اقوام متحدہ میں امریکہ کی مستقل مندوب نکی ہیلی نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیدیا
موجودہ عہدہ سنبھالنے سے پہلے وہ امریکی ریاست جنوبی کیرولینا کی گورنر کے عہدے پر فائز تھیں ۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر منتخب ہونے کے بعد انہیں اقوام متحدہ میں امریکہ کا سفیر مقرر کیا تھا
نیویارک (محسن ظہیر سے ) اقوام متحدہ میں امریکہ کی مستقل مندوب نکی ہیلی نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیدیا ہے ۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان کا استعفیٰ منظور کر لیا ہے ۔نکی ہیلی نے عہدے سے مستعفی ہونے اور صدر ٹرمپ کی جانب سے ان کے عہدے کی منظوری کے اعلان کے بعد دونوں قائدین کی وائٹ ہاوس میں ملاقات ہوئی جس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نکی ہیلی نے کہا کہ میرا شروع دن سے یہ ماننا ہے کہ گورنمنٹ حکام کو معلوم ہونا چاہئیے کہ انہوں نے کب تک اپنے فرائض منصبی ادا کرنے ہیں ۔ساو¿تھ کیرولینا کے گورنر کے بعد اقوام متحدہ میں امریکہ کی نمائندگی کرنا میرے لئے عمر بھر ایک بڑا اعزاز ہوگا ۔ میں سمجھتی ہوں کہ اس عہدے پر کام کے لئے میرا وقت پورا ہو چکا ہے لہٰذا میں نے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا
صدر ٹرمپ کے ساتھ پریس کانفرنس میں نکی ہیلی نے اس افواہ کی بھی تردید کی کہ وہ دو سال کے بعد ہونے والے الیکشن میں وہ کسی عہد ے کےلئے الیکشن لڑیں گی ۔ انہوں نے کہا کہ وہ صدر ٹرمپ کی حامی ہیں اور رہیں گی اور سال2020میں ہونیوالے صدارتی الیکشن میں صدر ٹرمپ کی دوسری ٹرم کے الیکشن میں بھی ان کی سپورٹر ہوں گی
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے نکی ہیلی کی خدمات کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ نکی ہیلی میری عظیم دوست ہیں اور مجھے ان کی سپورٹ پر ہمیشہ فخر رہے گا ۔ ایک سوال کے جواب میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ دو ہفتوں میں نکی ہیلی کے جانشیں کا تقرر کریں گے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ نکی ہیلی رواں سال کے آخر میں اپنے عہدے سے الگ ہوں گی ۔
ایک سوال کے جواب میں نکی ہیلی نے کہا کہ وہ کسی ذاتی وجہ یا فیملی کی وجہ سے مستعفی نہیں ہو رہیں بلکہ ان کا ماننا ہے کہ اب کسی اور کو موقع ملنا چاہئیے کہ وہ میرے عہدے پر خدمات انجام دے سکے ۔
نکی ہیلی جو کہ بھارتی نژاد امریکی ہیں اور موجودہ عہدہ سنبھالنے سے پہلے وہ امریکی ریاست جنوبی کیرولینا کی گورنر کے عہدے پر فائز تھیں ۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر منتخب ہونے کے بعد انہیں اقوام متحدہ میں امریکہ کا سفیر مقرر کیا تھا۔ اقوام متحدہ میں اپنی تقرری کے دوران نکی ہیلی ،ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسیوں کے مطابق روس سمیت اہم عالمی امور سے متعلق سخت گیر روئیہ رکھتی تھیں ۔