پاکستانخبریں

نیویارک سٹی کا روزویلٹ ہوٹل میں شیلٹر سنٹر ختم کرنے کا اعلان

نیویارک سٹی کے مئیر ایرک ایڈمز کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ نیویارک سٹی میں پاکستان کی قومی ائیر لائینز کی ملکیتی روز ویلٹ ہوٹل کو پناہ گزینوں کے سنٹر کے طور پر ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے

نیویارک ( اردنیوز ) نیویارک سٹی کے مئیر ایرک ایڈمز کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ نیویارک سٹی میں پاکستان کی قومی ائیر لائینز کی ملکیتی روز ویلٹ ہوٹل کو پناہ گزینوں کے سنٹر کے طور پر ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور جون میں روزویلٹ ہوٹل میں اسائلم سنٹر بند کر دیا جائیگا۔معاہدے کے تحت جون 2026 تک ہوٹل کا کنٹرول شہر کے پاس ہونا تھا جس کے بعد اسے پی آئی اے کے حوالے کر دیا جائے گا، یہ انتظام ابتدائی طور پر امریکا اور میکسیکو کی سرحد پر انسانی بحران کی وجہ سے نیویارک پہنچنے والے تارکین وطن کی بڑھتی ہوئی تعداد کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔نیویارک کے میئر ایرک ایڈمز نے پیر کو نیوز بریفنگ کے دوران اس بات کی تصدیق کی کہ شہری انتظامیہ پی آئی اے کے ساتھ اپنی لیز ختم کر رہی ہے اور روزویلٹ ہوٹل میں پناہ گزینوں کی آمد اور امدادی مراکز کو بند کر رہی ہے۔
میئر ایرک ایڈمز نے کہا کہ ’ہم آج اعلان کرتے ہیں کہ ہم روزویلٹ ہوٹل میں پناہ گزینوں کے مرکز کو لیز ختم ہونے سے ایک سال قبل رواں سال جون تک بند کردیں گے۔‘
لیز ختم کرنے کے فیصلے کے باوجود شہر کے حکام نے واضح کیا کہ ہوٹل جون تک تارکین وطن کو پناہ فراہم کرتا رہے گا، یہ اقدام نئے تارکین وطن کی آمد میں نمایاں کمی کو دیکھتے ہوئے کیا گیا ہے، یہ تعداد 2023 میں بحران کے عروج پر ہفتہ وار 4 ہزارسے کم ہوکر حالیہ دنوں میں تقریباً 350 افراد فی ہفتہ رہ گئی ہے۔روزویلٹ ہوٹل کو پناہ گاہ کے طور پر استعمال کرنے پر مختلف حلقوں کی جانب سے شدید تنقید کی گئی تھی، ناقدین، خاص طور پر قدامت پسند ’میک امریکا گریٹ اگین‘ (ایم اے جی اے) تحریک سے تعلق رکھنے والے ناقدین نے پناہ گزینوں کی رہائش پر ٹیکس دہندگان کے خاطر خواہ اخراجات پر تشویش کا اظہار کیا۔
ہوٹل کو پناہ گاہ میں تبدیل کرنے پر مین ہیٹن کے کاروباری اداروں اور قدامت پسند سیاسی شخصیات کی جانب سے بھی ردعمل سامنے آیا، سابق ریپبلکن صدارتی امیدوار وویک راما سوامی تنقید کرنے والوں میں سب سے نمایاں تھے جنہوں نے اس انتظام کو فضول سرکاری اخراجات کی ایک مثال قرار دیا۔اس ماہ کے اوائل میں میئر ایرک ایڈمز نے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف اس وقت قانونی کارروائی کا آغاز کیا تھا جب ٹرمپ نے کانگریس کی جانب سے منظور شدہ ساڑھے 8 کروڑ ڈالر کی منتقلی کو واپس لے لیا تھا جو امیگرنٹ سروسز کے لیے مختص کیے گئے تھے اور سٹی ہال کے بینک اکاو¿نٹ میں منتقل ہوچکے تھے۔
پولیٹیکو کا کہنا ہے کہ ’اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمارا امیگریشن نظام تباہ ہوچکا ہے لیکن بین الاقوامی انسانی بحران سے نمٹنے کی قیمت صرف ایک شہر پر نہیں آنی چاہیے۔‘
پاکستان کے نقطہ نظر سے، معاہدے کا قبل از وقت خاتمہ تشویشناک ہے، کیونکہ اس سے ممکنہ طور پر پی آئی اے کی آمدنی کی توقعات متاثر ہوسکتی ہیں، 22 کروڑ ڈالر کی لیز کو قومی ایئرلائن کے لیے ایک قابل قدر آمدنی کے ذریعے کے طور پر دیکھا گیا تھا جسے حالیہ برسوں میں مالی مسائل کا سامنا کرنا پڑا ہے، مین ہیٹن رئیل اسٹیٹ میں روز ویلٹ ہوٹل کی تاریخی حیثیت کو دیکھتے ہوئے اس منافع بخش لیز کا متبادل جلد مل جانا خارج ازامکان ہے۔پناہ گاہ کے طور پر استعمال کے دوران ہوٹل کو پہنچنے والے نقصان نے معاملات کو مزید پیچیدہ بنادیا ہے۔ رپورٹس سے پتا چلتا ہے کہ ایک سال سے زیادہ عرصے سے رہائشی تارکین وطن کے دباو¿ کی وجہ سے جائیداد میں کچھ خرابی آئی ہے، جس میں کمروں اور سہولتوں کو نقصان پہنچانا بھی شامل ہے۔
اگرچہ شہر کے حکام کا کہنا ہے کہ مرمت پر غور کیا جائے گا لیکن عمارت کو پی آئی اے کو واپس کرنے سے پہلے اس کی تزئین و آرائش کی لاگت نیویارک کے ٹیکس دہندگان یا شہری حکومت پر اضافی مالی بوجھ ڈال سکتی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button