ایوان صدر میں بھی تبدیلی ، ڈاکٹر عارف علوی صدر مملکت منتخب
وزیر اعظم ہاوس کے بعد ایوان صدر اسلام آباد میں تین ستمبر کو اس وقت تبدیلی آگئی کہ جب تحریک انصاف کے نامزد امیدوار ڈاکٹر عارف علوی پاکستان کے 13ویں صدر منتخب ہو گئے
پیپلز پارٹی کی اختلافی پالیسی نے تحریک انصاف کے لئے ایوان صدر کی راہ بھی مکمل طور پر ہموار کی تاہم پیپلز پارٹی کی قیادت کا کہنا تھا کہ اس عہدے کے لئے ان کے نامزد کردہ چوہدری اعتزاز احسن موزوں ترین امیدوار تھے
اعتزازا احسن کو سامنے لاکر ااور اپوزیشن جماعتوں کا اعتماد میں لئے بغیر ان کے امیدوار ہونے کا اعلان کرکے پیپلز پارٹی نے صدارتی الیکشن میں مشترکہ اپوزیشن کو ایک ساتھ نہ چلنے کا واضح اشارہ دیا
دو صدارتی امیدوار اعتزاز احسن اور مولانا فضل الرحمان اسمبلی یا سینیٹ کے رکن نہ ہونے کی وجہ سے خود کو ووٹ نہیں ڈال سکے اور صرف عارف علوی نے رکن قومی اسمبلی کی حیثیت سے ووٹ کاسٹ کیا
نومنتخب صدر نے پارلیمنٹ لاجز میں ہی رہنے کا اعلان کیا ہے، صرف پی ٹی آئی کا صدر نہیں، سارے پاکستان کا صدر بننے کی کوشش کروں گا،ڈاکٹر عارف علوی کی کامیابی کے بعد میڈیا سے بات چیت
اسلام آباد(اردو نیوز) وزیر اعظم ہاو¿س کے بعد ایوان صدر اسلام آباد میں تین ستمبر کو اس وقت تبدیلی آگئی کہ جب تحریک انصاف کے نامزد امیدوار ڈاکٹر عارف علوی پاکستان کے 13ویںصدر منتخب ہو گئے ۔ وزیر اعظم کے الیکشن کی طرح پیپلز پارٹی کی اختلافی پالیسی نے تحریک انصاف کے لئے ایوان صدر کی راہ بھی مکمل طور پر ہموار کی تاہم پیپلز پارٹی کی قیادت کا کہنا تھا کہ اس عہدے کے لئے ان کے نامزد کردہ چوہدری اعتزاز احسن موزوں ترین امیدوار تھے ۔سیاسی پنڈتون کے مطابق اور مسلم لیگ (ن) کی قیادت کا بھی کہنا ہے کہ اعتزازا احسن کو سامنے لاکر ااور اپوزیشن جماعتوں کا اعتماد میں لئے بغیر ان کے امیدوار ہونے کا اعلان کرکے پیپلز پارٹی نے صدارتی الیکشن میں مشترکہ اپوزیشن کو ایک ساتھ نہ چلنے کا واضح اشارہ دیا جسے سمجھنے والے سمجھ گئے ، یہی وجہ ہے کہ اپوزیشن کے صدارتی امیدوارمولانا فضل الرحمان اور اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف کی تمام تر کوششوں کے باوجود صدارتی الیکشن میں سہ فریقی مقابلہ ہوا جسے کراچی سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر علوی نے آسانی سے جیت لیا ۔
صدر مملکت کے لیے تحریک انصاف کے ڈاکٹر عارف علوی، پیپلز پارٹی کے اعتزاز احسن اور 4 اپوزیشن جماعتوں (مسلم لیگ (ن)، عوامی نیشنل پارٹی، متحدہ مجلس عمل اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی) کے مشترکہ امیدوار مولانا فضل الرحمان کے درمیان مقابلہ تھا۔الیکشن میں عارف علوی 212، فضل الرحمان 131 اور اعتزاز احسن کو 81 ووٹ ملے۔پارلیمنٹ میں پولنگ کے دوران 432 میں سے 424 ووٹ کاسٹ ہوئے اور 6 ووٹ مسترد اور دو ارکان نے اپنا حق رائے دہی استعمال نہیں کیا، عارف علوی نے 212، مولانا فضل الرحمان نے 131 اوراعتزاز احسن نے 81 ووٹ حاصل کیے۔
