اقتدار کا کھیل، جوڑ توڑ اور صف بندیوں کے سلسلے شروع
پاکستان میں جنرل الیکشن کا مرحلہ بالآخر مکمل ہو گیا ہے، الیکشن کے بعد اب سیاسی محاذ پر نئے سیاسی محاذ کھل گئے ہیں
پاکستان میں ایک طرف اقتدار کی راہ داریوں میں جوڑ توڑ کا سلسلہ جاری ہے تو دوسری جانب عمران خان، مولانا فضل الرحمان ، ایم ولی خان ، نئی حکومت کے خلاف اصف بندی کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں
لاہور (احسن ظہیر ) پاکستان میں جنرل الیکشن کا مرحلہ بالآخر مکمل ہو گیا ہے۔ الیکشن کے بعد اب سیاسی محاذ پر نئے سیاسی محاذ کھل گئے ہیں ۔ ملک کی تین اہم جماعتوں تحریک انصاف ، جمعیت علماءاسلام (ف) اور عوامی نیشنل پارٹی کی جانب سے دھاندلی کے الزامات عائد کئے جا رہے ہیں ۔دوسری جانب الیکشن میں نشستیں حاصل کرنیوالی تین اہم اور بڑی جماعتوں پاکستان مسلم لیگ (ن) ، پاکستان پیپلز پارٹی اور ایم کیو سمیت دیگر جماعتوںمیں اقتدار کا کھیل شروع ہو گیا ہے اور مذاکرات اور لین دین کے معاملات بھی طے ہو رہے ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) جس نے ایک سیاسی جماعت کی حیثیت سے سب سے زیادہ نشستیں حاصل کیں، کو پیپلز پارٹی نے حکومت بنانے کے لئے اپنی حمایت تو دی ہے لیکن ساتھ بلاول بھٹو نے یہ اعلان بھی کر دیا ہے کہ پیپلز پارٹی حکومت کا حصہ نہیں بنے گی ۔تاہم درون خانہ ذرائع کا کہناہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی تمام اہم آئینی عہدے ، صدر مملکت ، تین صوبوں کے گورنر، سپیکر قومی اسمبلی ، چئیرمین سینٹ اپنے پاس رکھنا چاہتی ہے ۔اس کے ساتھ ساتھ پاکستان پیپلز پارٹی ، قومی اسمبلی اور سینٹ کی قائمہ کمیٹیوں کے چئیرمین بھی حاصل کرنا چاہتی ہے۔ دیکھنا یہ ہوگا کہ آیا ”پاور شئیرنگ “ کا اس فارمولے پر دونوں بڑی جماعتوں کی قیادت راضی ہوتی ہے یا نہیں ۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے میاںنواز شریف کی بجائے ، میاں شہباز شریف کو وزارت عظمیٰ کے لئے نامزد کیا گیا ہے اور شہباز شریف کو وزارت عظمیٰ کے لئے خود نواز شریف نے نامزد کیا ہے ۔اس کے ساتھ ساتھ پارٹی کی جانب سے وزیر اعلیٰ پنجاب کے لئے مریم نواز شریف کو نامزدکیا گیا ہے۔ اگر مریم نواز وزیراعلیٰ بن جاتی ہیں تو وہ پنجاب کی پہلی خاتون وزیر اعلیٰ ہوں گی ۔
پاکستان میں ایک طرف اقتدار کی راہ داریوں میں جوڑ توڑ کا سلسلہ جاری ہے تو دوسری جانب اڈیالہ جیل میں قید پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان، جمعیت علماءاسلام کے مولانا فضل الرحمان ، عوامی نیشنل پارٹی کے ایم ولی خان سمیت دیگر اپوزیشن قائدین ، مستقبل میں بننی والی حکومت کے خلاف ابھی سے صف بندی کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں ۔