خبریں

ٹلسی گیبرڈ: امریکی سیاست میں ایک منفرد آواز

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے انہیں ڈائریکٹرنیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر کے عہدے کے لئے نامزد کیا گیا ہے

خصوصی مضمون ۔۔۔سید انور واسطی

ٹلسی گیبرڈ، سابق امریکی کانگریس وومن، فوجی تجربہ کار، اور اب قومی انٹیلی جنس کی ڈائریکٹر نامزد امیدوار، امریکی سیاست میں اپنی منفرد سوچ اور آزاد خیالات کی وجہ سے نمایاں حیثیت رکھتی ہیں۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے انہیں ڈائریکٹرنیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر کے عہدے کے لئے نامزد کیا گیا ہے۔ وہ 2013 سے 2021 تک ہوائی کے دوسرے کانگریشنل ڈسٹرکٹ کی نمائندہ رہیں اور کانگریس کی پہلی ہندو رکن ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔ٹلسی گیبرڈ ایک عقیدت مند ہندو ہیں اور ان کا تعلق خاص طور پر ویشنو مت کی روایت سے ہے، جو بھگوت گیتا کی تعلیمات پر یقین رکھتی ہے۔ وہ اکثر کرشنا بھگتی اور روحانی عقائد پر بات کرتی ہیں۔ ان کے والد مائیک گیبرڈ امریکی ساموا میں پیدا ہوئے اور ان کا پس منظر سیموئن اور یورپی نسل سے ہے، جبکہ ان کی والدہ کیرول پورٹر گیبرڈ امریکی ریاست انڈیانا میں پیدا ہوئیں اور بعد میں ہندومت قبول کیا۔ ان کی والدہ کے روحانی رجحان نے تُلسی پر گہرا اثر ڈالا، اور وہ بچپن سے ہی ہندو مذہب کی پیروکار رہی ہیں۔
سال 2020 کے ڈیموکریٹک صدارتی انتخابات میں بھی وہ ایک اہم امیدوار تھیں۔
تلسی گیبرڈامریکی ساموا میں پیدا ہوئیں اور ہوائی میں پلی بڑھی، گیبرڈ کا پس منظر ثقافتی لحاظ سے متنوع ہے۔ وہ بھارتی نہیں ہیں۔ ہندو مذہب ان کی ذاتی اور سیاسی زندگی پر اثرانداز رہا ہے، اور وہ بھارت کے ساتھ اپنے قریبی تعلقات پر فخر کرتی ہیں۔
تلسی گیبرڈ نے ایک فوجی اہلکار کے طور پر عراق اور کویت میں خدمات انجام دیں اور وہ جنگ مخالف موقف، امریکی خارجہ پالیسی میں مداخلت کے خلاف اور اسٹیبلشمنٹ سیاست کی نقاد کے طور پر جانی جاتی ہیں۔ ایک وقت میں وہ ڈیموکریٹک پارٹی کی ابھرتی ہوئی شخصیت تھیں، لیکن 2022 میں پارٹی چھوڑ دی کیونکہ وہ اس کی سمت سے متفق نہیں تھیں۔ آج کل، وہ قومی سلامتی، خارجہ پالیسی اور دو طرفہ سیاسی تعاون پر کھل کر بات کرتی ہیں۔
حالیہ دنوں میں، ٹلسی گیبرڈ کو قومی انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر کے طور پر نامزد کیا گیا ہے، جو کہ امریکی انٹیلی جنس برادری میں ایک اعلیٰ ترین عہدہ ہے۔ اگر ان کی نامزدگی منظور ہو جاتی ہے، تو وہ قومی سلامتی اور انٹیلی جنس پالیسی میں اہم کردار ادا کریں گی۔
گیبرڈ کی سیاسی تبدیلی اور بےباک موقف نے انہیں امریکی سیاست میں ایک آزاد آواز کے طور پر نمایاں کیا ہے، اور وہ مختلف نظریات رکھنے والے ووٹروں کو متاثر کر رہی ہیں۔ ان کا اثر و رسوخ مسلسل بڑھ رہا ہے، کیونکہ وہ مختلف میڈیا پلیٹ فارمز اور عوامی تقاریب میں فعال طور پر شرکت کر رہی ہیں۔

مزید خبروں اور اپڈیٹس کے لیے وزٹ کریں
www.urdunewsus.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button