" "
اوورسیز پاکستانیز

کاروان فکر و فن کے زیر انتظام نیویارک میں احمد فراز کی کلّیات “یہ میری غزلیں یہ میری نظمیں” کی رونمائی

جو لوگ احمد فراز کو صرف محبت اور انصاف کا شاعر سمجھتے ہیں، وہ ان کی مذاحمتی اور انقلابی شاعری کو پڑھیں،

جو لوگ احمد فراز کو صرف محبت اور انصاف کا شاعر سمجھتے ہیں، وہ ان کی مذاحمتی اور انقلابی شاعری کو پڑھیں، احمد فراز اپنی ادبی خدمات اور بے مثال فکر کے حوالے سے ہمیشہ دنیائے ادب میں زندہ و جاوید رہیں گے
ڈاکٹر صبیحا صبا کی صدارت میں منعقدہ تقریب میں کلیات احمد فراز مرتب کرنے والے محبوب ظفر کی خصوصی شرکت، عتیق صدیقی ، پرفیسر اشرف عدیل ، ناصر علی سید ، ڈاکٹر شفیق ،مقسط ندیم، وکیل انصاری ، جمیل عثمان اور اعجاز بھٹی سمیت دیگر کی شرکت
کلیات احمد فراز کو احمد فراز ٹرسٹ کے زیر اہتمام سنگ میل پبلی کیشن نے شائع کیا جس میں احمد فراز مرحوم کی تمام 14کتابوں اور مجموعات کلام کو ایک جگہ جمع کر دیا گیا ہے ، پاکستانی امریکن ادبی کمیونٹی کی جانب سے احمد فراز کی خدمات کو خراج تحسین

 

نیویارک (رپورٹ:جمیل عثمان) کاروان فکر و فن شمالی امریکہ کے زیر اہتمام عہد ساز شاعر احمد فراز کی تمام14کتابوں کے مجموعہ”کلیات احمد فراز؛میری غزلیں، میری نظمیں“ کی تقریب رونمائی نیویارک میں ہوئی ۔صوفی سوشل اڈلٹ ڈے کئیر اینڈ کمیونٹی ہیلپ سنٹر میں منعقدہ تقریب میں معروف شاعرہ ڈاکٹر صبیحا صبا کی صدارت میں منعقد ہوئی جبہ تقریب میں کلیات احمد فراز مرتب کرنے میں اہم کردار ادا کرنے والے احمد فراز ٹرسٹ کے اہم رکن و معروف شاعر محبوب ظفر نے خصوصی شرکت کی اور صاحب صدر ڈاکٹر صبیحا صبا کو پیش کرکے تقریب کا آغاز کیا ۔

تقریب میں مہمانان خصوصی پروفیسر آف فلاسفی ڈاکٹر اشرف عدیل ،معروف سکالر و کالم نویس، ادیب اور محقق عتیق صدیقی،پشاور پاکستان سے معروف براڈکاسٹر، شاعر اور ادیب ناصر علی سید،نیو یارک میں احمد فراز کے میزبان ڈاکٹر محمد شفیق ، کاروان فکر و فن کے مقسط ندیم اور وکیل انصاری سمیت شعراء، ادیبوں اور کمیونٹی کی اہم شخصیات نے شرکت کی ۔صوفی سنٹر کی نمائندگی محترمہ طاہرہ نذیر نے کی اور مہمانان خصوصی اور شرکاءکو سنٹر کی جانب سے خوش آمدید کہا ۔

کاروان فکر و فن کے جنرل سکرٹری اعجاز حسین بھٹی نے سب سے پہلے محترم طارق مسعود کو تلاوت کلام پاک کی سعادت حاصل کرنے کے لئے اسٹیج پر بلایا ۔ طارق صاحب کی مسحور کن تلاوت کے بعد صوفی ایڈلٹ ڈے کیئر سنٹر کی ڈائرکٹر محترمہ طاہرہ باجی نے مہمانوں کے آمد کا شکریہ ادا کیا –

