سندھ میں صحت کا بحران: 42 ہزار افراد کے لیے صرف ایک نرس دستیاب
Healthcare Crisis in Sindh: Only One Nurse for Every 42,000 Peoples

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی صدارت میں اجلاس، سندھ میں نرسوں کی کمی کے لئے اقدام کا فیصلہ
کراچی (اردو نیوز) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت محکمہ صحت کا اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں صوبے میں صحت کے بنیادی اشاریوں اور عوامی سہولیات کی فراہمی پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، محتسب سندھ سہیل راجپوت، پرنسپل سیکریٹری آغا واصف، چیئرمین پی اینڈ ڈی نجم شاہ، سیکریٹری خزانہ فیاض جتوئی، سیکریٹری صحت ریحان بلوچ اور سیکریٹری پاپولیشن حافظ عباسی شریک ہوئے۔
اجلاس میں سندھ میں نرسوں کی تعداد پر تشویش کا اظہار کیا گیا، جہاں 42 ہزار افراد کے لیے صرف ایک نرس موجود ہے۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ صحت کو فوری طور پر نرسز کی بھرتی کے اقدامات کرنے کی ہدایت کی تاکہ عوام کو بہتر طبی سہولیات فراہم کی جا سکیں۔
اہم فیصلے:
- سندھ میں حفاظتی ٹیکوں کی موجودہ کوریج 69 فیصد ہے، جسے 95 فیصد تک بڑھانے کا ہدف مقرر کیا گیا۔
- لیڈی ہیلتھ ورکرز کی کمیونٹی تک رسائی 41 فیصد ہے، جسے 80 فیصد تک لانے کے احکامات دیے گئے۔
- ایک لیڈی ہیلتھ ورکر 1200 افراد پر ہونی چاہیے، مگر موجودہ صورتحال میں کمی کا سامنا ہے۔
- سول اسپتال کراچی میں میڈیکل اور سرجیکل ٹاور بنانے کی منظوری دی گئی۔
- لاڑکانہ میں انسٹیٹیوٹ آف یورولوجی قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
- ہیلتھ انفارمیشن سسٹم (HIS) کو مزید مؤثر بنانے کا اعلان کیا گیا۔
- 3500 ویکسینیٹرز اور ٹیکنیکل اسٹاف کی بھرتی کا فیصلہ کیا گیا۔
- 11 نیوٹریشن اسٹیبلائزیشن سینٹرز قائم کرنے کی منظوری دی گئی۔
- 714 آؤٹ پیشنٹ تھیراپیوٹک پروگرام سائٹس کو بحال کرنے کا فیصلہ۔
- 125 غیر مواصلاتی اسکریننگ یونٹس کو مزید بہتر بنانے کی منظوری دی گئی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ صحت کو تمام ضروری اقدامات تیزی سے مکمل کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ صحت کے شعبے میں اصلاحات اور طبی عملے کی کمی کو پورا کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
Healthcare Crisis in Sindh: Only One Nurse for Every 42,000 Peoples