حلقہ ارباب ذوق کے اجلاس میں رفیع الدین راز کی شعری تصنیف پر گفتگو ہو گی
رفیع الدین راز کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں، انہوں نے نثر اور نظم دونوں پیرا یوں میں کمال ہنر مندی سے اپنے مشاہدے کو قلم بند کیا ہے
حلقہ ارباب ذوق، نیویارک کی آئندہ نشست ہفتہ دس ستمبر دو پہر ایک بجے بیت الظفر کی لائبریری میں منعقد ہوگی۔یہ نشست زوم اور فیس بک پر بھی بیک وقت نشر ہوگی۔ اس نشست میں رفیع الدین راز کی نئی شعری تصنیف “بر بساط غالب “ پر گفتگو ہوگی۔ راز صاحب کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ انہوں نے نثر اور نظم دونوں پیرا یوں میں کمال ہنر مندی سے اپنے مشاہدے کو قلم بند کیا ہے۔ راز صاحب کی بوطیقہ میں جمالیات، وجود کے اسرار اور زمان و مکان کی گتھیاں سب ہی نے ان کے ارمغان فکر کو پروسا ہے۔
ان کے دیگر شعری مجموعوں میں دیدہ خوش خواب، بینائی، پیراہن فکر، روشنی کے خد و خال، ابھی دریا میں پانی ہے، اتنی تمازت کس لیے، جو ایک دن آئنہ دیکھا، آبشار سخن، ساز و راز، دل آئنہ ہوا، در آئنہ، وادءغزل، سخن دان راز، دل کا نخلستان، دوہا پھلواری وغیرہ شامل ہیں۔نثر نگاری میں انہوں نے اپنے مخصوص تیکھے قلم سے انشائیوں کے تین مجموعے شائع کیے ہیں۔ نثر ہو یا نظم ان کی بوقلمونی ان کی عمیق نظر اور فکر کی گہرائی کی مظہر ہے۔
راز صاحب پر کئی جامعات میں ایم فل کا کام ہو چکا ہے۔
“بر بساط غالب” پر سعید نقوی، خالدہ ظہور، جمیل عثمان اور الطاف ترمذی اپنے خیالات کا اظہار کریں گے۔نشست کے شعری حصے میں رکن شعرا اپنا کلام پیش کریں گے۔