" "
اوورسیز پاکستانیز

کوینز بورو پریذیڈنٹ الیکشن مباحثہ ،کمیونٹیز کی توقعات، امیدواروں کے وعدے

مباحثے میں کوینز بورو پریذنڈ نٹ کے امیدواران ڈانووین، جیمز کوئین، ڈانوون کوئن،کونسل مین ڈانو رچرڈ، انتھونی مرینڈا، ڈینئیل مائیو، سابقہ کونسل ویمن الیزبتھ کراولی، کونسل مین کوسٹا کونسٹرنٹ نائیڈز، ایور لی براون نے حصہ لیا

مباحثے کا اہتمام امریکن پاکستانی ایڈوکیسی گروپ کے علی رشید اور کمیونٹی الائنس گروپ کے میزان چوہدری نے اہم کردارادا کیا ، سٹیٹ سینیٹرجان لو اور سوما سید نے ماڈریٹر کے فرائض انجام دئیے
مباحثے میں کوینز بورو میں ٹرانسپورٹیشن ، روزگار کے مواقع، تعلیم، ماحالیات اور صحت سمیت اہم امور زیر بحث آئے جن پر صدارتی امیدوارو ں نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور اپنا انتخابی پروگرام پیش کیا
کمیونٹی ارکان نے بھی امیدواروں سے سوالات کئے اور امیدواروں سے اپنی توقعات کا اظہار کیا جن کے جواب میں امیدواروں نے وعدہ کیا کہ وہ اگر منتخب ہو گئے تو عوام سے کئے گئے وعدوں پر عمل کریں گے

