اوورسیز پاکستانیزکالم و مضامین

افتخار عارف کی زیر صدارت حلقہ ارباب ذوق کا مشاعرہ، امجد اسلام امجد کی شرکت

امجد اسلام امجد، عباس تابش ،منظر بھوپالی ،سعود عثمانی ،ضامن جعفری ، شوکت فہمی ،علی اکبر ناطق اور امجید اختر سمیت عالمی و مقامی شعراءکرام کی بڑی تعداد میں شرکت

نیویارک (رپورٹ:خالدہ ظہور) مشاعرے نہ صرف ہماری تہذیب و تمدن کا ایک حصہ ہیں بلکہ اردو زبان و شاعرہ کی نشوونما میں بھی کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔نیویارک کے گرم اور حبس زدہ موسم میں خوشگوار ہوا کا جھونکا اس وقت آیا جب ہفتہ 23جولائی کی شام حلقہ ارباب ذوق کا دسواں سالانہ مشاعرہ منعقد ہوا۔ جس میں اردوی شاعری کے درخشندہ ستاروں جناب افتخار عارف ، امجد اسلام امجد، عباس تابش ،منظر بھوپالی ،سعود عثمانی ،ضامن جعفری ، شوکت فہمی ،علی اکبر ناطق اور امجید اختر نے شرکت کی۔
مقامی شعراءکی بھی ایک بڑی تعداد شریک ہوئی۔ حاضرین کی ایک کثیر تعداد حال میں موجود تھی۔ صدارت افتخار عارف نے کی اور مہمان خصوصی امجد اسلام امجد تھے۔ نظامت کا فریضہ فرح کامران نے انجام دیا۔ شام ساڑھے چھ بجے کے قریب مشاعرہ شروع ہوا۔ شعراءو حضرات نے مشاعرہ گاہ میں ہجرو وصال ، امید ، خواب ، محبت اور فلسفہ وحکمت کے رنگ بکھیر دیئے۔ کتنے موسم اور کتنے ذائقے تھے جنہوں نے حاضرین محفل کو اپنی گرفت میں لے لیا اور مشاعرہ خوب جما۔ مشاعرے سے پہلے ڈنر کا اہتمام کیاگیاتھا۔
تقریب سے پہلے ڈاکٹر شہلانقوی نے خواجہ احمد عباس ایوارڈ ڈاکٹر ارضی کریم کوپیش کیا۔ ڈاکٹر شہلانقوی نے چند سال قبل اس ایوارڈ کاآغاز کیا تھا اور اب تک یہ ایوارڈ ڈاکٹر سعید نقوی ، فہمیدہ ریاض ،ڈاکٹر مبارک علی ،علی اکبر ناطق اور سرمد کو دیا جا چکا ہے۔ اس ایوارڈ میں شیلڈ کے علاوہ نقد رقم بھی شامل ہے۔
ویلی یونیورسٹی کے پروفیسر ارتضیٰ کریم نے خواجہ احمد عباس پر دس بارہ کتابیں تحریر کی ہیں ۔وہ درس تدریس کے پیشے سے وابستہ ہیں۔ شاعر ،ادیب اور محقق ہونے کے علاوہ علم دوست شخصیت کے مالک ہیں۔
میزبان ہونے کے ناطے فرح کامران نے اپنے کلام سے محفل شاعرہ کا آغاز کیا۔ بعد ازاں مقامی شعراءکرام جن ممتاز حسین ،ناصر گوندل ،طفیل ملک ،سعد ملک ،سعید نقوی ، پروین شیر ،احمد مبارک ،ڈاکٹرشہلا نقوی اور محترمہ حمیرا رحمان نے اپنا کلام پیش کیا۔

مہمان شعراءحضرات نے اس کے بعد خوب رنگ جمایا اور شعراءبالترتیب اپنے کلام سے نوازتے رہے۔
(۱) جاوید اکرم:
شب سیاہ میں، مجھ کو ہے روشنی کی تلاش
کہ جیسے چاند کے ہالے کو ہے روشنی کی تلاش

(۲) مجید اختر ہیوسٹن:
دلوں کی دنیا غبار کرنے سے کیا ملے گا
یہ سودا سر پہ سوار کرنے سے کیا ملے گا

(۳) علی اکبر ناطق:
وہ بوجھ جو سروں پہ تھے اناﺅں کے
تیری گلی میں پہنچے تو رکھ دیئے تھے

(۴)منظر بھوپالی:
گزر چکا ہے زمانہ وہ انکساری کا
کہ اب مزاج بنا لیجئے شکاری کا

(۵) شوکت فہمی:
ذرا شاداب ہونا چاہتے ہیں
ہمیں رونے دو، رونا چاہتے ہیں

(۶) سعود عثمانی:
کاغذ کی یہ مہک ،یہ نشہ روٹھنے کو ہے
یہ آخری صدی ہے کتابوں کے عشق کی

(۷) عباس تابش:
عجیب لوگ ہیں یہ خاندان عشق کے لوگ
کہ ہوتے جاتے ہیں قتل اور کم نہیں ہوتے

(۸) ضامن جعفری:
کاشق تم ہوتے گزرے وقتوں میں
تم نے دیکھے نہیں پرانے لوگ

(۹) امجد اسلام امجد:
وہ تیرے نصیب کی بارشیں کسی اور چھت پر برس گئیں
دل بے خبر میری بات سن ، ُاسے بھول جا اسے بھول جا

(۰۱) افتخار عارف:
محافظ روش رفتگاں کوئی نہیں ہے
جہاں کا میں ہوں ، اب وہاں میرا کوئی نہیں ہے

Iftikhar Arif, Amjad Islamd Amjad

Related Articles

Back to top button