ماضی کی امتوں ، قوموں اور تہذیبوں کا مطالعہ کریں کہ ایک وقت تھا کہ ان کا آفتاب نصف النہار پر تھا اور آج ہمارے سامنے ان کے کھنڈرات ہیں ۔ان کا نام و نشان مٹ گیا۔ قران کہتا کہ تم یہ تجزئیہ کرو کہ جب عروج حاصل کرنے والے اقوام کا عروج تھاتو اس وقت ان کے میرٹ کیا تھے اور جب وہ زوال پذیر ہوئے تو ان کی خامیاں اور خرابیاں کیا تھیں یا آج جو قومین دنیا پر راج کررہی ہیں ان کے میرٹس اور ڈی میرٹس کیا ہیں ؟ہم کچھ سیکھنے کے لئے اپنے ذہنوں کو کھلا رکھنا چاہئیے اور ذہنوں کی زمین کو زرخیز رکھنا چاہئیے تاکہ ہمارے حصے میں جو رسوائیاں ہیں ، بدنامیاں ہیں ،ہم ان سے نجات حاصل کریں ۔
پاکستان کے معروف مذہنی دانشور اور دنیا ٹی وی کے اینکر پرسن انیق احمد نے کہا ہے کہ قران مجید اور نبی کریم حضرت محمد مصطفی ﷺ کی تعلیمات و احکامات میں کردار کی مضبوطی اور اعلیٰ اخلاق کا حامل ہونے پر بہت زور دیا گیا ہے ۔ امریکہ سمیت اوورسیز میں بسنے والے پاکستانی امریکن کو اعلیٰ اخلاق اور مضبوط کردار کا مظاہرہ کرنا چاہئیے تاکہ دیکھنے والی دنیا کہے کہ دین الٰہی اور محمد عربی ﷺ کے احکامات کے ان پیروکاروں کا اخلاق اتنا اچھا اور متاثر کن ہے تو ان کا دین اور ان کے نبی کریم حضرت محمد مصطفی ﷺ کا اخلاق کتنا اچھا ہوگا ۔
نیویارک سٹیٹ کے اسمبلی مین مارک جونائی نے نیویارک سٹی اور سٹیٹ میں عید کے موقع پر پبلک سکولوں میں سرکاری چھٹی کے مطالبے کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے کہا کہ وہ مسلم کمیونٹی کے اس حق کے حصول کی جدوجہد میں ان کے ساتھ کھڑے ہیں ۔
انیق احمد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نبی کریم ﷺ رول ماڈل ہیں ، صرف مسلمانوں کے لئے ہی نہیں بلکہ تمام انسانیت کےلئے ۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو سب جہانوں کے لئے رحمت بنا کر بھیجا۔قران مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اے نبی ﷺ ہم نے آپ کو اخلاق عظیما پر فائز کیا ۔ اخلاقیات کا تعلق رحمت سے ہوتا ہے ۔ جس پر اللہ تعالیٰ کی رحمت ہوتی ہے ، اللہ تعالیٰ اسے اعلیٰ اخلاق کےلئے منتخب فرما لیتے ہیں ۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے اوپر رحمت واجب کر لی ۔ اللہ تعالیٰ کو اپنی رحمت بیان کرنے کےلئے ایک رول ماڈل درکار تھے یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اپنے نبی کریم حضرت محمد مصطفی ﷺ کو رحمت اللعالمین بنا کر بھیجا ۔آپ سب جہانوں کےلئے رحمت بن کر تشریف لائے ۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ میں بسنے والے پاکستانیوں کو اعلیٰ اخلاق کامظاہرہ کرتے ہوئے ایک متاثر کن کردار ادا کرنا چاہئیے ۔شبیر گل نے مہمانان اور شرکاءاستقبالیہ کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ یہ ان کےلئے فخر اور سعادت کی بات ہے کہ انہیں مفتی اعظم پاکستان مفتی منیب الرحمن اور پاکستان کے نامور مذہنی دانشور انیق احمد نے میزبانی کا شرف بخشا۔