ہارون بلور کی شہادت،پاکستان میں انتخاب اور احتساب
گپ شپ ۔۔۔سلمان ظفر
سب سے پہلے سانحہ پشاور پر جتنا بھی افسوس کیا جائے کم ہے ۔ہم عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما ہارون بلور جنہوں نے اس سانحہ میں جام شہادت نوش کیا ، کے اہل خانہ اور امریکہ میں مقیم اپنے پختون بھائیوں تاک اکبر خان ، بہاد ر علی سمیت سب سے بھی اظہار تعزیت کرتے ہیں اور ان سے کہیں گے کہ وہ بلور خاندان تک ہماری تعزیت اس پیغام کے ساتھ پہنچائیں کہ پاکستانی کمیونٹی ان کے غم میں برابر کی شریک ہے ۔ہم یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ ایسے اندوہناک واقعات میں ملوث افراد کو قرار واقعی سزا دی جائے ۔دہشت گردوں نے ایک بار پھر یہ پیغام دیا ہے کہ ان کے خلاف ریاست پاکستان کا مشن ابھی مکمل نہیں ہوا ، ان کو صفحہ ہستی سے مٹانا ہوگا۔
ضیاالحق اپنے دور اقتدار میں پیپلز پارٹی کو ختم کرنے کے لئے ایک نئی سیاسی جماعت کی تلاش میں تھے تو اس دوران میاں نواز شریف کے والد میں شریف نے ان سے رابطہ کیا اور سفارش کی کہ ان کا بیٹا سیاسی پارٹی بنائے گا اور اس کو حکومت میں جگہ دے دیں۔اس طرح میاں نواز شریف نے اپنی سیاست کا آغاز ضیاالحق مرحوم کے دور اقتدار میں کیا۔ جب ان کو پنجاب کا وزیراعلی بنایا گیا،اس وقت میاں شریف کے پاس صرف اتفاق فونڈری تھی مگر جیسے جیسے نواز شریف سیاست میں پروان چڑھتے رہے اسی حساب سے ان کے اثاثے بھی بڑھتے رہے بلکہ ملٹی پلائی ہوتے رہے ۔
میاں نواز شریف تین مرتبہ وزیراعظم منتخب ہوئے اور ان کے ہر دور میں ان کی مدت اقتدار پوری نہ ہو سکی۔جسے ان کی بدقسمتی کہا جا سکتا ہے اور یا ان کی سیاسی حکمت عملی ٹھیک نہیں تھی۔
اس وقت یعنی ان کے تیسرے دور اقتدار کا خاتمہ آمدنی کم اور اثاثے زیادہ ہونے کی وجہ سے سیاست سے نااہل بلکہ گیارہ سال کی سزا بھی سنا دی گئی۔ان کی صاحبزادی کو سات سال قید کی سزا سنائی گئی ہے ۔میاں نواز شریف پر کرپشن کا ثبوت تو نہ ثابت ہو سکا مگر قابل ذکر بات یہ ہے کہ ان کے اور ان کی فیملی کے اثاثے ان کی آمدنی سے بہت زیادہ ہیں اور اسی وجہ سے ان کو سزا ہوئی ہے۔
ان کوعمر بھر کے لئے نااہل بھی کیا گیا کیونکہ ان کے پاس دوبئی کا اقامہ تھا جسے انہوں نے اپنے گذشتہ الیکشن کے موقع پر ظاہر نہیں کیا ۔
آجکل پاکستان میں کرپشن کے خاتمہ کے لئے زور شور سے کام ہو رہا ہے اور یہ سب کچھ پاکستان کے چیف جسٹس کر رہے اور انہوں نے کرپشن کے خاتمہ کا تہیہ کر لیا ہے۔اب آصف علی زرداری اور ان کی بہن کو بھی کو طلب کر لیا گیا ہے۔
ہمارے خیال میں کرپشن کے خاتمہ کے لئے بہت اچھا کام ہو رہا ہے اور اب وقت آ گیا ہے کہ پاکستان کو کرپشن سے پاک کر دیا جائے تاکہ ملک ترقی کر سکے۔کرپشن کی زد میں آنے والے بیشک کسی بھی سیاسی جماعت سے تعلق رکھتے ہوں ،ان منظر عام پر لانا چاہئے اور سزا بھی دینی چاہئے تاکہ ہماری آنے والی نسلوں کو اس بات کا علم ہو اور غلطی سے بھی کرپشن کرنے کا نہ سوچیں۔
اگر سیاسی یا غیر سیاسی کوئی بھی شخص کرپشن کرتا ہے تو اسے سزا ضرور ملنی چاہئے۔ساتھ ساتھ جنرل ( ر ) پرویز مشرف کو بھی پاکستان واپس لایا جائے تاکہ وہ بھی اپنے خلاف کیسز کا جواب دیں۔اگر سیاستدانوں کو سزا دی جا سکتی ہے تو فوج کے ایسے جنرل کو سزا کیوں نہیں دی جا سکتی جس نے غیر قانونی طور پر جمہوری حکومت کو ختم کیا اور خود ملک کی بھاگ دوڑ سنبھال لی ہو۔چیف جسٹس صاحب سے گزارش ہے کہ پرویز مشرف کو گرفتار کر کے فوری طور پر پاکستان واپس لایا جائے تاکہ عوام ایسا نہ سمجھیں کہ کارروائی یک طرفہ ہو رہی ہے۔