لاہور (اردو نیوز)پنجاب کے و زیر اعلیٰ چودھری پرویز الٰہی اور تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے تعلقات کے درمیان سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ ایک دراڑ بن گئے ہیں ۔ یہ دراڑ ایسے وقت پر پیدا ہوئی کہ جب عمران خان ، پرویز الٰہی کو دائیں جانب بٹھا کر جمعہ کو پنجاب اسمبلی تحلیل کرنے کا اعلان کر چکے ہیں ۔
چوہدری پرویز الٰہی کا کہنا ہے کہ اگر جنرل (ر) باجوہ کے خلاف کوئی بات کی گئی تو سب سے پہلے میں بولوں گا، میری پارٹی بولے گی۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی، جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کی حمایت میں کھل کر سامنے آ گئے ہیںاپنے ایک بیان میں چودھری پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ جب خان صاحب جنرل (ر) باجوہ کے خلاف بات کر رہے تھے، تو مجھے بہت برا لگا، جنرل (ر) باجوہ ہمارے محسن ہیں، محسنوں کے خلاف بات نہیں کرنی چاہیے، میں سمجھتا ہوں کہ جنرل (ر) باجوہ کے ان پر بہت احسانات ہیں، احسان فراموشی نہ کی جائے۔
چودھری پرویز الہٰی کہا کہ اب اگر جنرل (ر) باجوہ کے خلاف کوئی بات کی گئی تو سب سے پہلے میں بولوں گا، میری ساری پارٹی بولے گی، جنرل (ر) فیض نے بہت زیادتیاں کیں، ہمیں اندر کرنے کی کوشش کی، ہمارے خلاف تھے، میں نے جنرل (ر) باجوہ کو فیض کے بارے میں بتایا تو فیض نے کہا کہ عمران خان کا حکم ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان تو مونس الہٰی کو ساتھ نہیں بٹھاتے تھے، اس کے باوجود ہم نے عمران خان کا بھرپور ساتھ دیا، جب عمران خان نے کہا کہ اسمبلی توڑ دو تو ہم نے فوراً حامی بھر لی، ہم عمران خان اورپی ٹی آئی کے مخالف نہیں ساتھی ہیں لیکن اپنے محسنوں کو فراموش نہیں کر سکتے۔
وزیراعظم شہباز شریف سیاسی صورتحال پر اہم گفتگو کے لیے چوہدری شجاعت حسین کے گھر پہنچ گئے۔
لاہور کی رہائشگاہ پر ہونے والی اس ملاقات میں وزیراعظم شہباز شریف نے چوہدری شجاعت حسین سے ان کی خیریت دریافت کی۔