نیویارک (اردو نیوز ) نیویارک سٹی کے اہم بورو کوینز میں 24مارچ کو ہونیوالے بورو پریذیڈنٹ کے الیکشن کے سلسلے میں گذشتہ ہفتے یہاں صدارتی مباحثہ ہوا جس کے اہتمام میں امریکن پاکستانی ایڈوکیسی گروپ کے علی رشید اور کمیونٹی الائنس گروپ کے میزان چوہدری نے اہم کردارادا کیا ۔ اس مباحثے میںماڈریٹرکے فرائض سٹیٹ سینیٹرجان لو اور معروف قانون دان سومہ سید نے ادا کئے ۔مباحثے میں کوینز بورو پریذنڈ نٹ کے امیدواران ڈاو¿±ین، جیمز کوئین، ڈانوون کوئن،کونسل مین ڈانو رچرڈ، انتھونی مرینڈا، ڈینئیل مائیو، سابقہ کونسل ویمن الیزبتھ کراو¿لی، کونسل مین کوسٹا کونسٹرنٹ نائیڈز، ایور لی براون نے حصہ لیا۔ مباحثے میں پاکستانی ،بنگلہ دیشی ، انڈین ، جمیکن سمیت مختلف کمیونٹیز کے مقامی قائدین اور ارکان نے بڑی تعدادمیں شرکت کی ۔
مباحثے میں کوینز بورو میں ٹرانسپورٹیشن ، روزگار کے مواقع، تعلیم، ماحالیات اور صحت سمیت اہم امور زیر بحث آئے جن پر صدارتی امیدوارو ں نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور اپنا انتخابی پروگرام پیش کیا ۔ان موضوعات کے حوالے سے مباحثے میں شریک کمیونٹی ارکان نے بھی امیدواروں سے سوالات کئے اور امیدواروں سے اپنی توقعات کا اظہار کیا جن کے جواب میں امیدواروں نے وعدہ کیا کہ وہ اگر منتخب ہو گئے تو عوام سے کئے گئے وعدوں پر عمل کریں گے ۔
علی رشید اور میزان چوہدری نے مباحثہ کا آغاز کرتے ہوئے صدارتی امیدواروں اور ماڈریٹرز سمیت شرکاءکا شکرئیہ ادا کیا ۔ علی رشید نے کہا کہ نیویارک سٹی میں ہر روز امیگرنٹ کمیونٹیز کی آبادی میں اضافہ ہو رہا ہے اور کوینز بورو جو کہ نیویارک کا ایک ڈائیورس بورو ہے ، میں بسنے والی کمیونٹیز کے لئے کوینز بورو پریذیڈنٹ سمیت ہر الیکشن اہم ہے ۔ ہم چاہتے ہیں کہ ان الیکشن اور امیدواروں کے بارے میںعوام میں ہر ممکن آگاہی پیدا کی جائے اور اس امر کو یقینی بنایا جائے کہ امیگرنٹس ، انتخابی عمل میں زیادہ سے زیادہ تعداد میں حصہ لیں ۔
یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ کوینز بورو پریذیڈنٹ میلنڈا کیٹز کے ڈسٹرکٹ اٹارنی کوینز منتخب ہونے کے بعد ان کی خالی ہونیوالی نشست پر 24مارچ کو بورو پریذیڈنٹ کے لئے سپیشل الیکشن ہو رہے ہیں جن میں آٹھ سے زائد امیدواران میدان میں ہیں ۔
مباحثے کے دوران کوینز بورو میں پبلک ٹرانسپورٹ کے مسلہ پر بات کرتے ہوئے امیدواروں کا کہنا تھا کہ کوینز میں پبلک ٹرانسپورٹ کی کمی ہے جس کو دور کرنے کے سلسلے میں ہر ممکن اقدام کرنے چاہئیے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر ممکن تو ٹرینوں کے روٹس میں توسیع کی جائے ۔انہوں نے کہا کہ آبادی کےساتھ ساتھ ٹرانسپورٹ کی ضروریات میں ہر روز اضافہ ہو رہا ہے ۔
کوینز بورو میں ہاو¿سنگ کے مسلہ پر بھی امیداروں میںاس بات پر اتفاق تھا کہ پبلک ہاو¿سنگ میں اضافہ ہونا چاہئیے ۔ انہوں نے کہا کہ جب ہاوسنگ میں اضافہ ہوگا تو قیمتوں میں بھی کمی ہو گی ۔ پراپرٹی ٹیکسوں کے بارے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کوینز میں ٹیکسوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ سٹی کو ٹیکسوں میں کمی کرنی چاہئیے ۔کوینز ، نیویارک سٹی کی آبادی کا 35فیصد ہے ، اس کو اس کا جائز حصہ ملنا چاہئیے ۔
بورو میں شیلٹرز کے بارے ایک سوال کے جواب میں بتایا گیا کہ نیویارک سٹی میں ایک لاکھ 14ہزار سٹوڈنٹس بے گھر ہیں جن کے پاس رہنے کے لئے کوئی جگہ نہیں ۔اسی طرح دیگر بے گھر افراد کے لئے بھی زیادہ سے زیادہ تعدادمیں شیلٹرز ایک مسلہ ہے جسے آئندہ بورو پریذیڈنٹ کو خصوصی توجہ دینا ہو گی ۔ امیدواران نے کہا کہ گھریلو تشدد کے شکار متاثرین کے لئے بھی شیلٹرز کی خاطر خواہ سہولیات ہونی چاہیے ۔
ماحولیات کے بارے سوال کے جواب میں کہا گیا کہ کوینز بوروکوآنیوالے سالوں میں ”کاربن نیوٹرل“ بننا چاہئیے ۔لوگوں کو کاروں کی بجائے ٹرین استعمال کرنی چاہئیے۔ ہمیں ساحلوں کا بھی بہت خیال رکھنا ہوگا۔ فیری سروس کو توسیع دینی چاہئیے۔
بورو پریذیڈنٹ کے امیدواروں سے پوچھا گیا کہ اگر وہ منتخب ہو گئے تو کیا وہ اپنے دفتر میں بھرتی کرتے وقت امیگرنٹ کمیونٹیز کو پیش نظررکھیں گے ، اس سوال کا جواب تمام امیدواروں نے ہاں میں دیا ۔انہوں نے کہا کہ کوینز ڈائیورس بورو ہے۔ یہ ڈائیورسٹی ہر شعبے میں بالخصوص بورو پریذیڈنٹ آفس میں بھی نظر آنی چاہئیے۔انہوں نے کہا کہ بورو پریذیڈنٹ میں چودہ کمیونٹی بورڈ ہیں اور ان بورڈز میں بھی ڈائیورسٹی کی عکاسی ہونی چاہئیے۔
امیدواروں نے کہا کہ کوینز بورو میں جے ایف کے ائیرپورٹ ری ڈویلپمنٹ منصوبے میں روزگار کے مواقع پیدا ہونگے ۔ اگرچہ اس میں یونین جابز زیادہ ہوں گی تاہم اس امر کو یقینی بنانا چاہئیے کہ رہائشیوں کو ان مواقع کے بارے میں ہر ممکن معلومات اور آگاہی ہو اور وہ ان سے سے مستفید ہو سکیں ۔
کوینز بورو پریذیڈنٹ کے لئے الیکشن 24مارچ کو ہو رہے ہیں ۔ کوینز میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد تقریباً12لاکھ ہے ۔ سپیشل الیکشن کی وجہ سے ٹرن آو¿ٹ کم ہونے کا امکان ہوتا ہے۔ سیاسی پنڈتوں کے مطابق جو امیدوار زیادہ سے زیادہ اپنے ووٹرز کو پولنگ سٹیشن پر لانے میں کامیا ب ہو جائیگا ، اس کی کامیابی کے روشن امکان ہونگے ۔ مزید براں ان الیکشن میں امیگرنٹ کمیونٹیز کا کردار نہایت اہم ہوگا کیونکہ اگر امیگرنٹ کمیونٹیز کے ارکان بڑی تعداد میں ووٹ ڈالتے ہیں تو وہ فیصلہ کن کردار ادا کر سکتے ہیں ۔
علی رشید اور میزان چوہدری نے تمام امیدوران اور شرکاءکا شکرئیہ ادا کیا ۔

 

Queens Borough President 2020 debate organized by American Pakistani Advocacy Group (APAG) and Community Alliance Group(CAG)

Related Articles

Back to top button