اوورسیز پاکستانیزامیگریشن نیوز

با ادب،باملاحظہ،ہوشیار: ٹرمپ آرہا ہے

Donald Trump to Take Office as the 47th U.S. President on January 20, Marking the End of Joe Biden's Single-Term Presidency

ڈونلڈ ٹرمپ20جنوری کو امریکہ کے47ویں صدر کی حیثیت سے اپنا عہدہ سنبھال لیں گے جس کے بعد ملک کے46ویں صدر جو بائیڈن جو کہ ایک ٹرم کے لئے ہی صدر رہ سکے ، کے اقتدار کا سورج طلوع ہو جائیگا

نیویارک ( محسن ظہیر سے )
ڈونلڈ ٹرمپ20جنوری کو امریکہ کے47ویں صدر کی حیثیت سے اپنا عہدہ سنبھال لیں گے جس کے بعد ملک کے46ویں صدر جو بائیڈن جو کہ ایک ٹرم کے لئے ہی صدر رہ سکے ، کے اقتدار کا سورج طلوع ہو جائیگا۔ یوں وائٹ ہاو¿س پر ڈیموکریٹس کا کنٹرول ختم اور ریپبلکن پارٹی کا کنٹرول شروع ہو جائیگا۔نومبر میں ہونیوالے صدارتی الیکشن میں ریپبلکن پارٹی نے ڈونلڈ ٹرمپ کے صدارتی الیکشن ہی نہیں بلکہ ایوان نمائندگان اور یو ایس سینٹ میں بھی اکثریت حاصل کرکے فتح حاصل کی اور امریکی ریاست کے دو اہم ستونوں انتظامیہ اور مقننہ پر اپنا کنٹرول حاصل کر لیا۔ 20جنوری کو امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ اور ایک نئے دور کا آغاز ہوگا۔
منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے نومبر میں ہونیوالے الیکشن میں صدر منتخب ہونے کے بعد ٹرانزیشن (انتقال اقتدار ) کے مراحل کے دوران اپنی انتظامیہ کے ارکان ارکان بشمول کابینہ کے ارکان کو نامزد کیا گیا اور ان کی جانب سے جتنی نامزدگیاں ہوئی ہیں ، ان سب افراد کا شمار امریکہ میں ریپبلکن پارٹی کی قدامت پسند پالیسیوں پر یقین رکھنے والے سرگرم قائدین میں ہوتا ہے ۔
اگرچہ ڈونلڈ ٹرمپ ریپبلکن صدر ہیں، لیکن انہوں نے ایک سخت گیر ریپبلکن کی حیثیت سے اپنے پہلے دور میں اپنی حیثیت منوائی اور ایسا ہی وہ 20جنوری کے بعد کرنے جا رہے ہیں ۔منتخب صدر ٹرمپ کی جانب سے انتخابی مہم کے دوران دی جانیوالی پالیسیوں جن کا اعادہ انہوں نے صدر منتخب ہونے کے بعد بھی کیا، سے امریکہ میں موجود ایک کروڑ سے زائد غیر قانونی تارکین وطن ہی پریشان نہیں ہیں بلکہ امریکہ کے ہمسائیے میں قائم کینیڈا ، میکسیکو کے علاوہ برطانیہ سمیت یورپی ممالک ، سکینڈے نیوین ملک ڈنمارک ، امریکہ کا روایتی معاشی حریف چین اور انڈیا بھی پریشان ہے ۔
پوری دنیا کی نظریں 20جنوری اور اس کے بعد شروع ہونےو الے ٹرمپ دور پر مرکوز ہیں ۔دیکھنا یہ ہوگا کہ ٹرمپ انتظامیہ کے چار سال امریکہ اور دنیا کے لئے کیسے ثابت ہوتے ہیں ۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے سے پہلے عالمی سطح پر ایک اہم اور بڑ ی پیش رفت ہوئی اور کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے وزارت عظمی ہی نہیں بلکہ پارٹی لیڈر کے عہدے سے بھی مارچ تک الگ ہونے کا اعلان کر دیا ۔ کہا یہ گیا کہ وہ منتخب صدر ٹرمپ کی جانب سے کینیڈا پر ٹیرف عائد کرنے کے پریشر کے تحت عہدے سے مستعفی ہو گئے لیکن کینڈین وزیر اعظم ٹروڈو امریکہ کے سابق صدر جمی کارٹر کے جنازے میں شرکت کے لئے امریکہ آئے تو واضح کیا کہ وہ ٹرمپ کی وجہ سے نہیں بلکہ اپنی پارٹی کے بعض داخلی معاملات کی وجہ سے مستعفی ہونے جارہے ہیں ۔ وزیر اعظم ٹروڈو نے منتخب صدر ٹرمپ کے اس بیان کہ کینیڈا، امریکہ کی 51ویں ریاست بن جائے پر بھی اپنا ردعمل ظاہر کیا اور واضح الفاظ میں کہا کہ کینیڈا ، قیامت تک امریکہ کا حصہ نہیں بنے گا۔ کینیڈا کے بعض قائدین کی جانب سے ٹرمپ کے بیان پر ردعمل میں کہا گیا کہ کینڈا کو امریکہ کی ریاست بنانے کی بجائے امریکہ الاسکا کو کینیڈا کو فروخت کرنے کے بارے میں سوچے ۔ اسی طرح ڈنمارک کے حکمران کی جانب سے بھی گرین لینڈ کو امریکہ کو فروخت کرنے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا گیا کہ گرین لینڈ، گرین لینڈ کے عوام کی ملکیت ہے اور ناقابل فروخت ہے ۔
پانامہ کنال کا بھی مسٹر ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے سے پہلے چرچا شروع ہو گیا ہے اور ٹرمپ چاہتے ہیں کہ پانامہ کنال کا کنٹرول ، امریکہ کو واپس دے دیا جائے لیکن ان کے اس مطالبے کو بھی پانامہ کی جانب سے مسترد کر دیا گیا ہے ۔
اسرائیل ، حماس جنگ اور غزہ کی صورتحال پر بھی ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے سے پانچ روز قبال 15جنوری کو اہم پیش رفت اس وقت ہوءکہ جب قطر کے وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان بن جاسم الثانی نے غزہ میں جنگ بندی سے متعلق معاہدے کا باقاعدہ اعلان کردیا۔دوحا میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے قطری وزیراعظم نے کہا کہ یہ معاہدہ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی اور غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی میں اضافے کا باعث بنے گا۔قطری وزیراعظم نے کہا کہ ہم غزہ میں اپنے بھائیوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے، غزہ میں جنگ بندی کے لیے قطر، مصر اور امریکا کی کوشش کامیاب رہی۔شیخ محمد بن عبدالرحمان بن جاسم الثانی کا کہنا ہے کہ حماس اور اسرائیل میں جنگ بندی کا اطلاق 19 جنوری سے ہوگا یعنی کہ ٹرمپ کے حلف اٹھانے سے ایک دن پہلے ہوگا۔
ڈونلڈ ٹرمپ ، دنیا میں جنگوں کا خاتمہ چاہتے ہیں ، انہیں جنگوں کے خاتمے کے ساتھ ساتھ دنیا میں استحکام کو بھی اپنی اولین ترجیحات میں شامل کرنا چاہئیے اور امریکی عوام بالخصوص ان کے سپورٹرز اور ووٹرز نے ان سے جو ”اچھے“ کی امید لگائی ہے ، اس ”اچھے“ کو ”سب کے لئے اچھا“ بنانے کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئیے ۔

Donald Trump to Take Office as the 47th U.S. President on January 20, Marking the End of Joe Biden’s Single-Term Presidency

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button