سینیٹر کرسٹین جلی برینڈ سمیت 11 اور اہم امریکی سینیٹرز نے بھی پاکستان کو ٹی پی ایس سٹیٹس دئیے جانے کے مطالبے کی تائید کر دی ہے اور صدر بائیڈن کو لکھے جانے والے خط پر دستخط کردئیے ہیں
نیویارک (محسن ظہیر سے ) نیویارک سے تعلق رکھنے والی اہم امریکی سنیٹر کرسٹین جلی برینڈ نے بھی صدر جو بائیڈن کو خط لکھ دیا ہے کہ پاکستان میں سیلاب کی شکل میں آنیوالی قدرتی آفت کے پیش نظر امریکہ میں مقیم ایسے پاکستانی امیگرنٹ کہ جن کے پاس قانونی دستاویزات نہیں ہیں، کو عارضی لیگل سٹیٹس (ٹی پی ایس ۔TPS) دے دیا جائے۔ امریکی سینیٹر کرسٹین جلی برینڈ سمیت گیارہ اور اہم امریکی سینیٹرز نے بھی پاکستانی امریکن کو ٹی پی ایس سٹیٹس دئیے جانے کے مطالبے کی تائید کر دی ہے اور صدر بائیڈن کو لکھے جانے والے خط پر دستخط کرکے مذکورہ موقف کی بھرپور تائید کر دی ہے ۔
سینیٹر جلی برینڈ کی جانب سے لکھے گئے خط اور جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ ٹی پی ایس سٹیٹس کا نفاذ پاکستانی شہریوں کو اس وقت تک امریکہ میں رہنے کی اجازت دے گا جب تک کہ پاکستان اس ماحولیاتی آفت سے نجات حاصل نہیں کرلیتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جاری بحران نے ملک کے بہت سے علاقوں کو ناقابل رہائش اور غیر محفوظ بنا دیا ہے، جس سے کم از کم 10 بلین ڈالر کا نقصان ہوا ہے، اور پانی کی سپلائی آلودہ ہوئی ہے، جس سے پانی سے پیدا ہونے والی بیماریاں پھیل رہی ہیں، جن میں اسہال، ملیریا، شدید سانس کے انفیکشن، جلد اور آنکھوں کے انفیکشن شامل ہیں
سینیٹرجلی برانڈ کے علاوہ صدر بائیڈن کو لکھے گئے خط پر سینیٹرز پیٹی مرے، ڈک ڈربن ، ڈیان فینسٹین، ایمی کلوبوچر ، کوری بکر ن، مارک وارنر، الزبتھ وارن، برنی سینڈرز ، کرس وان ہولن ، باب کیسی ، اور ٹینا اسمتھے بھی دستخط کیے تھے۔
سینیٹر جلی برینڈ نے کہا کہ ضرورت مند پاکستانی شہریوں کو TPS فراہم کرنا ایک چھوٹا لیکن نتیجہ خیز قدم ہے جو امریکہ اس قدرتی آفت سے ہونے والے انسانی مصائب کو فوری طور پر کم کرنے کے لیے اٹھا سکتا ہے اور انسانی امداد کی کوششوں اور تحفظات کے لیے پرعزم عالمی رہنما کے طور پر ہمارے موقف کی تصدیق کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ اگر ملک کو موجودہ حالات کا سامنا ہے تو کیا پاکستان کو باضابطہ طور پر TPS کے عہدہ کی درخواست کرنی چاہئے، ہم بائیڈن انتظامیہ پر زور دیتے ہیں کہ وہ جاری پیش رفت کی نگرانی کرتے ہوئے اور پاکستانی کمیونٹی کی مدد کے بہترین طریقے پر غور کرتے ہوئے ایسی درخواست کو ترجیح دیں۔
اس کارروائی کو نیشنل امیگریشن فورم، ایشین امریکن فیڈریشن (اے اے ایف)، نئے امریکنز کے لیے نیشنل پارٹنرشپ میں کلائمیٹ جسٹس کولیبریٹو، کمیونٹیز یونائیٹڈ فار اسٹیٹس اینڈ پروٹیکشن اور ساو¿تھ ایشین امریکنز لیڈنگ ٹوگیدر کی حمایت حاصل ہے۔