کاروان فکر و فن کے روح رواں وکیل انصاری نے کہا کہ فراز بلا شبہہ ہمارے عہد کے بہت بڑے شاعر تھے – انہوں نے آمریت کے خلاف جنگ کی ۔نیو یارک ان کا دوسرا گھر تھا ۔ کاروان فکر و فن کو یہ اعزاز حاصل ہو رہا ہے کہ نیو یارک میں ہم سب سے پہلے فراز کی کلیات کی رونمائی کر رہے ہیں – ہمارا فرض بنتا تھا کہ ان پر پروگرام ہو ۔ وکیل انصاری نے شرکاءمیں واصف حسین واصف ، تاج اکبر ، طاہر خان ، ڈاکٹر جمشید, شاہد چغتائی اور جمال محسن کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے پروگرام میں شرکت کے لئے وقت نکالا ۔ انہوں نے یاسین زبیری صاحب، ان کی بیگم زریں یاسین، ڈاکٹر صبیحہ صبا اور ڈاکٹر شفیق کی تشریف آواری کے لئے ان کا شکریہ ادا کیا ۔وکیل انصاری نے کہا کہ آج ہم فراز صاحب کے ساتھ وقت گزاریں گے اور ان کی شاعری پر بات کریں گے- فراز صاحب جب بھی امریکہ آئے محبتیں بانٹ کر گئے۔

اس کے بعد ناساکاو¿نٹی کے چیف ایکزیکٹو کی ایماءپر سن کے سینئر ایڈوائزر چودہدری اکرم رحمانیہ نے حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خوشی کی بات ہے کہ ناساکاو¿نٹی میں ہماری مسلم کمیونٹی بہت بڑی ہے ۔ انہوں نے اعزازات ڈاکٹر صبیحہ صبا ، محبوب ظفر ، ناصر علی سید ، اور عتیق صدیقی صاحب کو پیش کیا ۔

ڈاکٹر شفیق صاحب نے احمد فراز صاحب کے ساتھ گزارے ہوئے وقت کا ذکر کا اور چند دلچسپ قصے سنائے -۔ایک واقعہ انہوں نے سنایا کہ فیض صاحب کی برسی کے موقع پر فراز صاحب لندن سے آئے تھے ۔ہم ملک فیروز کے گھر گئے تھے ۔ فراز صاحب کے قیام کا ذکر آیا تو میری طرف اشارہ کر کے کہا کہ یہی پٹھان لے جائے گا ۔ یاد رہے کہ ڈاکٹر شفیق میزبان فراز کے نام سے مشہور ہیں –

عتیق صدیقی نے کہا کہ وکیل انصاری نے بجا طور پر فرمایا کہ نیو یارک فراز صاحب کا دوسرا گھر تھا – میں ان کے پہلے گھر کے بارے میں بات کروں گا – عتیق صدیقی کے مضمون کا عنوان تھا “احمد فراز اور پشاور کی ادبی محفلیں” ان کی افتاد طبع نے انہیں اجنبی دیس میں زیادہ دیر رہنے نہیں دیا – جب فراز کی مقبولیت میں بہت اضافہ ہوا تو ان کے والد برق کوہاٹی نے ایک مرتبہ کہا کہ خدا کسی شاعر پر ایسا وقت نہ لائے کہ وہ اپنے بیٹے کے حوالے سے پہچانا جائے –

اس کے بعد اشرف عدیل صاحب نے فراز پر انگریزی میں اپنا بہترین مقالہ پڑھا اور لوگوں کو بے حد متاثر کیا – انہوں نے کہا:
His ghazals are expression of emotions. His poetry stands on two pillars, (1) Love and (2) Justice.
پھر سکرین پر فراز کی تصاویر اور کچھ ویڈیوز دکھائی گئیں ۔ وکیل انصاری نے کہا کہ وہ ویڈیوز کے لئے احمد فراز فاونڈیشن اور محبوب ظفر کے شکر گزار ہیں –

اب ناصرعلی سید صاحب نے اسٹیج سنبھالا اور کاروان فکر و فن کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے اتنی اچھی محفل سجائی۔ ناصر علی سید نے عتیق صدیقی، ڈاکٹرعامر بیگ، محبوب ظفر، ڈاکٹر صبیحہ صبا اور ڈاکٹر شفیق کا بھی شکریہ ادا کیا ۔ اس کے بعد انہوں نے اپنا مضمون پیش کیا جس کا عنوان تھا “فراز زندہ ہے”- انہوں نے فراز کی نظم “میں زندہ ہوں” بھی سنائی ۔

