پاکستان کی جانب سے جوابی کاروائی کے دوران دو طیارے تباہ کروانے اور دو پائلٹس کی گرفتاری کے بعد بھارتی جنگی جنون میں کمی اور دماغ ٹھکانے آنا شروع ہو گیا
بھارت کی جانب سے 1971کے بعد پہلی بار پاکستانی فضائی حدود میں داخل ہو کر بالا کوٹ کے علاقے میں جنگی جہازوں کے ذریعے کی جانیوالی کاروائی کے نتیجے میں پاکستان بھی کھل کرسامنے آگیا
فضائی آپریشن کا جواب فضائی آپریشن سے دیتے ہوئے بھارت کے نہ صرف دو جنگی طیارے مار گرائے بلکہ ان جہازوں کے پائلٹس کو بھی حراست میں لے لیا،پاکستان کا ایف سولہ طیارہ تباہ نہیں ہوا
جنگ شروع ہوئی تو میرے کنٹرول میں ہوگی اور نہ نریندر مودی کے، پلوامہ واقعے کے بعد ہم بھارت سے پوری طرح تعاون کیلئے تیار تھے،ہم نے پہلے انتظار کیا پھر ایکشن لیا۔وزیر اعظم عمران خان
پہلے عالمی جنگ مہینوں کے بجائے سالوں میں ختم ہوئی، دوسری جنگِ عظیم میں بھی ایسا ہوا اور دہشتگردی کے خلاف جنگ میں امریکا نے سوچا بھی نہیں تھا کہ اسے 17 سال افغانستان میں پھنسے رہنا پڑے گا
جنگ کی گردان کرنے والا بھارت پاکستانی مسلح افواج کی صرف ایک کارروائی کے بعد گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوگیا ہے اور عالمی سطح پر کشیدگی کے خاتمے کی دہائی دینے لگا ہے
بھارت مزید کشیدگی نہیں چاہتا، کیونکہ جنگ سے کسی کو فائدہ نہیں ہوگا، دونوں ممالک کی سرحدوں کے درمیان کشیدگی سے پورے خطے میں منفی اثرات مرتب ہوں گے، بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج
نیویارک ، اسلام آباد(اردو نیوز ) جنگی جنون میں مبتلا بھارت کی جانب سے 1971کے بعد پہلی بار پاکستانی فضائی حدود میں داخل ہو کر بالا کوٹ کے علاقے میں جنگی جہازوں کے ذریعے کی جانیوالی کاروائی کے نتیجے میں پاکستان بھی 26فروری کو کھل کر بھارت کے سامنے آگیا اور فضائی آپریشن کا جواب فضائی آپریشن سے دیتے ہوئے بھارت کے نہ صرف دو جنگی طیارے مار گرائے بلکہ ان جہازوں کے پائلٹس کو بھی حراست میں لے لیا ۔دونوں ممالک کی جانب سے کی جانیوالی ان کاروائیوں کی وجہ سے دنیا کی دو نیوکلئیر طاقتیں کھل کر ایک دوسرے کے مدمقابل آگئیں اور خطے میں جنگ کی صورتحال پیدا ہو گئی ۔
ا س جنگی صورتحال میں پہل بھارت کی جانب سے کی گئی اور پاکستا ن کی مسلح افواج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کا کہناہے کہ پاکستان کے پاس اپنے دفاع میں جوابی کاروائی کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا۔ دو طیارے تباہ کروانے اور دو پائلٹ گرفتارکروانے کے بعد بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے جنگی جنون میں کچھ کمی اور دماغ ٹھکانے آنا شروع ہو گیا ہے تاہم دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی برقرار ہے اور دونوں اطراف افواج ہائی الرٹ پر ہیں ۔
دریں اثناءپاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے ایک بار پھر بھارت کو امن کے قیام اور مذاکرات کی پیش کش کی گئی ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ بھارت کو چاہئے تھوڑی سی عقل اور حکمت استعمال کرے۔
وزیراعظم عمران خان نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کہ جنگ شروع ہوئی تو میرے کنٹرول میں ہوگی اور نہ نریندر مودی کے۔ انہوں نے کہا کہ پلوامہ واقعے کے بعد بھارت کو تحقیقات کی پیشکش کی تھی ،ہم بھارت سے پوری طرح تعاون کیلئے تیار تھے،ہم نے پہلے انتظار کیا پھر ایکشن لیا۔
