اوورسیز پاکستانیز

پاکستانی امریکن کمیونٹی کی معروف سرگرم شخصیت اور سینئرصحافی شفیق صدیقی انتقال کر گئے

کمیونٹی کی جانب سے شفیق صدیقی کی وفات پر گہرے دکھ اور غم کا اظہار کیا گیا ہے اور کہا گیا کہ کمیونٹی اپنے ایک عظیم رکن سے محروم ہو گئی ہے

نیویارک (خصوصی رپورٹ ) پاکستانی امریکن کمیونٹی نیویارک کی معروف سرگرم شخصیت ، سینئر صحافی ہفتے اور اتوار کی درمیانی رات انتقال کر گئے ۔ وہ اپنے دیرینہ دوست اور اپنا کے سابق صدر ڈاکٹر آصف رحمان کے ساتھ امریکہ میں پاکستان کے نئے سفیر علی جہانگیر صدیقی کے اعزازمیں ساجد تارڑ کی جانب سے دئیے گئے میری لینڈ میں مارٹن کراس ونڈ ہوٹل دئیے گئے استقبالیہ میں شریک ہوئے ۔تقریب کے دوران ہی نو بجے کے قریب انہوں نے اپنی طبیعت بوجھل محسوس کی اور فیصلہ کیا کہ واپس نیویارک جایا جائے ۔ان کے ساتھی گاڑی لینے چلے گئے جبکہ شفیق صدیقی نیویارک کی کمیونٹی کی معروف شخصیت محمد سلیم کے ہمراہ ہوٹل کے داخلی دروازے کی جانب روانہ ہو گئے ۔ محمد سلیم نے بتایا کہ دروازے کے پاس شفیق صدیقی کی حالت ایک بار پھر خراب ہوئی جس کے بعد وہ وہاں گر گئے تاہم انہوں نے انہیں اپنے بازووں میں تھام لیا ۔اس دوران ایمبولینس بھی کال کی گئی ۔ساتھ یہ بھی بتایا گیا کہ شاید ان کا شوگر لیول کم ہو گیا ہے۔شفیق صدیقی کو اورنج جوس پلایا گیا جس کے کچھ دیر کے بعد ان کی طبیعت سنبھل گئی اور وہ اٹھ کر بیٹھ گئے ۔

Shafique Siddiqui-Ali Jehangir Siddiqui
میری لینڈ کے ہوٹل میں شفیق صدیقی کی سفیر علی جہانگیر صدیقی کے ساتھ آخری تصویر

اس دوران ایمبولینس بھی ہوٹل پہنچ گئی اور میڈیکل سٹاف کی جانب سے شفیق صدیقی کا معائنہ کیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ کسی مقامی ہسپتال کی بجائے واپس نیویارک جایا جائے ۔
میری لینڈ سے واپسی پر انہیں راستے میں ہی نیوجرسی ٹرن پائیک پر دل کا دورہ پڑا جو کہ اتنا شدید تھا کہ وہ جانبر نہ ہو سکے اور اپنے خالق حقیقی کو جا ملے ۔
واضح رہے کہ شفیق صدیقی عارضہ قلب اور گردوں کے امراض میں مبتلا تھے ۔ ان کی اوپن ہارٹ سرجری ہوئی تھی اور کچھ عرصہ قبل ان کی طبیعت دوبارہ خراب ہوئی تاہم اس دوران ان کے گردوں نے کام کرنا چھوڑ دیا اور ان کا بذریعہ ڈائیلے سز علاج شروع کیا گیا ۔وہ اپنے گردوں کی ٹرانسپلانٹیشن کا انتظار کررہے تھے ۔
شفیق صدیقی کی نماز جنازہ کا اعلان جلد کیا جائیگا۔
پاکستانی امریکن کمیونٹی کی جانب سے شفیق صدیقی کی وفات پر گہرے دکھ اور غم کا اظہار کیا گیا ہے اور کہا گیا کہ کمیونٹی اپنے ایک عظیم رکن سے محروم ہو گئی ہے ۔

Related Articles

Back to top button