وکیل انصاری نے اسلام آباد سے آئے ہوئے مہمان خصوصی جناب محبوب ظفر کا مختصراً تعارف کرایا لیکن کہا کہ ان کا تفصیلی تعارف جمیل عثمان کرائیں گے ۔جمیل عثمان نے محبوب ظفر کا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ ان کا ایک جداگانہ انداز ہے ۔وہ اسلام آباد کے علمی ادبی حلقوں کی جان ہیں – محبوب ظفر احمد فراز ٹرسٹ کے روح رواں ہیں۔ہر سال فراز کی سالگرہ اور برسی مناتے ہیں – انہوں نے فراز کی کلیات کی یہ ضخیم کتاب مرتب کی ہے۔یہ تقریب بھی انہی کے سبب سے ہو رہی ہے ۔ وہ جہاں جاتے ہیں یہ کتاب لے کر جاتے ہیں ۔ نیو یارک پہلا شہر ہے جہاں اس کتاب کی رونمائی ہو رہی ہے – اس کے بعد امریکہ کے کئی دوسرے شہروں میں بھی اس کے رونمائی ہو گی ۔

محبوب ظفر نے اپنے خطاب میں وکیل انصاری اور کاروا ن فکر و فن کا شکریہ ادا کیا کہ کلیات فراز کی رونمائی کی پہلی تقریب نیو یارک میں منعقد کرائی ۔ انہوں نے کہا کہ فراز ہر عہد میں زندہ رہیں گے – ان کا نام ایسا حوالہ ہے جس کے بغیر اردو شاعری کا ذکر مکمل نہیں ہوتا – کلیات فراز میں ایسی ایسی نظمیں ہیں جن کو پڑھ کر اندازہ ہوگا کہ وہ کتنے اہم شاعر ہیں ۔
محبوب ظفر کے خطاب کے بعد کتاب کی رونمائی کی تقریب ادا کی گئی اور انہوں نے صدر مجلس ڈاکٹر صبیحہ صبا کو کتاب پیش کی ۔
ڈاکٹر صبیحہ صبا نے کہا کہ احمد فرازسے پہلی ملاقات نیویارک میں ہوئی – انہوں نے ایک واقعہ سنایا کہ ایک مرتبہ فراز نے غزل کے لئے کوئی مصرعہ طرح دیا ، مگر ان کے جانے کا وقت قریب تھا اس لئے مشاعرہ نہ ہو سکا ۔ جاتے وقت انہوں نے صبیحہ صبا سے کہا کہ مصرعہ طرح پر غزل کہہ کے رکھیں – اگلے سال وہ آئیں گے تو سنیں گے ۔ اگلے سال وہ آئے اور آتے ہی پوچھا کہ “غزل مکمل ہو گئی؟” ایک سال کے بعد بھی انہیں یہ بات یاد تھی – صبیحہ آپا نے پھر ایک شعر سنایا:
ہر چند اس کی نظم رہی شعلہ پیرہن
لہجہ مگر غزل میں ہے شبنم فراز کا
اپنی تقریر کے آخر میں انہوں نے اپنی ایک نظم سنائی جو انہوں نے فراز کے انتقال کی خبر سن کر لکھی تھی – نظم کا عنوان تھا “ذرا جلدی نہیں کردی-
آخر میں کاروان فکر و فن کے صدر مقسط ندیم نے مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آج کا دن ہمارے لئے ایک اہم دن ہے ۔ ہمارے لئے یہ اعزاز کی بات ہے کہ “کلیات فراز” کی تقریب رونمائی سب سے پہلے اس فورم سے ہو رہی ہے ۔مقسط ندیم نے کہا کہ فیض کے بعد فراز کے سوا کوئی ایسا شاعر پیدا نہیں ہوا جس نے دلوں کو مسخر کیا ہو۔کاروان فکر و فن کے صدر کے خطاب کے ساتھ ہی یہ محفل رات کے تقریباً ساڑھے دس بجے اپنے اختتام کو پہنچی –

Ahmad Faraz

Urdu

Urdu News USA

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button