بروکلین میلہ کا انعقاد؟؟؟نیویارک سٹی کا مرچنٹس کے نام ایک مراسلہ سامنے آگیا
پرویز اختر کو نیویارک سٹی کے مئیر آفس کے سٹریٹ ایکٹویٹی پرمٹ آفیسر مسٹر ڈان ٹالسن کی جانب سے ایک مراسلہ موصول ہوا ہے
نیویارک (اردو نیوز ) نیویارک میں پاکستانی کمیونٹی کے اہم مرکز کونی آئی لینڈ ایونیو بروکلین پر ہریوم آزادی پاکستان کے سلسلے میں منعقد ہونیوالا بروکلین میلہ گذشتہ سالوںکی طرح اس سال بھی میلے کے منتظمین جو کہ مقامی کمیونٹی مرچنٹس ہیں، کے باہمی اختلافات اور تنازعات کا شکار بنا ہوا ہے ۔گذشتہ سال 2017میں بھی تاریخ میں پہلی بار ہوا کہ بروکلین میں پاکستان ڈے کے نام پر دو میلے ہوئے ۔گذشتہ سال میلے کے حوالے سے تین گروپ سامنے آئے جن میں سے دو کے درمیان عدالت میں فیصلہ ہوا اور ایک باہر ہو گیا ۔ باقی بچ جانے والے دونوں گروپوں کو الگ الگ پرمٹ دئیے گئے جن کی وجہ سے دو میلے دو الگ الگ تاریخوں میں ہوئے ۔
اس سال 2018میں ایک بار پھر مرچنٹس کے باہمی تنازعات کی وجہ سے میلے کا کیس مقامی سپریم کورٹ میں گیا جس میں آپ کاپاکستان مرچنٹس ایسوسی ایشن آف کونی آئی لینڈ ایونیو بروکلین کے ملک سلیم اکبر کی جانب سے پریس کانفرنس میں کہا گیا کہ عدالت کی جانب سے چئیرمین ناصر فیضی اور پریذیڈنٹ نواز خان کی قیادت میں قائم مرچنٹس ایسوسی ایشن کو میلے کے انعقاد کی اجازت دے دی گئی ہے
لیکن تازہ ترین اطلاعات کے مطابق 10اگست کو پاکستانی امریکن مرچنٹس ایسوسی ایشن آف کونی آئی لینڈ ایونیو کے پرویز اختر کو نیویارک سٹی کے مئیر آفس کے سٹریٹ ایکٹویٹی پرمٹ آفیسر مسٹر ڈان ٹالسن کی جانب سے ایک مراسلہ موصول ہوا ہے جس کی کاپی اردو نیوز نے حاصل کی ہے ۔
اس حوالے سے جب ملک سلیم اکبر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ہمیں ایسا کوئی مراسلہ موصول نہیں ہوا۔ ہماری لیگل ٹیم کسی بھی معاملہ کو ٹیک کئیر کرنے کےلئے تیار ہے ۔دوسری جانب جب مرچنٹس کے دوسرے گروپ کے چئیرمین جاوید خان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ کمیونٹی اور مرچنٹس کے معاملات کو عام بحث کا موضوع بنانے کی بجائے معاملات کے قانونی اور بہتر حل کے لئے اقدام کرنے چاہئیے جو کہ ہم کررہے ہیں ۔ہم سمجھتے ہیں کہ مرچنٹس سب کی ہے اور میلہ پوری کمیونٹی کا ہے ۔