عمران خا ن نے مزید کہا کہ ہم نے صرف اس لئے کارروائی کی کہ یہ بتانا تھا کہ ہم بھی کارروائی کی صلاحیت رکھتے ہیں،دو بھارتی فوجی طیاروں نے ہماری حدود کی خلاف ورزی کی اور ہم نے ایکشن لیا،دہشت گردی پر مذاکرات کے لیے پاکستان تیار ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ بھارتی حکومت سے سوال ہے کہ جو ہتھیار پاکستان اور بھارت کے پاس ہیں کیا ہم غلط اعدادوشمار کے متحمل ہوسکتے ہیں؟انہوں نے کہا کہ جتنی بھی دنیا میں جنگی ہوئیں سب جنگوں میں غلط اندازے لگے، کسی نے نہیں سوچا کہ جنگ شروع کرکے کدھر جائیں گے، پہلے عالمی جنگ مہینوں کے بجائے سالوں میں ختم ہوئی، دوسری جنگِ عظیم میں بھی ایسا ہوا اور دہشتگردی کے خلاف جنگ میں امریکا نے سوچا بھی نہیں تھا کہ اسے 17 سال افغانستان میں پھنسے رہنا پڑے گا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ 27فروری کی صبح سے کنٹرول لائن پر سرگرمی چل رہی ہے ، پاک فوج کے پاس جواب دینے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ کارروائی ملکی دفاع کے لیے تھی۔ پاک فضائیہ نے کنٹرول لائن کے پار چھ اہداف کو نشانہ بنایا ، پاک فوج کے پاس صلاحیت ، عزم ، عوام کا ساتھ سب کچھ موجود ہے۔انہوں نے کہاکہ یقینی بنایا کہ ہمارے ٹارگٹ کے انگیج کرنے کے نتیجے میں کوئی انسانی نقصان نہ ہو، صبح پاک فضائیہ نے کنٹرول لائن کے پار چھ اہداف کو انگیج کیا ، ہم نے یہ کارروائی اپنے دفاع کیلئے کی ، خطے کی سلامتی کو داو¿ پر نہیں لگایا۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس خطے کو جنگ کی طرف نہیں لے جانا چاہتے ،ہم نے ذمے داری کا ثبوت دیا ، پاکستان نے اس تمام کارروائی میں ایف سولہ طیارے استعمال نہیں کئے ،اس پوری کارروائی میں پاکستان کا کوئی ایف سولہ طیارہ نہیں مار گرایا گیا۔ میجر جنرل آصف غفور نے بتایا کہ پاک فضائیہ نے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے بھارتی فورسز کے 2 لڑاکا طیاروں کو مار گرایا۔ پاک فضائیہ نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر بھارتی فضائیہ کی در اندازی کو ناکام بنا دیا اور 2 بھارتی لڑاکا طیاروں کو مار گرایا۔پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے بھارتی فورسز کے گرفتار پائلٹ ابھی نندن نے مشتعل ہجوم سے بچانے پر پاک فوج کے کیپٹن اور جوانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ان کے رویے کی تعریف کی۔
گرفتار بھارتی پائلٹ کی میڈیا کو جاری کی جانے والی ویڈیو میں ابھی نندن کے ہاتھ میں چائے کا کپ اور چہرے پر انتہائی اطمینان دکھائی دیا۔ابھی نندن نے کہا کہ مشتعل ہجوم سے بچانے پر پاک فوج کے کیپٹن، جوانوں کا شکر گزار ہوں۔بھارتی پائلٹ نے پاک فوج کے رویے کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پاک فوج کے جوانوں اور افسران کا رویہ متاثر کن ہے جنہوں نے طیارے کے تباہ ہونے کے بعد مجھے مشتعل ہجوم کے تشدد سے بچایا اور میرا بہت خیال رکھا۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت جا کر اپنا بیان نہیں بدلوں گا، چاہتا ہوں ہماری آرمی بھی ہم سے ایسا ہی برتاو¿ کرے۔
یہ بحی پڑھیں:بھارتی جارحیت کےخلاف 28فروری کو اقوام متحدہ کے سامنے سکھ ، پاکستانی اور کشمیری کمیونٹی کے بڑے مظاہرے کا اعلان
دریں اثناءجنگ کی گردان کرنے والا بھارت اپنے دو طیاروں کے تباہ ہونے کے بعد جنگ کے خاتمے کی دہائی دینے لگا۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق جنگ کی گردان کرنے والا بھارت پاکستانی مسلح افواج کی صرف ایک کارروائی کے بعد گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوگیا ہے اور عالمی سطح پر کشیدگی کے خاتمے کی دہائی دینے لگا ہے۔
بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے کہا ہے کہ بھارت تحمل اور ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے مزید کشیدگی نہیں چاہتا، کیونکہ جنگ سے کسی کو فائدہ نہیں ہوگا، دونوں ممالک کی سرحدوں کے درمیان کشیدگی سے پورے خطے میں منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ سشما سوراج نے کشیدگی کے خاتمے کی خواہش کا اظہار چین میں آر آئی سی (روس، انڈیا،چین) کے وزرائے خارجہ کے اہم اجلاس میں شرکت کے دوران دیا۔ اس اجلاس میں سشما سوراج کو بھارتی جارحیت پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