پاکستان میں آفت زدہ سیلاب
پاکستان میں آفت زدہ سیلاب کی تباہ کاریوں کا سلسلہ جاری ہے، ملکی معیشت کو آٹھ ارب ڈالرز کا نقصان ، گیارہ ہزار افرد جاں بحق
تیرہ لاکھ مویشی پانی کی نذر ہو گئے ، تین کروڑ سے زائد آبادی سیلاب کی تباہ کاریوں سے متاثر
اسلام آباد (اردونیوز )پاکستان میں آفت زدہ سیلاب کی تباہ کاریوں کا سلسلہ جاری ہے ۔ سیلاب کیوجہ سے جہاں ایک ہزار سے زائد لوگ پانی میں ڈوب پر جاں بحق ہو گئے ہیں، وہاں ملک کے تین کروڑ سے زائد آبادی شدید متاثر ہوئی ہے ۔تیرہ لاکھ سے زائد جانور اور مال مویشی بھی سیلاب کی نذر ہو گئے ہیں جس کی وجہ سے نہ صرف مویشیوں کا نقصان بلکہ کروڑوں ، اربوں روپوں کا مالی نقصان بھی ہوا ہے ۔پاکستان میں لاکھوں لوگ بے گھر ہوچکے، اسکول تباہ ہوچکے، اسباب زندگی برباد ہوچکے، اہم انفرا اسٹرکچر نیست و نابود ہوگیا، لوگوں کے خواب چکنا چور اور ان کی امیدیں دم توڑ گئی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ تباہ کن سیلاب سے ملک کا ہر صوبہ بری طرح متاثر ہوا ہے۔ پاکستان میں بڑے پیمانے پر سیلاب کے باعث ہونے والی تباہی اور فصلوں کو پہنچنے والے نقصانات کے پیشِ نظر غذائی قلت کے خدشے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ ملک کے طول و عرض میں ا?نے والے سیلاب کی وجہ سے سبزیوں اور پھلوں کی کئی فصلیں تباہ ہو گئی ہیں۔زرعی ماہرین کا کہنا ہے کہ غیر معمولی سیلاب کی وجہ سے جہاں زرعی اجناس کی قلت ہو سکتی ہے، وہیں نئی فصل کی بوائی میں بھی مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گٹیرس اور پاکستانی حکومت نے ملک میں تباہ کن، ہلاکت خیز سیلاب سے نمٹنے میں مدد کے لیے 16 کروڑ ڈالر کی ہنگامی اپیل کردی۔ تباہ کن سیلاب کے دوران ملک بھر میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کا کہنا تھا کہ پاکستان مصائب و مشکلات میں ڈوبا ہوا ہے، پاکستانی عوام تباہ کن مون سون کا سامنا کر رہے ہیں، مسلسل بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں کا سامنا کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی کے باعث آنے والی قدرتی آفت کے نتیجے میں ایک ہزار سے زائد افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں جبکہ اس سے بہت زیادہ شہری زخمی ہیں۔
انتونیو گوتریس نے کہا کہ بطور یو این ہائی کمشنر برائے پناہ گرین میں نے پاکستان کے لوگوں کی فراخ دلی دیکھی ہے، انہوں نے اپنے محدود وسائل کے ساتھ لاکھوں افغان پناہ گزینوں کی مدد کی، ایسے فیاض لوگوں کی مشکلات نے میرا دل توڑ دیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ متاثرین کی مدد کے لیے پاکستانی حکومت نے نقد رقم دینے کے ساتھ دیگر امدادی کارروائیوں کے لیے فنڈز جاری کیے ہیں لیکن تباہی اتنے بڑے پیمانے پر ہے کہ مطلوبہ ضروریات سیلاب کی طرح بڑھتی ہی جارہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال پوری دنیا کی توجہ اور ترجیحات کا تقاضہ کرتی ہے، اقوام متحدہ 16 کروڑ ڈالرز کی ہنگامی اپیل کر رہا ہے، یہ فنڈ 52 لاکھ لوگوں کو خوراک، پانی، صفائی، ہنگامی تعلیم، تحفظ اور صحت کی مدد فراہم کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا ماحولیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے خطوں میں سے ایک ہے، اس خطے میں رہنے والے عوام کے ماحولیاتی تبدیلی سے متاثر ہونے کے خدشات دیگر خطوں سے 15 فیصد زیادہ ہیں۔
سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی کے باعث پوری دنیا میں موجود لوگ خطرے سے دوچار ہیں، پاکستان نے مشکل کی اس گھڑی میں عالمی برادری سے مدد کی اپیل کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اس وقت مل کر فوری طور پر اس بحران میں جوابی اقدامات کرنے چاہئیں، مشکل کی اس گھڑی میں ہم سب کو آگے بڑھ کر پاکستان کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کی تباہی سے قبل ہمیں ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے بیدار ہوجانا چاہیے، ا?ج پاکستان اس تباہی کا شکار ہوا ہے، کل ا?پ کا ملک بھی اس کا نشانہ بن سکتا ہے۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اقوامِ متحدہ کی ہنگامی اپیل پر بھرپور ردِعمل دے کر ضرورت مند پاکستانیوں کی مدد کریں کیوں کہ ‘ہمیں نہ صرف فوری ریلیف ریسکیو کوششیں کرنی ہیں بلکہ تباہ ہونے والے علاقوں کی بحالی اور تعمیر نو بھی کرنی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آج جو ہم سیلاب دیکھ رہے ہیں یہ اسی موسمیاتی تبدیلی کی شدت کا مظہر ہے۔
مسلسل اور شدید بارشوں نے وسیع پیمانے پر تباہی مچائی جس سے نہ صرف شہروں میں سیلابی صورتحال پیدا ہوئی، پہاڑی سیلاب آئے، دریاو¿ں میں طغیانی آئی۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ خدشہ ہے کہ تباہی کی یہ سطح 2010 میں آنے والے شدید سیلاب سے بڑھ جائے گی۔
Flood in Pakistan