پنجاب اسمبلی میں 354 میں سے 351 ارکان نے ووٹ کاسٹ کیا جب کہ سندھ اسمبلی میں 163 میں سے 158 ووٹ کاسٹ ہوئے۔اسی طرح بلوچستان اسمبلی میں 61 میں سے 60 اراکین نے ووٹ کاسٹ کیے اور ایک رکن نواب ثناءاللہ زہری نے اپنا ووٹ کاسٹ نہیں کیا جب کہ خیبرپختونخوا اسمبلی کے 112 میں سے 111 ارکان نے ووٹ ڈالے، آزاد رکن اسمبلی امجد آفریدی نے اپنا ووٹ کاسٹ نہیں کیا۔پنجاب اسمبلی میں فارمولے کے تحت عارف علوی کو 33، مولانا فضل الرحمان کو 25 اور اعتزاز احسن کو ایک ووٹ ملا۔بلوچستان اسمبلی میں عارف علوی نے 46 اور مولانا فضل الرحمان نے 15 ووٹ حاصل کیے جب کہ پیپلز پارٹی کی اسمبلی میں کوئی نمائندگی نہیں اس لیے اعتزاز احسن کو کوئی ووٹ نہ ملا۔خیبرپختونخوا اسمبلی میں عارف علوی نے 78، مولانا فضل الرحمان نے 26 اور اعتزاز احسن نے 5 ووٹ حاصل کیے، صدارتی انتخاب کے فارمولہ کے تحت پی ٹی آئی امیدوار عارف علوی کو 41، مولانا فضل الرحمان کو 13 اور اعتزاز احسن کو 2 ووٹ ملے۔
سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے امیدوار اعتزاز احسن کو 100 ووٹ اور عارف علوی کو 56 ووٹ ملے جب کہ مولانا فضل الرحمان کو ایک ووٹ ملا۔ انتخابی فارمولے کے تحت سندھ اسمبلی میں اعتزاز احسن نے 39 اور عارف علوی نے 22 ووٹ حاصل کیے۔
صوبائی الیکشن کمشنر کے مطابق سندھ اسمبلی میں 163 میں سے 158 ووٹ کاسٹ ہوئے اور ایک ووٹ مسترد ہوا جب کہ 5 اراکین نے ووٹ کاسٹ نہیں کیا۔صدارتی انتخابی فارمولے کے تحت سندھ، پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلی کے مجموعی ووٹوں کو بلوچستان اسمبلی کے اراکین سے تقسیم کیا گیا۔
دو صدارتی امیدوار اعتزاز احسن اور مولانا فضل الرحمان اسمبلی یا سینیٹ کے رکن نہ ہونے کی وجہ سے خود کو ووٹ نہیں ڈال سکے اور صرف عارف علوی نے رکن قومی اسمبلی کی حیثیت سے ووٹ کاسٹ کیا۔
قومی اسمبلی و سینیٹ میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ انور خان کانسی کی سربراہی میں پولنگ اور گنتی کا عمل مکمل ہوا۔
نومنتخب صدر نے پارلیمنٹ لاجز میں ہی رہنے کا اعلان کیا ہے ۔صدر منتخب ہونے کے بعد پارلیمنٹ ہاو¿س کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صدر عارف علوی نے کہا کہ کامیابی پر اللہ تعالیٰ کا شکر بجا لاتا ہوں اور احسان مند ہوں، آج پی ٹی آئی کا نامزد امیدوار صدارت پر کامیاب ہوا، عمران خان کا مشکور ہوں کہ انہوں نے بڑی ذمہ داری پر نامزد کیا، دعا کرتا ہوں اللہ میری مدد کرے۔
عارف علوی نے کہا کہ آج منتخب ہونے کے بعد صرف پی ٹی آئی کا صدر نہیں، سارے پاکستان کا صدر بننے کی کوشش کروں گا، میں ساری قوم کا صدر ہوں تمام جماعتوں اور ہر جماعت کا صدر ہوں، ہر پارٹی کا ایک سا حق مجھ پر ہے۔